شریعت میں مداخلت کی کوشش کو پوری طاقت سے روکا جائے گا

   

سنگاریڈی میں کل جماعتی تحفظ شریعت کمیٹی کے ایک روزہ ورکشاپ کا انعقاد ، علمائے کرام کا خطاب

سنگاریڈی۔ 24 اگسٹ (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) کل جماعتی تحفظ شریعت کمیٹی سنگاریڈی کے زیر اہتمام اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے شعبہ تفہیم شریعت کے تحت ایک ورکشاپ آج 24 اگست بروز اتوار بمقام سٹی آڈیٹوریم فنکشن بال سنگاریڈی میں دو پہر 2 تا شام 5 بجے تک منعقد ہواجس میں علماء ، وکلاء ، خطباء، حفاظ، دانشور، صحافی، معززین شہر کے علاوہ دینی مدارس اور عصری تعلیمی اداروں کے طلباء وطالبات نے شرکت کی۔ اس خصوصی ورکشاپ میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کا مختصر تعارف اور یوسی سی کے نقصانات، اور اندیشے عنوان پر مولا نا اسعد ندوی آرگنائزر تفہیم شریعت کمیٹی آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے مخاطب کرتے ہوے کہا کہ ملک کی آزادی کے بعد سے 1937 کے شریعت اپلیکیشن ایکٹ ختم کر دیا جاے اور 56-1955 میں ہندو کوڈ ایکٹ کی منظوری کے بعد ملک میں مسلم پرسنل لاء کو برخاست کرنے اور یکساں سیول کوڈ کے نفاظ کا مطالبہ شروع ہوگیا۔ ملک میں اسلامی قوانین کے خلاف جھوٹا پروپگنڈہ شروع کرتے ہوے ملک کی عوام کو گمراہ کرنے مہم شروع ہوئی جو آج بھی بڑی منصوبہ بندی کے ساتھ جاری ہے۔شریعت میں مداخلت اور مسلم پرسنل لا کوبرخاست کروانے کی مہم، گمراہ کن باتوں کا جواب دینے کیلئے 1973 میں حیدرآباد میں ملک کے جید علماء کرام کا ایک اجلاس منعقد ہوا اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی تشکیل عمل میں آئی۔ آل انڈیا مسلم پرسنل بورڈ شریعت کا تحفظ کرنے اور شریعت میں مداخلت کی کوشش کی صورت میں قانونی چارہ جوئی کرنے اور جمہوری حدود میں عوامی احتجاج منظم کرنا، مسلمانوں کوشریعت سے واقف کروانا، ہمارے معاشرہ سے برائیوں کے خاتمہ کیلئے سعی کرنا اس کے مقاصد میں شامل ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل بورڈ ملک میںشریعت میں مداخلت کی ہر کوشش کی مکمل توانائی اور شدت کے ساتھ مخالفت کرتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ یکساں سیول کوڈ ریاست اترکھنڈ میں نافذ کر چکی، آسام اور دیگر ریاستیں بھی اسے نافذ کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ یکساں سیول کوڈ کی وجہ سے ہمارے میراث، شادی بیاہ، طلاق، خلع ،نفقہ، مطلقہ، متبنٰی، وراثت اور دیگر معاملات میں راست مداخلت ہوگی۔ یکساں سیول کوڈ کیلئے دستور کے دفعہ 44 کی دہائی دی جاتی جبکہ دفعہ 44 رہنمایانہ ہے جبکہ دستور کے آرٹیکل 25,26 بنیادی حق ہے اور ان آرٹیکلس نے مذہبی آزادی کو یقینی بنایا ہے چنانچہ ملک میں مسلم پرسنل لا دستوری ہے۔ ہمارا ملک سیکولر ہے یعنی حکومت کا کوئی مذہب نھیں ہے لیکن اس کا مطلب یہ نھیں ہے کہ ملک مذہب سے آزاد ہے۔ مسلم پرسنل لاء ہماری پہچان اور شناخت ہے۔ وقف شریعت کی نظر میں اور موجودہ وقف ترمیمی قانون، تعداد ازدواج، عقل اور مصلحت عنوان پر مولا نا مفتی عمر عابدین نے مخاطب کرتے ہوے کہا کہ شریعت میں مداخلت کے ذریعہ ہمیں دوسرے درجہ کا شہری بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ حافظ محمد خواجہ شاہ قطب الرحنٰن افتخاری نے کاروائی چلائی۔ اطہر محی الدین شاہد، ایم جی انور، ایم اے حکیم، خواجہ معزالدین ہائیکورٹ ایڈوکیٹ ، علی فاروق ہائی کورٹ ایڈوکیٹ ، خواجہ نظام الدین ایڈوکیٹ ، محمد محبوب علی ایڈوکیٹ ، محمد عادل ایڈوکیٹ ، ارشد احمد ایڈوکیٹ ، معید پٹیل ایڈوکیٹ، محمد رحمن ایڈوکیٹ ، محمد خالد ایڈوکیٹ ، محمد مختار حسین، قمر الدین بخاری، محمود علی اسیر، ایم اے وحید، مولانا قمر عالم قاسمی، مولانا عبدالرحیم غنی نوری، مولانا سید ذاکر حسین، فاضل عرفان، حافظ محمد معز الدین ، حافظ محمد عبداللہ، محمد شہاب الدین ایس ٹی او، مولانا ابراہیم خان، کلیم اللہ حسینی، مفتی عاکف تمیم اور دیگر موجود تھے۔