چینائی میں ڈی ایم کے کی زبردست ریلی ۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں احتجاج آٹھویں دن میں داخل ۔ آسام میں بی جے پی کے حلیف پرفلا کمار مہنتا بھی احتجاج میں شامل
نئی دہلی 23 ڈسمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) شہریت ترمیمی قانون کے خلاف اپوزیشن جماعتوں نے پنے احتجاج میں شدت پیدا کردی ہے جبکہ کانگریس پارٹی کی جانب سے دہلی میں گاندھی جی کی یادگار راج گھاٹ پر اتحاد کیلئے ستیہ گرہ کا آغاز کیا ہے تو دوسری جانب کانگریس کی حلیف ڈی ایم کے نے چینائی میں ایک زبرست احتجاجی مظاہرہ کا انعقا عمل میں لایا ۔ اس کے علاوہ ملک بھر کے مختلف شہروں اور ریاستوں میں طلبا اور دیگر گوشوں کی جانب سے بھی احتجاج کا سلسلہ جاری ہے ۔ کئی مقامات پر زبردست مظاہرے ہوئے اور ریلیاں منظم کی گئیں۔ اپوزیشن کی مہم کے جواب میں بی جے پی کی جانب سے کولکتہ میں اس قانون کے حق میں ایک ریلی منظم کی گئی جس سے پارٹی کے ورکنگ صدر جے پی نڈا اور کئی دوسرے ریاستی قائدین نے خطاب کیا ۔ ان قائدین نے ترنمول کانگریس اور دوسری مخالف جماعتوں پر عوام کو گمراہ کرنے کا الزام عائد کیا ۔ کرناٹک کے دارالحکومت بنگلورو میںہزاروں کی تعداد میں مسلمانوں نے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاجی مظاہرہ منظم کیا ۔ اس کے علاوہ انہوں نے این آر سی کی بھی مخالفت کی ۔ اس احتجاجکی اپیل 35 مسلم تنظیموں کی جانب سے کی گئی تھی جو جوائنٹ ایکشن کمیٹی بنگلورو کے تحت آتی ہیں۔ انڈین یونین مسلم لیگ کی یوتھ ونگ کی جانب سے اس قانون سے دستبرداری کا مطالبہ کرتے ہوئے کیرالا کے مختلف علاقوں میں پوسٹ آفسوں تک مارچ کا اہتمام کیا گیا تھا ۔ آسام میں بھی این آر سی اور سی اے اے کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے جہاں سابق چیف منسٹر پرفلا کمار مہنتا نے سرانیا ہل گوہاٹی میں گاندھی جی کی یادگار میں جاری ایک سٹ ان احتجاج میں حصہ لیا ۔ پرفلا کمار مہنتا کی آسام گن پریشد ریاست میں بی جے پی کی حلیف ہے ۔ آل آسام اسٹوڈنٹس یونین نے بھی احتجاجی مظاہرے منظم کئے جن میں مختلف شعبہ جات حیات سے تعلق رکھنے والی شخصیتوں نے شرکت کی ۔ آسام میں 11 ڈسمبر کے بعد سے پانچ افراد ہلاک ہوچکے ہیں جن میں چار افراد سکیوریٹی فورسیس کی فائرنگ میں جان گنوا بیٹھے ہیں۔ دارالحکومت دہلی میں پولیس نے اترپردیش بھون کے باہر سے 46 طلبا کو اور 93 طلبا کو آسام بھون کے باہر سے گرفتار کرلیا جبکہ وہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کر رہے تھے ۔ علاوہ ازیں راج گھاٹ پر کانگریس کی جانب سے ستیہ گرہ کا انعقاد عمل میں لایا گیا ہے جس میں پارٹی صدر سونیا گاندھی ‘ سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ ‘ سابق پارٹی صدر راہول گاندھی و پارٹی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی کے بشمول کئی اعلی قائدین نے شرکت کی ۔ یہ ستیہ گرہ احتجاج کرنے والے طلبا سے اظہار یگانگت کیلئے کی جا رہی ہے ۔ اس کے علاوہ اس ستیہ گرہ کا مقصد حکومت کی خراب پالیسیوں سے متاثر ہونے والے عوام سے اظہار یگانگت کرنا بھی ہے ۔ سونیا گاندھی ‘ منموہن سنگھ اور راہول گاندھی نے دستور ہند کا پیش لفظ پڑھا اور پارٹی کارکنوں نے ایک منٹ کی خاموشی بھی منائی ۔ پرینکا گاندھی نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ سب کچھ ان بچوں کے نام پر ہورہا ہے جو اس تحریک میں شہید ہوگئے ‘ بجنور کے امراج سائینی کے نام پر ہورہا ہے جن کے پانچ بچے ان کی گھر واپسی کے منتظر ہیں اور وہ زخمی دواخانہ میں پڑے ہیں۔ ان سب کے نام پر ہم یہ عزم کرتے ہیں کہ ہم دستور کا تحفظ کرینگے اور اس کو تباہ کرنے کی اجازت نہیں دینگے ۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں بھی احتجاج آج آٹھویں دن بھی جاری رہا ۔ یہاں 15 ڈسمبر کو پولیس نے طاقت کا بے دریغ استعمال کیا تھا ۔ یونیورسٹی کے باہر سینکڑوں طلبا آج بھی احتجاج کرتے رہے ۔ نور نگر ‘ بالا ہاوز اور اوکھلا کے کئی اسکولوں کے طلبا نے بھی آج پیر کو احتجاج میں حصہ لیا ۔ اسی طرح چینائی میں ڈی ایم کے اور اس کی حلیف جماعتوں نے اپنی طاقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کیا اور انتباہ دیا کہ سماج کے غیر سیاسی شعبوں کو بھی شامل کرتے ہوئے اس احتجاج میں شدت پیدا کی جائیگی اگر حکومت نے اس قانون سے دستبرداری اختیار نہیں کی ۔ ڈی ایم کے کے صدر ایم کے اسٹالن نے ایگمور سے راجا رتھنم اسٹیڈیم تک مارچ کی قیادت کی اور کئی سینئر قائدین بشمول کانگریس لیڈر پی چدمبرم اور دوسرے ان کے ساتھ ہاتھوں میں اس قانون کے خلاف پلے کارڈز تھامے چلتے رہے ۔ ڈی ایم کے اور دوسری جماعتوں کے کارکن بھی ہاتھوں میں پرچم ‘ بیانرس اور پلے کارڈز تھامے ڈھائی کیلومیر تک چلتے رہے جبکہ پولیس کی جانب سے اس روٹ پر سخت ترین سکیوریٹی بندوبست کیا گیا تھا ۔ اس ریلی کے خلاف مدراس ہائیکورٹ میں درخواست داخل کی گئی تھی تاہم عدالت نے کہا کہ کسی جمہوری ملک میں پرامن احتجاج کو نہیں روکا جاسکتا ۔ تاہم پولیس کو یہ ہدایت دی گئی تھی کہ وہ اس ریلی کی ویڈیو گرافی کرے ۔ اترپردیش میں آج صورتحال پر امن رہی جہاں جملہ 18 افراد اس احتجاج کے دوران ہلاک ہوگئے ہیں۔ پولیس نے کہا کہ اس نے پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے ریاستی صدر وسیم اور دو دوسروں کو 19 ڈسمبر کو ہوئے تشدد کے سلسلہ میں گرفتار کرلیا ہے ۔ یو پی کے ڈپٹی چیف منسٹر دنیش شرما نے اتوار کو کہا تھا کہ حکام کو شبہ ہے کہ تشدد میں پی ایف آئی اور سیمی کے کارکنوں کا رول ہے ۔ کرناٹک میں تشدد کا شکار منگلورو سے کرفیو برخواست کردیا گیا اور شہر میں آج امن برقرار رہا ۔ چیف منسٹر بی ایس ایڈورپا نے کہا کہ ریاستی حکومت نے اس پرتشدد احتجاج کی سی آئی ڈی تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے ۔ کانگریس نے اس فیصلہ کی مخالفت کی ۔