پیارے بچو! آپ نے کبھی غور کیا کہ آپ جو شہد کھاتے ہیں، وہ کس طرح سے بنتا ہے؟ آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ شہد کی ننھی سی مکھیاں آپ کے لئے پھولوں کے رس سے شہد بناتی ہیں۔ انسانی غذا میں شہد کو بہترین غذا کہا گیا ہے اور غذا کے علاوہ یہ دوا کے طور پر بھی استعمال ہوتا ہے۔ انسانی عقل یہی دیکھ کر حیران رہ جاتی ہے کہ ان کے گھر کے سب حصے یکساں سائز اور ایک ہی زاویے سے بنے ہوتے ہیں۔
اگر ان کی پیمائش کی جائے تو ان میں ذرہ برابر بھی فرق نہیں آئے گا۔ شہد کی تمام مکھیاں اپنے اپنے کام کو اس طرح سر انجام دیتی ہیں جیسے ایک کارخانے میں مزدور اپنے اپنے عہدے پر کام کرتے ہیں، اب ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ یہ کس طرح اپنے فرائض انجام دیتی ہیں۔ شہد کی مکھیوں میں سے کچھ مکھیاں نوکر چاکر کے فرائض سر انجام دیتی ہیں جو دیکھ بھال پر مامور ہوتی ہیں۔ شہد کی مکھیاں سارے دن پھولوں سے رس حاصل کرتی ہیں۔ یہ شہد حاصل کئے جانے کے بالکل پانی کی طرح پتلا سا ہوتا ہے مگر یہ مکھیاں پنکھے کی مانند اپنے پروں کا استعمال کرکے فالتو پانی بھاپ کی طرح اُڑا دیتی ہیں۔ ان مکھیوں کو محض آدھا کلو شہد بنانے کے لئے 20 لاکھ پھولوں کا رس حاصل کرنا پڑتا ہے اور اس مقصد کے لئے یہ ہزاروں میل کا سفر کرتی ہیں۔ شہد کی مکھیاں ہوا کی لہروں کی مدد سے سمت معلوم کرلیتی ہیں کیوں کہ ان کے پاس سونگھنے کی حیران کن صلاحیت ہوتی ہے اور وہ کوئی بھی خوش بود و میل کے فاصلے سے بہ آسانی سونگھ سکتی ہیں۔ ایک اور اہم بات یہ کہ اگر چھتے کا درجہ حرارت زیادہ ہو تو وہ اپنے پروں کو حرکت دے کر اس کو بڑھنے سے روک دیتی ہیں۔ جب شہد کی مکھی کا پورا چھتہ تیار ہوتا ہے تو وہ اسے موم سے بند کردیتی ہیں۔ اس طرح چھتہ محفوظ ہوجاتا ہے، اس موم کو بھی وہ خود ہی تیار کرتی ہیں۔