مختلف شعبہ حیات سے وابستہ ممتاز شخصیات ، طلباء و نوجوانوں کی شرکت ، ہندوستانی دستور ، نظریہ اور جمہوریت بچانے کیلئے پرامن جدوجہد کا عہد
بنگلورو۔ 15 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) شہریت ترمیمی قانون کے خلاف بنگلورو میں اتوار کو زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی ممتاز شخصیات میں بڑے پیمانے پر احتجاج کیا جن میں مجاہد آزادی درائی سوامی، پروفیسر راجیو گوڑا رکن پارلیمنٹ، نیوز ایڈیٹر سیاست عامر علی خاں، مفکر و مصنفہ کویتا لنکیش ، مینا ششادری سیول سوسائٹی کارکن، آنند ارنی تکاشیلا، گلوکارہ ایم ڈی پلوی ، اے ایس پوننا سابق اے جی کرناٹک ، سپریم کورٹ ایڈوکیٹ بریجیش کلپا ، رامچندرا گوہا کے علاوہ شمال مشرقی ریاستوں سے تعلق رکھنے والی طالبات بھی شامل تھیں۔ احتجاج میں شامل مظاہرین نے متنازعہ قانون سے دستبرداری اور دستور کی حفاظت کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔ اس موقع پر ممتاز شخصیتوں نے اپنے مختصر خطاب میں کہا کہ دستور کسی کو مذہب یا ذات پات کی بنیاد پر شہریت کی فراہمی کی اجازت نہیں دیتا چنانچہ اس احتجاج کا پیغام ہے کہ دستوری کے بنیادی ڈھانچہ کو نقصان پہنچانے والی کسی بھی کوشش کی پرزور مذمت و مخالفت کی۔ سر پُٹنناچٹی ٹاؤن ہال پر منعقدہ اس اجتماع میں زائد از 5,000 افراد نے حصہ لیا اور بیک آواز ہوکر پرامن و جمہوری طریقہ سے دستور کو بچانے کیلئے متحدہ جدوجہد کرنے کا پیغام دیا۔ ’وی دا پیپلز‘ گروپ نے اس احتجاج کا اہتمام کیا تھا اور اس کے منتظمین و شرکاء نے اپنے ملک، جمہوریت اور ڈاکٹر امبیڈکر کی طرف سے دیئے گئے دستور کو بچانے کا عہد کیا۔ مقررین نے کہا کہ ہندوستانی عوام اب دوسری جدوجہد آزادی میں مصروف ہوگئے ہیں اور اس مرتبہ نفرت کی سیاست، فرقہ پرستی، تقسیم و انتشار کا ایجنڈہ کیخلاف یہ لڑائی جاری رہے گی۔ ’’ہم مہاتما گاندھی کی سرزمین پر رہتے ہیں ، ہندوستانی دستور اور ہندوستانی نظریہ کی بقاء کیلئے پرامن جدوجہد کرینگے۔ ہم ہندوستانی عوام ترمیمی قانون شہریت 2019 کے مخالف ہیں اور دستور کو بچانے کیلئے اس قانون کو مسترد کرنا ہوگا‘‘۔ مہروز خان اور منصور خان نے اس پروگرام کے انعقاد میں تعاون کیا۔
