شہریت ترمیمی قانون کے خلاف سیو انڈیا کمیٹی کا قیام

   

مودی حکومت کی خطرناک پالیسیوں کو ناکام بنانے عوام میں شعور بیداری
حیدرآباد۔7جنوری(سیاست نیوز) شہریت ترمیمی ایکٹ ‘ این آرسی اور این پی آر کے خلاف ملک گیر سطح پر محاذ ارائی کے لئے ’’سیو انڈیا کمیٹی‘‘ کی تشکیل عمل میںلائی گئی ہے۔مذکورہ کمیٹی کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے سماجی جہدکار پروفیسر پی ایل ویشویشوار رائو نے سوماجی گوڑ پریس کلب میںمنعقدہ ایک پریس کانفرنس سے منگل کے روز خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ’’ سیو انڈیا کمیٹی‘‘ تمام مذاہب او ر طبقات کے لوگ شامل ہیںجن کا مقصد سی اے اے‘ این آرسی اور این پی آر جیسے قوانین کے خلاف عوام کا شعور بیدار کرنا ہے۔انہوں نے کہاکہ پچھلے چھ سالوں میںملک کی معیشت تباہ کردی گئی‘ اوریونیورسٹیوں اور وہاں پر تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کو مسلسل نشانہ بنانے کے واقعات پیش آرہیں ‘ بے روزگار ی میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ‘مہنگائی آسمان چھورہی ہے ۔ پروفیسر پی ایل ویشویشوار رائو نے کہاکہ مگر حکومت سی اے اے‘ این آرسی او راین پی آر کے مسلئے پر ملک کی عوام کو الجھا کر اپنی ناکامیوں کو چھپانے کی کوششوں میںمصروف ہے۔انہوں نے کہاکہ شہریت کے متعلق قانون کسی ایک مذہب کے لوگوں کے لئے تشویش کا باعث نہیںہے ‘ مذکورہ قانون کے ذریعہ مرکز کی مودی حکومت سکیولر ہندوستان کو ہندو راشٹرا بنانے کے منصوبہ پر کام کررہی ہے۔انہوں نے کہاکہ بی جے پی کے اس ایجنڈے کے خلاف پہلے تلنگانہ او رآندھرا میںشعور بیداری مہم چلانے کے بعد قومی سطح پر ’’ سیو انڈیاکمیٹی‘‘ کام کرے گی ۔ انہوں نے کہاکہ اسی سلسلے کی کڑی کے طور پر 10جنوری کو سندریاوگیان بھون ‘ باغ لنگم پلی ‘ 10بجے دن میںمخالف سی اے اے‘ این آرسی اور این پی آر جلسہ عام منعقد کیاجائے گا۔ انہوں نے کہاکہ اس جلسہ عام کی صدرات پی ایل ویشویشوار رائو کریں گے جبکہ مہارشٹرا ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جسٹس کولسے پٹیل‘ سماجی جہدکار میدھا پاٹیکر جسٹس چندرا کمار‘ پروفیسر کودانڈا رام‘ ظہیر الدین علی خان‘سید عزیز پاشاہ سابق رکن پارلیمنٹ راجیہ سبھا‘ چاڈا وینکٹ ریڈی‘ سی پی ائی‘ ٹی ویرا بھدرم‘سی پی ائی ایم ‘ ڈاکٹر شرون کمار‘ کانگریس‘ ایل رمنا تلگودیشم پارٹی کے علاوہ عثمانیہ یونیورسٹی‘ حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی‘ ایفلو کے طلبہ بھی اس احتجاجی جلسہ عام میںشریک ہوں گے او راپنے خیالات کا اظہار کریں گے۔اس موقع پر ان کے ہمراہ ڈاکٹر عارف خان‘ مسٹر گنگادھر‘ پروفیسر انور خان‘ مصطفیٰ محمود‘ ثناء اللہ خان او ردیگر بھی موجود تھے۔