شہریت ترمیمی قانون سے فوری دستبرداری کا مطالبہ

,

   

Ferty9 Clinic

نظامیہ طبی کالج کے طلبہ کا احتجاج ، علیگڑھ و جامعہ اسلامیہ طلبہ کے ساتھ اظہار یگانگت
حیدرآباد۔18ڈسمبر(سیاست نیوز) شہر حیدرآباد نے علماء ‘ قائدین کے علاوہ ملی ہمدردوں کے انتظار کے بعد اب اپنے طور پر احتجاج شروع کردیا ہے اور شہر کے مختلف مقامات پر آج بھی احتجاجی مظاہرے کئے گئے اور شہریت ترمیم قانون کو مستردکرنے کا اعلان کیا گیا۔ نظامیہ طبی کالج چارمینار کے طلباء و طالبات نے بھی آج شہریت ترمیم قانون اور این آرسی کی مخالفت کے علاوہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ‘ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں احتجاجی طلبہ پر کئے جانے والے مظالم کے خلاف کالج کیمپس میں مظاہرہ کرتے ہوئے حکومت کے خلاف نعرہ بازی کی اور اس قانون سے فوری دستبرداری اختیار کرنے کا مطالبہ کیا گیا ۔ شفاء خانہ یونانی میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کی جانب سے کئے جانے والے احتجاجی مظاہرہ میں شامل طلبہ نے اعلان کیا کہ حکومت کی جانب سے قانون سے عدم دستبرداری کی صورت میں احتجاج میں مزید شدت پیدا کی جائے گی اور اس احتجاج کو روکنا حکومت کے بس میں نہیں ہوگا۔ طلبہ نے کہا کہ احتجاج جمہوری حق ہے اور حکومت کے فیصلہ کے خلاف رائے ظاہر کرنے سے انہیں کوئی نہیں روک سکتا کیونکہ ہم جمہوری ملک ہندستان کے باشندے ہیں اور اس ملک کے دستور نے ہمیں اس بات کا اختیار دیا ہے کہ ہم حکومت کی رائے سے اختلاف رکھ سکتے ہیں

اور پر امن مظاہرہ کرتے ہوئے اپنا احتجاج درج کرواسکتے ہیں۔ نظامیہ شفاء خانہ یونانی میں احتجاج کرنے والے طلبہ نے کہا کہ حکومت کی جانب سے کی جانے والی قانون سازی ملک میں مسلمانوں کے مستقبل کے لئے سنگین خطرہ ثابت ہوسکتی ہے لیکن اس سے قبل حکومت کا یہ اقدام ملک کے دستور کو تباہ کرنا ہے۔طلبہ نے دستور کے ساتھ کی جانے والی چھیڑ چھاڑ کو قطعی برداشت نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ملک بھر میں جاری احتجاج اور نوجوانوں میں بیدار ہونے والا شعور حکومت اور سیاستدانوں کے لئے نوشتۂ دیوار ہے اور اگر وہ اس کو نہ پڑھ سکیں تو جان لیں کہ عوامی بغاوت کے آگے کوئی ٹک نہیں سکتا۔ تاریخی چارمینار کے دامن میں موجود نظامیہ شفاء خانہ یونانی کے طلبہ نے احتجاج کے دوران ہاتھوں میں پلے کارڈس تھامے ہوئے تھے اور برقعہ پوش ڈاکٹرس نے اعلان کیا کہ آج کیا گیا احتجاج علامتی احتجاج ہے اور جلد ہی اس احتجاج میں شدت پیدا کرنے کے لئے حکمت عملی تیار کی جائے گی اور ریالیوں کے علاوہ احتجاجی مظاہروں کا اہتمام کرتے ہوئے عوام میں شعور اجاگر کیا جائے گا تاکہ اس عوامی احتجاج کو وسعت دی جاسکے ۔