شملہ معاہدہ کے مطابق ہندوپاک راست بات چیت کریں : امریکہ

   

Ferty9 Clinic

واشنگٹن ۔ 22 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) امریکہ نے آج ہندوپاک کشیدگی کے بارے میں ایک اہم بیان دیتے ہوئے کہا کہ شملہ معاہدہ کے مطابق ہندوپاک کے درمیان بات چیت کی امریکہ حمایت کرتا ہے لیکن بات چیت کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ پاکستان کی جانب سے انتہاء پسند گروپ کو جاری تائید ہے جو سرحد پار دہشت گردی میں ملوث ہیں۔ جنوبی اور وسطی ایشیاء کیلئے عبوری اسسٹنٹ سکریٹری آفس اسٹیٹ ایلائس جی ویلز نے ایشیاء دی پیسیفک اور نان پرولیفریشن آف دی ہاؤس فارین افیئرس کی کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہندوپاک کے درمیان کشیدگی میں نمایاں کمی لانے کیلئے 1972ء میں کئے گئے شملہ معاہدہ پر عمل آوری کرتے ہوئے راست بات چیت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اس موقع پر 2006-07ء کا تذکرہ بھی کیا جب بیک چینل مذاکرات کئے گئے تھے اور اس دوران کشمیر سمیت ہندوپاک نے اپنے متعدد مسائل کی یکسوئی کی جانب نمایاں پیشرفت کی تھی لہٰذا یہ کہنا بیجا نہ ہوگاکہ تاریخ ہمیں یہ بتاتی ہیکہ کیا صحیح ہے اور کیا غلط۔ دونوں ممالک اعتماد سازی کے ساتھ مذاکرات کا ایک بار پھر آغاز کرسکتے ہیں لیکن پاکستان کی جانب سے جاری سرحد پار دہشت گردی راست بات چیت کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔