19 ڈسمبر کو کل جماعتی اجلاس، تحریک مسلم شبان کا مشاورتی اجلاس، مشتاق ملک اور دیگر کی پریس کانفرنس
حیدرآباد۔14ڈسمبر(سیاست نیوز) شہریت ترمیمی قانون 2019اور امکانی قومی رجسٹرار برائے شہریت( این آر سی) کے خلاف ریاستی سطح پر احتجاج کے لئے ایک جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا اعلان کیاگیا ہے۔ جس میں تمام مکاتب فکر ‘مذہب کے علاوہ سیاسی وسماجی تنظیموں کے ذمہ داران کو شامل کیاجائے گا ۔ کمیٹی کا 19ڈسمبر کو ایک کل جماعتی اجلاس بھی منعقد ہوگا۔ میڈیاپلس گن فاونڈری میں سی اے بی او راین آرسی کے خلاف تحریک مسلم شبان کے مشاورتی اجلاس کی روداد پیش کرتے ہوئے محمد مشتاق ملک نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو واقف کروایا۔ انہوں نے کہاکہ اجلاس میں امیر جماعت اسلامی تلنگانہ او راڈیشہ مولانا حامد محمد خان کے علاوہ ترجمان مجلس بچائو تحریک امجد اللہ خان‘ مولانا تقی رضاعابدی‘ مولانا مفتی عبدالمغنی ‘ مولانا نصیر الدین ‘ مولانا غیاث رحمانی ‘ مولانا شفیق عالم جامعی‘ مفتی محبو ب شریف‘ مفتی عبدالفتح‘مفتی محبوب نظامی‘سابق آئی اے ایس شفیق الزماں‘ عابدر سول خان‘ صدر مہدویہ قومی مومنٹ شہباز علی خان امجد‘ مولانا معراج الدین ابرار‘ چیرمن تلنگانہ کھادی ولیج اور انڈسٹری بورڈ مولانا یوسف زاہد‘ چیرمن تلنگانہ اقلیتی مالیتی کمیشن سید اکبر حسین‘ رحیم اللہ خان نیازی‘ عبدالحق قمر‘اور ایس ڈی پی آئی کے عبدالوارث‘ پی ایف آئی کے محمدمجاہد‘ ناظم الدین فاروقی‘ صدر کل ہند مجلس انقلاب ملت مولانا سید طارق قادری‘ نائب صدر مولانا حامد حسین شطاری‘ جنرل سکریٹری ایڈوکیٹ عبدالقدوس غوری‘ مفتی ندیم‘ مجاہد ہاشمی‘ انڈین یونین مسلم لیگ کے عبدالستار مجاہد‘ایم اے غفار‘سید شکیل احمد ایڈوکیٹ‘‘ سید عبدالعلیم‘ رفیق الرحمن ،میجر قادری‘اے اے کے امین او رمختلف مساجد اور مدرسہ کمیٹیوں کے صدوراور ذمہ داران نے شرکت کی۔ جناب محمد مشتاق ملک نے کہاکہ متفقہ طور پر اس بات کا فیصلہ کیاگیا ہے کہ نہ صرف سی اے بی بلکہ امکانی این آر سی کی بھی شدت کے ساتھ مخالفت کی جائے ۔ انہوں نے بتایا کہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی میںغیر مسلم بردران وطن کو جو سیکولر ذہن کے حامل کو بھی شامل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ دلت بھائیوں نے بھی ہماری اس مہم میںبھرپور تعاون کابھروسہ دلایا ہے۔ جناب محمدمشتاق ملک نے کہاکہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے زیراہتمام سی اے بی اور این آر سی کے خلاف میںحیدرآباد میںریاستی سطح کا بڑے پیمانے پر ایک احتجاجی دھرنا بھی منظم کرنے کی تجویز ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم نتائج کی پرواہ کئے بغیر مذکورہ دونوں دشمن قوانین کی شدت کے ساتھ مخالفت کررہے ہیں ۔ انہوں نے امیت شاہ کی تقریر کے حوالے سے شاہ کو معافی مانگنے یا پھر استعفیٰ پیش کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔مولانا نصیر الدین نے کہاکہ امکانی این آرسی کے نفاد کی اگر کوششیں سارے ملک میںکی گئی ہیں تو ہم حکومت کو واضح کردینا چاہتے ہیںکہ مسلمان اپنی شہریت ثابت کرنے کوئی دستاویز جمع نہیںکرائے گا ‘ اگر اس کے لئے مسلمانوں کو تحویل میںکیمپوں میںقید بھی کردیا جائے تب بھی وہ اپنی شہریت ثابت کرنے کے لئے دستاویزات پیش نہیںکریں گے۔ ترجمان مجلس بچائو تحریک امجد اللہ خان نے وائی ایس آر کانگریس کی جانب سے سی اے بی کی حمایت پر افسوس کا اظہار کیا اور کہاکہ چیف منسٹر آندھرا کے والد ایک سکیولر لیڈر تھے مگر جگن موہن ریڈی نے متنازعہ بل کی حمایت کرتے ہوئے اپنے والد کے جمہوری اصولوں کو پامال کردیا ہے ۔ انہوں نے حکومت تلنگانہ کی ستائش کی اور کہاکہ ٹی آر ایس پارٹی نے اپنے سکیولر اقدار کی حفاظت کی ہے اور چیف منسٹر کے چندرشیکھر رائو سے مطالبہ کیاکہ وہ مغربی بنگال اور کیرالا کے چیف منسٹروں کے طرز پر بل کو ریاست میںنافذ کرنے سے انکار کا اعلان کریں۔ انہوں نے کہاکہ تلنگانہ کے مسلمان چیف منسٹر کے اس بیان کی بھر پور حمایت کریں گے ۔