شرقِ اوسط میں دوسرے طیارہ بردار بحری بیڑے کا اضافہ

   

امریکہ کی جانب سے علاقائی استحکام کا فروغ اور تجارت کو تحفظ اصل مقصد

نیویارک : ینٹاگون نے منگل کو کہا کہ امریکہ شرقِ اوسط میں تعینات طیارہ بردار بحری جہازوں کی تعداد بڑھا کر دو کر رہا ہے۔ ایک جہاز پہلے سے موجود ہے اور دوسرا وہ بحرِ ہند اور بحر الکاہل کے خطے سے بھیج رہا ہے۔یہ اعلان اس وقت سامنے آیا ہے جب امریکی افواج ایک فوجی مہم میں تقریباً روزانہ حوثی باغیوں کو فضائی حملوں کا نشانہ بنا رہی ہیں۔ اس مہم کا مقصد اس خطرے کا خاتمہ کرنا ہے جو خطے میں غیر فوجی تجارتی جہاز رانی اور فوجی جہازوں کو حوثیوں سے لاحق ہے۔پینٹاگون کے ترجمان شان پارنیل نے ایک بیان میں کہا، “علاقائی استحکام کو فروغ دینے، جارحیت کو روکنے اور خطے میں تجارت کی آزادانہ روانی کے تحفظ کے لییکارل ونسن شرقِ اوسط میں ہیری ایس ٹرومین کے ساتھ شامل ہو جائے گا۔پارنیل نے خطے کے لیے ذمہ دار امریکی فوجی کمان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، “امریکی مرکزی کمان کی میری ٹائم پوزیشن کی تکمیل کے لیے سیکریٹری نے اضافی سکواڈرن اور دیگر فضائی اثاثہ جات کی تعیناتی کا بھی حکم دیا جس سے ہماری فضائی دفاعی صلاحیتوں کو مزید تقویت ملے گی۔”انہوں نے مزید کہا، “امریکہ اور اس کے شراکت دار مرکزی کمان (کے تعیناتی کے علاقے) میں علاقائی سلامتی کے لیے پرعزم ہیں اور کسی بھی ریاستی یا غیر ریاستی عناصر کو جواب دینے کے لیے تیار ہیں جو خطے میں تنازعات کو وسعت دینا چاہتے ہیں”۔طیارہ بردار کی تعیناتی کے اعلان سے ایک دن پہلے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ یمن کے حوثیوں پر حملے اس وقت تک جاری رہیں گے جب تک کہ وہ جہاز رانی کے لیے خطرہ ہیں۔ٹرمپ نے اپنے سوشل پلیٹ فارم ٹروتھ پر کہا، “حوثیوں کے لیے انتخاب واضح ہے: امریکی بحری جہازوں پر حملے بند کر دیں اور ہم آپ پر حملے بند کر دیں گے۔ ورنہ ہم نے ابھی صرف آغاز کیا ہے اور ایران میں حوثیوں اور ان کے سہولت کاروں دونوں کے لیے اصل تکلیف ابھی باقی ہے۔”ٹرمپ نے مزید کہا، امریکی افواج نے 15 مارچ سے “دن رات سخت سے سخت حملے کرتے ہوئے حوثیوں کو تباہ کیا ہے۔انہوں نے تہران کے خلاف بیان بازی بھی تیز کرتے ہوئے دھمکی دی ہے کہ اگر ایران نے اپنے جوہری پروگرام پر کوئی معاہدہ نہ کیا تو “بمباری ہو گی۔ٹرمپ کی دھمکیاں ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب ان کی انتظامیہ حوثیوں پر حملوں کے حوالے سے سینئر سکیورٹی اہلکاروں کی خفیہ گروپ چیٹ کے حادثاتی طور پر لیک ہونے کے سکینڈل سے نبردآزما ہے۔
اٹلانٹک میگزین نے گذشتہ ہفتے انکشاف کیا تھا کہ اس کے ایڈیٹر اور ایک معروف امریکی صحافی کو نادانستہ طور پر سگنل چیٹ ایپ پر ایک گروپ چیٹ میں شامل کر دیا گیا جہاں اعلیٰ امریکی حکام حملوں پر بات کر رہے تھے۔ٹرمپ کے مشیر برائے قومی سلامتی مائیک والٹز اور وزیرِ دفاع پیٹ ہیگستھ سمیت حکام نے فضائی حملے کے اوقات اور انٹیلی جنس کی تفصیلات پر تبادل? خیال کیا جبکہ وہ اس بات سے بے خبر تھے کہ میڈیا کا ایک رکن اسی دوران انتہائی حساس معلومات پڑھ رہا تھا۔