نئی دہلی ۔ 3 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) سپریم کورٹ نے چہارشنبہ کو ایک مسلم خاتون کی درخواست قبول کرنے سے انکار کردیا جس میں اس کے شوہر کی طرف سے دی گئی طلاق کی دو نوٹسوں کو چیلنج کیا گیا تھا اور کہا کہ اس مسئلہ پر وہ کسی رٹ درخواست کو قبول نہیں کرسکتا۔ جسٹس آر بھانومتی اور جسٹس اے ایس بوپنا پر مشتمل ایک بنچ نے یہ کہتے ہوئے درخواست کو خارج کردیا کہ یہ کوئی ایسی عدالت نہیں ہے جہاں طلاق کی نوٹسوں کو چیلنج کیا جائے۔ بنچ نے خاتون کو کسی دوسرے فورم سے رجوع ہونے کا اختیار و آزادی دیدی۔ اس خاتون کی طرف سے ایک ایڈوکیٹ ایم ایم کیشپ یہ عدالت سے رجوع ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پرسنل لاء کے تحت طلاق حُسن کے عمل کی پابندی نہیں کی گئی ۔ بنچ نے کہا کہ وہ اس درخواست کی تفصیلات میں جانا نہیں چاہتی اور درخواست گذارمناسب فورم سے رجوع ہوجائے۔ خاتون نے دعویٰ کیا کہ 9 سال قبل شادی ہوئی تھی۔ طلاق نوٹس جاری کرنے پر شوہر کیخلاف ایف آئی آر بھی درج کروائی گئی تھی۔ اس خاتون نے مسلم رواج کے مطابق 22 فروری 2009ء کو شادی کی تھی جنہیں دو بچے 9 سالہ لڑکا اور 6 سالہ لڑکی ہیں۔ مسلم خواتین (تحفظ حقوق ازدواج) آرڈیننس 2019ء جو 12 جنوری کو نافذ کیا گیا اس کے حق میں ہے۔