شہریت ترمیمی قانون و این آر سی کے خلاف نیکلس روڈ پر اچانک احتجاج

,

   

ملین مارچ کی اجازت نہ ملنے کی پرواہ کئے بغیر نوجوانوں نے شرکت کی ۔ متنازعہ قوانین سے دستبرداری کا مطالبہ
حیدرآباد۔/28 ڈسمبر، ( سیاست نیوز) شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف احتجاج کی اجازت نہ دئے جانے اور اس میں رکاوٹ کی تمام کوششوں کو آج احتجاجیوں نے ناکام کرتے ہوئے نکلس روڈ پر زبردست احتجاج کیا۔ ملین مارچ کی اپیل اور اس کی اجازت نہ ملنے کے بعد پیدا شدہ حالات کی پرواہ کئے بغیر سینکڑوں کی تعداد میں عوام نے رضاکارانہ طور پر حصہ لیتے ہوئے این آر سی کے خلاف صدائے احتجاج بلند کیا ، اور نیکلسروڈ ’دستور بچاؤ ، ملک بچاؤ ‘ کے نعروں سے گونج اُٹھا۔ مسلم، ہندو تمام لڑکے و لڑکیوں اور کالج کے طلباء و طالبات کی بڑی تعداد نکلس روڈ پہنچ گئی اور اس متنازعہ قانون کے خلاف پُرامن احتجاج درج کیا۔ ہاتھوں میں پلے کارڈز تھامے قومی پرچم کے ساتھ نوجوان نسل نے قانون کو مسترد کرنے کی پرزور آواز بلند کی اور قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ متنازعہ قانون کو ملک کی سالمیت کیلئے خطرہ اور ترقی کی راہ میں رکاوٹ بتاتے ہوئے قانون کو ملک کو باٹنے کی کوشش قرار دیا ۔ امن کا گہوارہ اور مختلف مذاہب کا گلدستہ قرار دیئے جانے والے وطن عزیز ہندوستان کی سالمیت کیلئے اس قانون کو خطرہ قرار دیا۔ احتجاجیوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈز تھامے ہوئے اپنی برہمی کا اظہار کیا۔پردے کا مکمل اہتمام کرتے ہوئے نکلس روڈ پہونچنے والی دختران ملت نے بھی مرکزی حکومت کی پالیسی کو مخالف دستور قرار دیا اور اپنے اسلاف کی قربانیوں کی یاد تازہ کرتے ہوئے وطن عزیز کے دستور کے تحفظ کیلئے احتجاج کو جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔ احتجاجی اچانک شہر کے کونے کونے سے نیکلس روڈ پہنچے تھے اور انہوں نے پولیس سے مکمل تعاون کرتے ہوئے اپنے پُرامن احتجاج کو درج کروایا۔ ملک سے غربت کے خاتمہ، روزگار کی فراہمی اور ہر شعبہ حیات سے وابستہ عوام سے کئے گئے وعدوں کو پورا کرنے اور اس متنازعہ قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ احتجاجیوں کے ’’دستور بچاؤ، ملک بچاؤ ‘‘ کے فلک شگاف نعروں سے نیکلس روڈ گونج اٹھا اور شہر کا یہ معروف سیاحتی مرکز احتجاجی مرکز میں بدل گیا جہاں پر سیرو تفریح کیلئے پہنچنے والی عوام نے بھی احتجاج میں شامل ہوکر متنازعہ قانون کے خلاف اپنی برہمی کا اظہار کیا۔اس احتجاج میں نہ صرف نوجوان بلکہ معمر خواتین و افراد بھی شریک تھے اور انہوں نے اس قانون کے خلاف سرگرم احتجاج میں حصہ لیا ۔