شمس آباد ہائی وے پر توسیع سڑک و برج کیلئے وقف جائیدادوں کا حصول ناکام

   

وقف بورڈ چیرمین الحاج محمد سلیم کی برہمی ، متبادل انتظامات کے لیے عہدیداروں کو مشورہ
حیدرآباد۔7فروری(سیا ست نیوز) شمس آباد ہائی وے پر موجود اوقافی جائیدادوں کے حصول کے لئے کی جانے والی کوششوں پر صدرنشین تلنگانہ ریاستی وقف بورڈ جناب الحاج محمد سلیم نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مساجد ‘ درگاہ اور قبور جو کہ سڑک کی توسیع اور برج کی تعمیر کے لئے حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے وہ رائیگاں ثابت ہوں گی اور نیشنل ہائی وے اتھاریٹی اور محکمہ مال کو اپنے منصوبہ میں تبدیلی لانی ہوگی کیونکہ مساجد‘ درگاہ اور قبور کو کسی بھی قیمت پر مسمار کرتے ہوئے سڑک کی توسیع کے لئے نہیں دیا جاسکتا۔ الحاج محمد سلیم صدرنشین تلنگانہ ریاستی وقف بورڈ نے آج شمس آباد ہائی پر ان اوقافی جائیدادوں کا معائنہ کیا جن اوقافی جائیدادوں کو نیشنل ہائی وے اتھاریٹی اور محکمہ مال کی جانب سے نوٹسیں جاری کی گئی تھیں۔ انہوںنے چیف ایکزیکیٹیو آفیسر جناب شاہنواز قاسم ‘ آر ڈی او مسز چندرکلا‘ مسٹر پی راجندر کمارآر اینڈ بی‘ مسٹر پی دھرما ریڈی نیشنل ہائی وے اتھاریٹی آف انڈیا‘مسٹر این پرکاش ریڈی ڈپٹی کمشنر آف پولیس شمس آباد‘ مسٹر جی رام ریڈی اور مسٹر ایس اشوک کمار کے علاوہ دیگر عہدیدادروں کے ہمراہ دورہ کرتے ہوئے ان اوقافی جائیدادوں کا معائنہ کیا اور کہا کہ ان جائیدادوں کی حوالگی کا کوئی سوال ہی نہیں ہوتا اور اس سلسلہ میں سابق ریاستی وزیر مسٹر کے ٹی راما راؤ اور دیگر سیاسی قائدین کے ہمراہ اعلی سطحی اجلاس منعقد کیاجائے گا تاکہ ان جائیدادوں کو متاثر کئے بغیر سڑک کی توسیع کے کاموں کو یقینی بنایا جائے ۔ شمس آباد میں واقع قبرستان بدویل‘ مسجد نور بدویل ‘ قبرستان سات امرائی ‘ درگاہ آغافرید الدین باباؒ شمس آباد قبرستان کے علاوہ مسجد نور سدانتی کی جائیدادوں کو سڑک کی توسیع کیلئے حاصل کرنے کا محکمہ مال اور نیشنل ہائی وے اتھاریٹی آف انڈیا نے منصوبہ تیار کیا تھا اور اس سلسلہ میں نوٹسوں کی اجرائی کے بعد تلنگانہ ریاستی وقف بورڈ کی جانب سے گذشتہ دنوں عہدیداروں کے ساتھ اجلاس منعقد کرتے ہوئے متاثر ہونے والی جائیدادوں کا معائنہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا اور اس فیصلہ کے مطابق آج کئے گئے اس دورہ کے دوران صدرنشین نے واضح کردیا کہ مساجد‘ درگاہ اور قبور موجود ہیں ان کی جائیدادیں نہیں بلکہ وہی متاثر ہو رہے ہیں تو ایسی صورت میں حوالگی کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کیونکہ ان کا تحفظ وقف بورڈ کی ذمہ داری ہے اور ریاستی وقف بورڈ کی جانب سے ان جائیدادوں کے تحفظ کیلئے اقدامات کو یقینی بنایاجائے گا ۔ الحاج محمد سلیم نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ ریاست میں سیکولر حکومت ہے اور ریاستی حکومت کسی بھی مذہب کے جذبات و احساسات کو ٹھیس پہنچانے کے حق میں نہیں ہے اسی لئے تلنگانہ ریاستی وقف بورڈ کی جانب سے ان جائیدادوں کا معائنہ کرتے ہوئے ان کے تحفظ کو یقینی بنانے کی حکمت عملی تیار کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔انہو ںنے بتایا کہ جو منصوبہ دیگر محکمہ جات کی جانب سے تیار کیا گیا ہے اس کے مطابق ان جائیدادوں کو قانون حق حصول اراضی کے تحت حاصل کیا جائے لیکن مذکورہ تمام جائیدادیں موقوفہ ہیں اور درج رجسٹرڈ اوقاف ہیں اسی لئے اس سلسلہ میں کسی بھی اقدام سے قبل ریاستی وقف بورڈ کی رضامندی لازمی ہوگی لیکن عہدیداروں پر یہ واضح کردیا گیا ہے کہ ان جائیدادوں کو متاثر کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور وہ اپنے منصوبہ میں ترمیم کرلیں کیونکہ مذہبی مقامات کی جگہ کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا اور ریاستی وقف بورڈ اس کی اجازت نہیں دے گا۔