لکھنو جل اٹھا، پولیس چوکی میں توڑ پھوڑ کے بعد آگ لگا دی گئی، بنگلور میں کرفیو
نئی دہلی / بنگلور۔ 19 ۔ ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف آج ملک بھر میں پرتشدد احتجاج ہوا۔ دہلی، لکھنو ، بنگلور ، کولکتہ ، پٹنہ اور دیگر شہروں میں بڑی تعداد میں احتجاجی سڑکوں پر نکل آئے اور اس قانون کے خلاف زبردست احتجاج کرتے ہوئے حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔ کئی شہروں میں احتجاج تشدد میں تبدیل ہوگیا۔ لکھنو میں گولی لگنے سے ایک شخص ہلاک ہوگیا جبکہ بنگلورو میں پولیس فائرنگ میں دو افراد ہلاک ہوگئے۔یو پی کے حسین آباد میں محمد وکیل کی گولی لگنے سے موت ہوگئی۔ وکیل کے بھائی توفیق نے میڈیا کو بتایا کہ مکان واپس ہورہا تھا کہ راستہ میں پرتشدد احتجاج میں وہ پھنس گیا جہاں پولیس آفیسر نے آؤٹ پوسٹ سے فائرنگ کی جس کے نتیجہ میں اس کی موت واقع ہوگئی۔ دوسری طرف اترپردیش کے پولیس سربراہ او پی سنگھ نے بتایا کہ 25 سالہ محمد وکیل کی موت کو احتجاج یا پولیس کی کارروائی سے نہیں جوڑا جاسکتا۔توفیق نے مزید بتایا کہ میں اور میرا بھائی احتجاج میں شامل نہیں تھے، ہم دونوں بھائی آٹو رکشا ڈرائیور ہیں۔ لکھنو کا پریوار چوک احتجاج کا مرکز تھا۔بی جے پی کی زیر قیادت کرناٹک کے بنگلور میں احتجاج کے دوران پولیس فائرنگ میں دو افراد ہلاک ہوگئے۔پولیس نے بنگلور کے بعض حصوں میں کل تک کیلئے کرفیو نافذ کردیا ہے۔ مہلوکین کی 49 سالہ جلیل کدرولی اور 23 سالہ نوشین کی حیثیت سے شناخت کی گئی۔ 1200 سے زیادہ افراد کو دہلی کے مختلف حصوں میں حراست میں لیا گیا۔ جنتر منتر پر شام تک بھی احتجاج کا سلسلہ جاری تھا۔ پولیس نے بنگلور کے ٹاؤن ہال میں مورخ رام چندر گوہا کے بشمول کئی افراد کو حراست میں لے لیا۔ دہلی کے لال قلعہ کے قریب بھی کئی افراد کو حراست میں لیا گیا جن میں سواراج انڈیا کے یوگیندر یادو بھی شامل ہیں۔ احتجاج کو دیکھتے ہوئے دہلی کے 18 میٹرو اسٹیشنوں کو بند کردیا گیا
تاہم بعد میں انہیں کھول دیا گیا ۔ ممتا بنرجی نے کولکتہ میں مسلسل چوتھے دن اس قانون کے خلاف ایک ریالی کی قیادت کی اور بی جے پی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ۔ دہلی اورملک کے مختلف شہروں میں آج آتشزدگی، توڑپھوڑ اورنعرے بازی کرکے لوگوں نے اپنی ناراضگی ظاہرکی۔ اترپردیش کے مختلف علاقوں میں زبردست توڑ پھوڑاورآگ زنی کی گئی۔ سنبھل میں سرکاری بسوں میں آگ لگا دی گئی جبکہ لکھنؤ میں احتجاج کے دوران ایک پولیس چوکی میں توڑ پھوڑ کے بعد آگ لگادی گئی۔ بڑے پیمانے پرگاڑیوں میں توڑپھوڑکی گئی۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشرکرنے کے لئے آنسو گیس کے شل برسائے اور لاٹھی چارج کیا۔اطلاعات کے مطابق 20 موٹر سیکلس ، 10 کاروں ، 3 بسوں اور 4 نیوز ویانس کو آگ لگادی گئی۔ انڈیگو اور دیگرفضائی کمپنیوںنے تقریباً 19سے زائد فلائٹس منسوخ کردی ہیں ۔ 16سے زائدفلائٹس کے اڑان میںتاخیر ہوئی۔ اس کے علاوہ دہلی پولیس کی ہدایت پرموبائل کمپنیوں نے دہلی کے مختلف علاقوں میں موبائل اورانٹرنیٹ خدمات بند کردیں۔ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف لال قلعہ سے مارچ نکالا جانا تھا، لیکن پولیس نے اس کی اجازت نہیں دی اسی کو دیکھتے مارچ نکلنے سے قبل پولیس نے مظاہرین کو روکنے کے لئے ہر گاڑی کی تلاشی لی۔ گروگرام ایکسپریس وے پر 8 کلومیٹر طویل ٹریفک جام ہوگئی۔کرناٹک کے گلبرگہ میں دفعہ 144 کے باوجود لوگوں نے شہریت ترمیم قانون کے خلاف مظاہرہ کیا ہے۔ اسی طرح چندی گڑھ میں سی اے اے اور این آر سی کے خلاف سڑکوں پر اترکراحتجاج کیا گیا۔ لکھنؤ میں ایس پی اراکین اسمبلی نے ودھان بھون میں چودھری چرن سنگھ کی مجسمہ کے پاس صبح ساڑھے نو بجے سے احتجاجی مظاہرے کا انعقاد کیا اور شہریت ترمیمی بل کی مخالفت میں نعرے بازی کی۔ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف بائیں بازو جماعتوںنے آج بھارت بند کا اعلان کیا تھا، پٹنہ اور دربھنگہ میں ٹرینوں کو روکا گیا ہے۔ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے ملک بھر میں ہونے والے احتجاج پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ عہدیداروں کے ساتھ ہنگامی اجلاس طلب کیا ، جس میں قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول ، مرکزی وزیر کشن ریڈی اور مرکزی ہوم سکریٹری اجئے کمار بھلا اس اجلاس میں شامل ہوئے ۔ ذرائع نے بتایا کہ اس اجلاس میں ملک کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا گیا ۔ احتجاج کے دوران بائیں بازو جماعتوں کے قائدین ڈی راجہ ، سیتارام یچوری ، برندا کرت اور دیگر کو بھی حراست میں لیا گیا۔