ترواننت پورم: کیرالہ کے وزیر اعلی پنارائی وجین نے منگل کو ریاستی اسمبلی میں متنازعہ شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف ایک قرار داد منظور کرتے ہوئے ، نئے قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
وجیان نے قرارداد کو پڑھتے ہوۓ کہا کہ کیرالہ میں سیکولرازم کی ایک طویل تاریخ ہے۔ یونانی ، رومی ، عرب سبھی ہماری سرزمین پر پہنچے۔ عیسائی اور مسلم مذاہب شروع ہی میں ہی کیرالہ پہنچ گئے۔ ہماری اسمبلی کو روایت کو زندہ رکھنے کی ضرورت ہے۔ ہماری روایت جامع ہے۔ ہماری اسمبلی کو اس روایت کو زندہ رکھنے کی ضرورت ہے ۔
وزیر اعلیٰ نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ کیرالا میں کوئی حراستی کیمپ نہیں بناۓ جائیں گے، مزید زور دے کر کہا کہ کیرالا میں کسی بھی غیر ملکی کےلیے حراستی کیمپ نہیں بناۓ جائیں گے۔
اس ماہ کے شروع میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے واضح کیا تھا کہ حراستی مرکز اور نیشنل رجسٹر آف سٹیزنز (این آر سی) یا شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے درمیان کوئی رابطہ نہیں ہے۔
“حراستی مرکز اور این آر سی یا سی اے اے کے درمیان کوئی رابطہ نہیں ہے۔ یہ مرکز وہاں برسوں سے ہے اور غیر قانونی تارکین وطن کے لئے ہے۔
29 دسمبر کو وجینن کی طرف سے شہریت کے قانون کے بارے میں ایک آل جماعتی اجلاس طلب کیا گیا جس میں کیرالا اسمبلی کے حزب اختلاف کے بھی لیڈر تھے، انہوں نے اس سے متعلق صدر جمھوریہ سے ملاقات اور اسکے کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا بھی ارادہ کیا۔