یونیورسٹی احاطہ میں طلبہ عملاً محروس ، معظم جاہی مارکٹ اور دیگر علاقوں میں پولیس کی جمعیت
حیدرآباد۔ یکم مارچ (سیاست نیوز) شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مجوزہ مارچ کو آج پولیس نے ناکام بنادیا اور انگلش اینڈ فارن لینگویجس یونیورسٹی(ایفلو) طلبہ کو اس احتجاجی مارچ میں شرکت سے مبینہ طور پر روکنے کیلئے یونیورسٹی کو عملاً بند کردیا۔ شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف آج معظم جاہی مارکٹ پر احتجاج منظم کیا جانے والا تھا۔ اس دوران انگلش اینڈ فارن لینگویجس یونیورسٹی (ایفلو) کی گیٹوں کو بند کردیا گیا اور طلبہ کا داخلہ اور یونیورسٹی باہر نکلنے کے تمام راستوں کو بند کردیا گیا۔ قبل ازیں سٹی پولیس نے اس امکانی احتجاج کے پیش نظر شہر بھر میں سخت چوکسی اختیار کرلی تھی اور معظم جاہی مارکٹ اور آس پاس کے علاقوں کو پولیس چھاؤنی میں تبدیل کردیا گیا۔ پولیس کی بھاری جمعیت معظم جاہی مارکٹ کے چوراہے کے علاوہ افضل گنج، نامپلی، گولی گوڑہ، کاچی گوڑہ، عابڈ، نارائن گوڑہ، بشیر باغ، گن فاؤنڈری، تلگو یونیوسٹی روڈ پر تعینات کردیا گیا اور معمول کے مطابق شاپنگ کو پہونچنے والے عوام اور ایک سے زائد شہریوں کو جمع ہونے سے پولیس روک رہی تھی۔ اسی دوران احتجاج میں شرکت کرنے کیلئے معظم جاہی مارکٹ کا رخ کرنے والوں کو پولیس کی جانب سے احتیاطی طور پر گرفتار کرتے ہوئے پولیس اسٹیشنوں کو منتقل کیا گیا اور ایفلو کو عملاً مہربند کرنے پر یہ جواز پیش کیا کہ اے بی وی پی کے کارکنوں نے ایفلو طلبہ پر جو شہریت قانون کی مخالفت میں صف آراء ہیں، حملہ کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ اس وجہ سے ایفلو کی گیٹوں کو بند کردیا گیا تاکہ کسی بھی قسم کے پرتشدد واقعات کو روکا جاسکے، تاہم پولیس کے اس بیان پر ایفلو اسٹوڈنٹ یونین نے اپے انداز میں سخت مدمت کی ہے اور پولیس کے رویہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور پولیس سے سوال کیا کہ پولیس آیا حملہ آوروں کو روکے گی یا پھر حملے کا نشانہ بننے سے راستوں پر روکے گی۔ پولیس کے رویہ پر طلبہ نے جانبداری کا الزام لگایا۔ ایفلو اسٹوڈنٹ یونین کے نائب صدر ہرشل دیش پانڈے نے پولیس کے رویہ پر افسوس ظاہر کیا اور کہا کہ پولیس کا یہ بیان ناقابل قبول ہے کہ اے بی وی پی کے طلبہ کے حملے کے پیش نظر اقدامات کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کو چاہئے تھا کہ وہ حملہ کا اعلان کرنے والوں کو حراست میں لیتی اور انہیں روکنے کے اقدامات کئے جاتے لیکن پولیس نے اس کے برعکس اقدامات کرتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنی ہوئی ہے۔