کورونا سے صحت یاب مریضوں کو شوگر کنٹرول میں رکھنا چاہئے، ماہرین کی رائے
حیدرآباد: کورونا سے صحت یاب ہونے والوں کے لئے بلیک فنگس کا خطرہ دن بہ دن بڑھتا دکھائی دے رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق شوگر کے مریض کورونا سے صحت یاب ہونے کے بعد اکثر بلیک فنگس کا شکار ہورہے ہیں۔ شوگر کے ساتھ کورونا کے علاج کی صورت میں انسان کی قوت مدافعت بری طرح متاثر ہوتی ہے جس کے لئے اسٹورائیڈس کو ذمہ دار قرار دیا گیا ہے ۔ کورونا کے علاج کے لئے زیادہ تر ڈاکٹرس اسٹورائیڈس کا استعمال کر رہے ہیں ۔ اس کے استعمال سے مریض کورونا سے تو بچ جاتا ہے لیکن قوت مدافعت میں کمی بلیک فنگس کا شکار بناسکتی ہے ۔ ڈاکٹرس کا کہنا ہے کہ بلیک فنگس کے ایسے مریض جن میں شوگر کی سطح بہت زیادہ ہو اور ادویات کا ری ایکشن ہو تو انہیں جسم کے اہم اعضاء کے ناکارہ ہونے کا خطرہ رہتا ہے ۔ ای این ٹی ہاسپٹل کوٹھی میں بلیک فنگس کے علاج کا انتظام کیا گیا لیکن زیادہ تر مریض خانگی اور کارپوریٹ دواخانوں سے رجوع ہورہے ہیں۔ ای این ٹی ہاسپٹل میں 250 سے زائد سرجری کی گئی جبکہ گاندھی ہاسپٹل میں بلیک فنگس کے علاج کیلئے 100 سرجری کی گئی ۔ ریاست کے مختلف کارپوریٹ ہاسپٹلس میں 450 سے زائد سرجری کی اطلاعات ہیں۔ ای این ٹی ، گاندھی میں روزانہ 30 سے زائد مریض بلیک فنگس کی شکایت کے ساتھ رجوع ہورہے ہیں ۔ ان میں زیادہ تر مریض دماغ اور پھیپھڑوں کے متاثر ہونے کا شکار ہے ۔ ڈاکٹرس کا کہنا ہے کہ بلیک فنگس کے 80 فیصد سے زیادہ مریض شوگر کے عارضہ میں مبتلا ہیں۔ 50 فیصد مریضوںکی عمر 30 تا 45 سالوں کے درمیان ہیں۔ انفیکشن کی اہم وجہ ہائی شوگر بتائی گئی ہے ۔ ای این ٹی کے ماہر ڈاکٹرس کا کہنا ہے کہ 20 فیصد مریض قوت مدافعت میں کمی کا شکار پائے گئے ۔