شمس آباد ایئرپورٹ کے احاطہ میں تاحال مسجد کی تعمیر نہیں؟

   

15 سال بعد بھی حکومت اپنا وعدہ پورا کرنے میں ناکام

حیدرآباد۔22۔مارچ(سیاست نیوز) جی ایم آر انٹرنیشنل ائیر پورٹ جو کہ موقوفہ اراضی پر تعمیر کیا گیا ہے اور ائیر پورٹ کی تعمیر کے لئے مسجد و عیدگاہ کی شہادت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا لیکن اب جبکہ ائیر پورٹ کا آغاز ہوئے 15برس کا عرصہ گذرچکا ہے ائیر پورٹ کے احاطہ میں مسجد کی تعمیر کا وعدہ وفا نہیں کیا جاسکااور نہ ہی ریاستی حکومت کی جانب سے ایوان اسمبلی میں دیئے گئے تیقنات پر عمل آوری کی گئی بلکہ ائیر پورٹ کے آغاز کے 15 برس کے دوران مختلف ترقیاتی کام انجام دیئے جاچکے ہیں لیکن ائیر پورٹ سے متعلق مسلمانوں سے جڑے ہوئے معاملات میں کوئی پیشرفت عمل میں نہیں لائی گئی ۔ ائیر پورٹ کے آغاز کے موقع پر اس وقت کی کانگریس حکومت نے ایوان اسمبلی میں مسجد عمر فاروقؓ کی ازسر نو تعمیر کا وعدہ کیا تھا ۔ اس وقت رکن قانون ساز کونسل رہے جناب محمد محمود علی جو ابھی ریاستی وزیر داخلہ ہیں نے مسجد کی پارکنگ میں نماز ادا کرتے ہوئے اس بات کا اعلان کیا تھا کہ اگر ریاست تلنگانہ تشکیل پاتی ہے اور تلنگانہ راشٹر سمیتی اقتدار حاصل کرتی ہے تو ائیر پورٹ کے احاطہ میں پارکنگ کی جگہ مسجد عمر فاروق ؓ کی تعمیر کو یقینی بنایا جائے گا لیکن ان کا یہ اعلان بھی ان کے قائد چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کے اعلانات کی طرح ثابت ہوا ۔اس بات سے کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ ائیر پورٹ کی تعمیر مکمل وقف جائیداد کو حاصل کرتے ہوئے کی گئی ہے ۔تشکیل تلنگانہ کے بعد ریاستی حکومت سے متعدد مرتبہ اس بات کی نمائندگی کرتے ہوئے توجہ دہانی کروائی گئی کہ ریاست سے روانہ ہونے والے عازمین حج و عمرہ کو یوزرڈیولپمنٹ فیس سے مستـثنیٰ قرار دیا جائے یا بیگم پیٹ ائیر پورٹ سے عازمین حج کی روانگی کے انتظامات کئے جائیں لیکن موجودہ حکومت کی جانب سے اس معاملہ میں بھی کوئی توجہ نہیں دی گئی جبکہ اپنی خصوصی پروازوں کے ذریعہ برسراقتدار جماعت کے قائدین وان کے افراد خاندان خصوصی طیارے کا استعمال کرنے کے لئے بیگم پیٹ ائیر پورٹ کا استعمال کر رہے ہیں۔ حکومت تلنگانہ جی ایم آر ائیر پورٹ کو فراہم کی جانے والی رعایات کے عوض میں عازمین حج وعمرہ کے لئے مراعات حاصل کر سکتی ہے لیکن ایسا نہیں کیا جا رہاہے جو کہ افسوسناک ہے۔ جی ایم آر ائیر پورٹ جو کہ 15سال مکمل کرچکا ہے اور اس کے باوجود عوام کے لئے سودمند ثابت نہیں ہورہا ہے کیونکہ ائیر پورٹ پہنچنے کے لئے شہر کے کسی بھی علاقہ سے کم از کم 500روپئے کرایہ اداکرنا پڑتا ہے جبکہ اگر کوئی اپنی گاڑی میں ائیرپورٹ پہنچتا ہے تو اسے بھی کم از کم 200 روپئے کا خرچ آتا ہے جبکہ ذاتی گاڑی میں جانے والے اگر مسافر کو روانہ کرنے کے لئے زائد از تین منٹ رکتے ہیں تو ایسی صور میں انہیں 80روپئے اور 10 منٹ ٹھہرنے کی صورت میں 200روپئے ادا کرنے پڑتے ہیں جبکہ پارکنگ کے لئے 100 روپئے ادا کرنے ہوتے ہیں۔ریاستی حکومت کی جانب سے جی ایم آر کے عہدیداروں اور ائیر پورٹ اتھاریٹی آف انڈیا سے اگر عازمین حج و عمرہ کے لئے خصوصی مراعات حاصل کرنے کے لئے اقدامات کئے جاتے ہیں تو ایسی صورت میں جی ایم آر اور ائیر پورٹ اتھاریٹی آف انڈیا ان مراعات کی منظوری میں کوئی رکاوٹ پیدا نہیں کرسکتے کیونکہ جس جائیداد پر ائیر پورٹ کی تعمیر عمل میں لائی گئی ہے وہ موقوفہ جائیداد ہے اور اس کے لئے حکومت کی جانب سے کوئی متبادل جگہ یا معاوضہ کی ادائیگی نہیں کی گئی ۔م