شراب کے عادی افراد دوکانات پر ٹوٹ پڑرہے ہیں

,

   

بعض ریاستوں کو شاپس دوبارہ بند کرنا پڑا
نئی دہلی ۔ /8مئی (سیاست ڈاٹ کام) کورونا وائرس وباء سے جان چھڑانے اور اس کا سدباب کرنے مرکز و ریاستوں نے ملک گیر لاک ڈاؤن کا طریقہ استعمال تو کرلیا لیکن ضروری منصوبہ بندی سے عاری اقدام کے اثرات تقریباً 40 روزہ تحدیدات کے بعد لگ بھگ روزانہ دکھائی دینے لگے ہیں ۔ ہندوستان میں شراب کی عادت اس قدر بڑھ چکی ہے جس کا اندازہ لاک ڈاؤن سے خوب ہوا ہے ۔ اول یہ کہ اکسائز سے حکومتوں کو زبردست آمدنی ہوا کرتی تھی ۔ جب 40 روز تک لاک ڈاؤن کے تحت شراب کی دوکانات بند رکھے گئے تو سرکاری خزانوں پر اثر فوری دیکھنے میں آیا ۔ کئی حکومتوں نے اپنے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کٹوتی کردی جسے دیکھ کر خانگی اداروں نے بھی تقلید کی ۔ سرکاری خزانوں کو دوبارہ بھرنے کیلئے حکومتوں نے لامحالہ شراب کی دوکانات کو کھولنے کی لاک ڈاؤن کے تیسرے مرحلہ میں اجازت دیدی ۔ دہلی میں شراب کی دوکانات پر جو مناظر دیکھنے میں آئے اس سے عام ہندوستانی کو ضرور شرم آئی ہوگی کہ لوگوں کو فاقہ کشی کی نہیں بلکہ شراب نوشی درکار ہے ۔ پولیس لا اینڈ آرڈر برقرار رکھنے میں ناکام ہوگئی ۔ مہاراشٹرا کے دارالحکومت ممبئی میں بھی کچھ اسی طرح کے حالات پیش آئے جہاں چیف منسٹر ادھو ٹھاکرے نے سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے شراب کی دوکانات دوبارہ بند کردیئے ۔ دہلی میں چیف منسٹر اروند کجریوال نے دوکانات بند تو نہیں کئے لیکن انہیں سائبر کو استعمال کرنے کی ترکیب سوجھی جو بری طرح ناکام ہوگئی ۔ انہوں نے شراب کیلئے شرابیوں کو ای ٹوکن لینے کی صلاح دی ۔ ای ٹوکن کیلئے اتنی بھیڑ اکٹھا ہوئی کہ ویب سائیٹ سرور ڈاؤن ہوگیا ۔ پھر وہی ہوا جو شراب کی دوکانات کھلنے کے پہلے دن پیش آیا تھا ۔ سارے شرابی جم غفیر کی شکل میں شراب کی دوکانات کے روبرو جمع ہوگئے ۔ کرناٹک نے سرکاری خزانہ بھرنے کا کچھ مختلف طریقہ اختیار کیا ہے ۔ یدی یورپا کی بی جے پی حکومت نے اپنی ریاست میں بارس ، رسٹورنٹس کو کھولنے کی اجازت دیدی ہے جہاں شراب کا اسٹاک ختم کیا جاسکتا ہے ۔ اس طرح تلنگانہ میں بھی شراب کی دوکانات کھول دی گئی ہیں تاہم یہاں لا اینڈ آرڈر کا کوئی بڑا مسئلہ ابھی تک پیش نہیں آیا ہے ۔