کولکاتا۔ یکم جنوری(سیاست ڈاٹ کام)جادو پور یونیورسٹی میں انگلش کی پروفیسر کے ساتھ شہریت ترمیمی ایکٹ حامیوں کے ذریعہ بدسلوکی کا معاملہ سامنے آیا ہے ۔خاتون پروفیسر کے ساتھ اس وقت بدسلوکی ہوئی جب وہ شہریت ترمیمی ایکٹ کی حمایت میں منعقد مظاہرے کے قریب سے گزررہی تھی اس وقت دائیں بازوں کی تنظیم سے تعلق رکھنے والے ممبران ان کے ساتھ بدسلوکی کرنے لگے ۔جادو پور یونیور سٹی کی خاتون اسسٹنٹ پروفیسر دویوتا مجمدار نے بتایا کہ اسی ہفتے سوموار کودائیں بازوں کی جماعت شیام پرساد مکھرجی اسمارک سمیتی کے 50سے 60ممبران جادو پور یونیورسٹی کے قریب بس اسٹینڈ کے قریب این آر سی اور شہریت ترمیمی ایکٹ کی حمایت میں مظاہرہ کررہے تھے ۔اس میں بی جے پی کے لوک سبھا رکن شانتانو ٹھاکر اور راجیہ سبھا رکن سواپنا داس گپتابھی شریک تھے ۔خاتون پروفیسر مجمدار نے بتایا کہ شہریت ترمیمی ایکٹ کی حمایت میں ہورہی تقریر کو سننے کیلئے روک گئیں،تھوڑی دیر بعد ہی مسلم مخالف تقریریں ہونے لگیں اور مقررین جادو پوریونیورسٹی کیمپس سے متعلق بھی زہر آلود بیان دینے لگے ۔ایک مقرر نے کہا کہ شیطانی کے تمام راستے جادو پور یونیورسٹی کے پاس جاکر ختم ہوتے ہیں۔جادو پور یونیورسٹی کے اساتذہ اور طلباء [؟]اللہ اکبر[؟] کے نعرے بلند کرتے ہیں۔خاتون پروفیسر نے بتایا کہ اسی درمیان ان کے ارد گرد ایک بھیڑ جمع ہوگئی جس میں زیادہ ترخواتین تھیں اور مجھے دھکہ دینے اور میرے ساتھ گالی گلوج کرنے لگے ۔