شمالی افغانستان دہشت گردوں کا نیا گڑھ : روس

   

تاجکستان کی سرحد پر طالبان کا تقریباً مکمل قبضہ ہوگیا۔ دولت اسلامیہ اور القاعدہ کی سرگرمیوں میں شدت

ماسکو: روس کے نائب وزیر خارجہ آندرے روڈینکو نے کہا ہے کہ افغانستان سے جلد ہی امریکی فوجوں کے انخلا کے سبب شمالی صوبے شدت پسندوں کے نئے گڑھ میں تبدیل ہو رہے ہیں ، تاجکستان میں پہلے اس ملک سے متصل سرحد پر قبضہ کر رکھا ہے اور اب بین الاقوامی دہشت گرد تنظیمیں بھی یہاں اپنی سرگرمیاں بڑھارہے ہیں۔ روڈینکو نے اسپوتنک کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کہا ‘‘امریکہ اور کچھ ناٹو ممالک کے افغانستان سے جلد واپسی کے نتائج ظاہر ہورہے ہیں ۔ نسبتاًپرسکون افغانستان کے شمالی صوبہ تیزی سے عسکریت پسندوں کے گڑھ میں تبدیل ہورہے ہیں ۔ طالبان نے تاجکستان کی سرحد پر تقریباً مکمل قبضہ کرلیا۔ متعدد بین الاقوامی دہشت گرد تنظیمیں جیسے دولت اسلامیہ اور القاعدہ کی شاخیں قدم جما رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مغربی ایشیاء اور شمالی افریقہ سے بھی غیر ملکی دہشت گردوں کو افغانستان طلب کیا جارہا ہے ۔ وسطی ایشیا کے لوگوں کو ایسی تنظیموں میں اعلی عہدوں پر بھرتی کیا جارہا ہے ۔ منشیات کی پیداوار ریکارڈ اونچائی پر پہنچ چکی ہے ۔روڈینکو نے کہا کہ افغانستان میں سیکیورٹی کی صورتحال میں بگاڑ مرکزی وسطی ایشیا کے لئے براہ راست خطرہ ہے ۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے آغاز کے بعد سے طالبان کی طرف سے تشدد کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے ۔ غیر ملی فوج کا انخلا گزشتہ سال فروری میں دوحہ میں طالبان اور امریکہ کے درمیان معاہدے کے ایک نکتہ میں شامل تھا اس کے بعد آنے والے مہینوں میں طالبان نے پوری افغانستان ۔ تاجکستان سرحد پر کنٹرول حاصل کرلیا تھا۔