وزیر داخلہ امیت شاہ کا اجلاس ‘ سیاسی قائدین ‘ طلبا تنظیموں اور سیول سوسائٹی سے مشاورت
نئی دہلی 30 نومبر ( سیاست ڈاٹ کام ) وزیر داخلہ امیت شاہ نے آج آسام ‘ اروناچل پردیش اور میگھالیہ کے چیف منسٹروں ‘ سیاسی جماعتوں کے قائدین ‘ طلبا تنظیموں اور سیول سوسائیٹی گروپس کے ساتھ مجوزہ شہریت ترمیمی بل کے تعلق سے تبادلہ خیال کیا اور ان کے خیالات کی سماعت کی ۔ اجلاس میںتین چیف منسٹروں سربانندا سونوال ‘ پیما کھنڈو اور کونراڈ سنگما کے علاوہ مرکزی وزیر کرن رجیجو اور کئی ارکان پارلیمنٹ بھی شریک رہے ۔ سونوال نے کہا کہ امیت شاہ نے جو مشاورت کی ہے اس کے بعد تمام اندیشوں کو دور کرنے میں مدد مل سکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ در اصل شمال مشرق کے عوام کے تمام طبقات کو ساتھ لینے کی دیانتدارانہ اور جمہوری کوشش ہے ۔ بیشتر علاقائی جماعتوں اور سیول سوسائٹی گروپس نے کہا ہے کہ شہریت ترمیمی بل سے قبائلیوں کو نقصان ہوسکتا ہے ۔ ذرائع کے مطابق سمجھا جاتا ہے کہ وزیر داخلہ نے یہ اشارہ دیا ہے کہ اس بل کے ذریعہ قبائلی علاقوں کو متاثر نہیں کیا جائیگا اور جو مراعات ہیں ان کا تحفظ کیا جائیگا ۔ کچھ علاقوں کو اس بل سے استثنی دیا جاسکتا ہے اور جو نیا تیار کردہ بل پارلیمنٹ میں پیش کیا جائیگا وہ ان علاقوں کے مفادات کی حفاظت کریگا ۔ آسام کے وزیر ہیمنتا بسوا سرما نے کہا کہ بیشتر گروپس نے سابق میں تیار کئے گئے بل کی مخالفت کی ہے تاہم اب نیا بل تیار کیا جا رہا ہے جس میں تمام امور کا خیال رکھا جائیگا ۔ آسام کی سیاسی جماعت آل انڈیا یونائیٹیڈ ڈیموکریٹک فرنٹ نے بھی اس بل کی مخالفت کی ہے ۔ پارٹی کے صدر مولانا بدرالدین اجمل نے اس بل کی مخالفت میں بیان جاری کئے ہیں۔ اس بل کے ذریعہ تین پڑوسی ممالک کے غیر مسلم پناہ گزینوں کو شہریت دینے کی گنجائش فراہم کرنا حکومت کا مقصد ہے ۔ آل بوڈو اسٹوڈنٹس یونین کے صدر پرمود بورو نے کہا کہ انہوں نے وزیر داخلہ پر واضح کردیا ہے کہ وہ اس بل کی مخالفت کرتے ہیں کیونکہ اس میں قبائلی علاقوں کا کوئی تحفظ نہیں ہے ۔