رہائشی علاقوںمیں عوام کو دشواریاں، سرکاری محکمہ جات کو نوٹس کی اجرائی
حیدرآباد ۔ 26۔نومبر (سیاست نیوز) تلنگانہ ہائی کورٹ نے ریاست میں شراب کی دکانوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ جسٹس بی وجئے سین ریڈی نے ریمارک کیا کہ تلنگانہ ریاست کو نیا نام دینے کی ضرورت ہے۔ اگر شراب کی دکانات اور ریسٹورنٹس کی تعداد میں اضافہ کا یہی سلسلہ جاری رہا تو ریاست کو نیا نام دینا پڑے گا ۔ جسٹس وجئے سین ریڈی ناگارم کی سری ستیہ نارائنا کالونی ویلفیر اسوسی ایشن کی جانب سے دائر کی گئی درخواست کی سماعت کر رہے تھے ۔ درخواست گزار نے کالونی کے اندرونی حصہ میں شراب کی دکان کی اجازت پر تشویش کا اظہار کیا ۔ ہائی کورٹ نے محکمہ ایکسائز ، ناگارم میونسپلٹی اور ملکاجگری ضلع حکام کو جوابی حلفنامہ داخل کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے نوٹس جاری کی۔ عدالت نے شراب کی دکان کے قیام کے لئے اجازت نامہ حاصل کرنے والے خانگی شخص کو بھی نوٹس جاری کی۔ اسوسی ایشن نے الزام عائد کیا کہ ناگارم میونسپلٹی کو کالونی کی کھلی اراضی پر شراب کی دکان کے قیام کیلئے غیر قانونی تعمیر کی شکایت کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ ہائیکورٹ سے درخواست کی گئی کہ شراب کی دکان کی اجازت کو منسوخ کیا جائے ۔ رہائشی علاقہ میں شراب کی دکان کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے ۔ عدالت نے واضح کیا کہ اگرچہ اس معاملہ میں مداخلت کیلئے ہائی کورٹ کے اختیارات محدود ہیں، تاہم وہ سماج کی بھلائی کیلئے جو بھی ممکن ہو ضرور قدم اٹھائیں گے ۔ جسٹس وجئے سین ریڈی نے سابق میں نانک رام گوڑہ میں رہائشی علاقہ سے شراب کی دکان منتقل کرنے کے احکامات کا حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ شراب کی دکان کے قیام سے بچوں اور خواتین کو زیادہ مشکلات پیش آسکتی ہے۔ انہوں نے سرکاری محکمہ جات سے وضاحت طلب کرتے ہوئے سماعت کو آئندہ کیلئے ملتوی کیا۔ جسٹس وجئے سین ریڈی نے رہائشی علاقوں میں شراب کی دکانات کے قیام کی مخالفت کی۔1
