شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کیخلاف مولانا آزاد اُردو یونیورسٹی میں طلبہ کا احتجاج 10 ویں دن میں داخل

,

   

زعفرانی آئی ٹی سیل افواہیں پھیلانے میں مصروف، بی جے پی پر عوام میں مذہبی بنیاد پر پھوٹ ڈالنے کا الزام ،جامعہ ملیہ اسلامیہ کی طالبات عائشہ رینا اور لدیدا فرزانہ ، سائنس داں و فلم ساز گوہر رضا کا خطاب

حیدرآباد۔ 22 ڈسمبر (سیاست نیوز) مرکز کی طرف سے پارلیمنٹ میں حالیہ منظورہ متنازعہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جاری ملک گیر عوامی احتجاج کے ایک حصہ کے طور پر حیدرآباد کی مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی (مانو) کے طلبہ کا احتجاج بھی آج 10 ویں روز میں داخل ہوگیا، جہاں اتوار کو جامعہ ملیہ اسلامیہ کی معروف طالبات عائشہ رینا اور لدیدا فرزانہ نے طلبہ سے خطاب کیا اور اس قانون کی منظوری پر نریندر مودی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کے علاوہ معروف سائنس داں، شاعر و فلم ساز گوہر رضا نے بھی طلبہ کی تحریک کی تائید کی اور مظاہرین کے اجتماع سے خطاب کیا۔ عائشہ رینا نے کہا کہ عوام کی پھوٹ و تقسیم میں بی جے پی کی طاقت ہے چنانچہ وہ ہندوستان پر حکمرانی کیلئے عوام میں مذہبی بنیاد پر پھوٹ ڈال رہی ہے اور ہمیں متحد ہوکر ان افراد کو شکست دینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کا آئی ٹی سیل نفرت اور افواہوں کی مہم چلاتے ہوئے عوام کو گمراہ کررہا ہے۔ لدیدا فرزندانہ نے کہا کہ ’’میں اپنی ماؤں اور بہنوں سے درخواست کرتی ہوں کہ وہ اس تحریک میں شامل ہوجائیں‘‘۔ ان دونوں طالبات نے فاشسٹ حکومت کے خلاف جدوجہد میں حصہ لینے والے تمام طلبہ، نوجوانوں اور بزرگوں سے اظہار تشکر کیا۔ انہوں نے بالخصوص چندر شیکھر آزاد، رادھیکا ویمولہ، فاطمہ نفیس، علیگڑھ مسلم یونیورسٹی اور اُن دیگر تمام جامعات کے طلبہ سے اظہار تشکر کیا جو شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے علاوہ این آر سی، این پی آر کے خلاف جدوجہد کررہے ہیں۔ دونوں طالبات نے مختلف شعبہ حیات سے تعلق رکھنے والے افراد سے احتجاج میں شامل ہونے کی درخواست کی۔ بعدازاں انہوں نے کہا کہ نوجوان نسل سے بے پناہ توقعات وابستہ ہیں۔ نئی نسل کے طلبہ و نوجوان اپنی ذمہ داری نبھا رہے ہیں اور میں ان کا شکر گزار ہوں اور جب کبھی ضرورت ہوگی، وہ اس تحریک کی تائید کیلئے تیار رہیں گے۔