پولیس پر احاطہ میں داخلہ اور دھمکی دینے کا الزام، احتجاج جاری رکھنے کا عزم
حیدرآباد۔5فبروری (سیاست نیوز) شہر حیدرآباد کے مختلف مقامات پر سی اے اے‘ این آرسی اوراین پی آر جیسے سیاہ قوانین کے خلاف لوگ سڑکوں پر اُتر کر احتجاج کررہے ہیں‘ حالانکہ بڑے احتجاجی پروگرام کو پولیس کی جانب سے اجازت نہیںدی جارہی ہے مگر شہر کے کسی نے کسی مقام پر لوگ جس میں نوجوان طبقہ اور خواتین شامل ہیں اپنے اپنے انداز میںاحتجاجی مظاہرے کررہے ہیں۔ نظامیہ طبی کالج میں بھی طلبہ کی کثیر تعداد احتجاجی دھرنے پر بیٹھی ہوئی ہے۔نظامیہ طبی کالج میں طلبہ وطالبات شہریت ترمیمی قانون( سی اے اے) ‘ این آرسی اور این پی آر کے خلاف پچھلے ایک ماہ سے احتجاجی دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں‘ حالانکہ کالج انتظامیہ نے انہیں کیمپس کے اندر احتجاجی دھرنے کی اجازت دی ہے مگر آئے دن طلبہ کو پولیس کی جانب سے مبینہ طور پر ہراساں و پریشان کرنے کا دعوی طلبہ کی جانب سے کیاجارہا ہے۔احتجاجی دھرنے پر بیٹھے طلبہ کا دعوی ہے کہ پولیس انہیں دھمکیاں دے رہی ہے اور متعلقہ اے سی پی مسٹر آنند نے طلبہ کو گرفتار کرلینے کا بھی انتباہ دیا ہے ۔ احتجاجی دھرنے پربیٹھے طلبہ کا کہنا ہے کہ کیمپس کے اندر اگر کوئی سرگرمیاں طلبہ انجام دیتے ہیں توانہیں پولیس سے اجازت لینے کی ضرورت ہے مگر ہر روز کوئی نہ کوئی پولیس آفیسر آکر مظاہرین سے دھرنے کے متعلق تفصیلات معلوم کرتا ہے اور انہیں انتباہ دیتا ہے کہ باہر سے اگر کسی مہمان کو بلایاجارہا ہے تواس کے لئے پولیس سے قبل ازوقت اجازت لینی ہوگی ‘ اور پولیس کو آنے والے مہمان کی تفصیلات سے واقف کروانا ہوگا ورنہ احتجاج کررہے طلبہ ‘ کالج انتظامیہ کے خلاف سنگین دفعات کے تحت مقدمات درج کئے جائیں گے۔نظامیہ طبی کالج میں بی یو ایم ایس کی تعلیم حاصل کررہی ایک طالبہ نے کہاکہ چیف منسٹر کے چندرشیکھر رائونے پریس کانفرنس کے ذریعہ واضح کردیا کہ ریاست تلنگانہ میں سی اے اے‘ این آرسی او راین پی آر جیسے قوانین پر عمل نہیںکیاجائے گا۔ مگر پولیس کا رویہ چیف منسٹر کے اس بیان کے برعکس دکھائی دے رہا ہے۔ ایسا لگ رہا ہے کہ پولیس تلنگانہ حکومت کے نہیں بلکہ مرکزی وزیرداخلہ امیت شاہ کے اشاروں پر کام کررہی ہے اور سی اے اے‘ این آرسی و این پی آر کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو ڈرا دھمکاکر احتجاج سے دستبرداری اختیار کرنے پر مجبور کیاجارہا ہے۔مذکورہ طالبہ نے کہاکہ چیف منسٹر کے چندرشیکھر راؤ کے خالی بیان سے کچھ ہونے والا نہیںہے انہیںچاہئے کہ اسمبلی کا خصوصی اجلاس طلب کریں اور سی اے اے‘ این آرسی واین پی آر کے خلاف ایک قرارداد منظورکرتے ہوئے مرکز کو روانہ کریں۔ مرکزی حکومت کی جانب سے این آرسی کے متعلق وضاحت پر مذکورہ طالبہ نے کہاکہ مودی حکومت کے قول او رفعل کا عوام کو بھروسہ نہیں رہا ہے ۔ آدھی رات کو خاموشی کے ساتھ جو حکومت نوٹ بندی جیسا اقدام اٹھاسکتی ہے تو اس حکومت پر ملک کی عوام کیسے یقین کرسکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگر این آرسی نافذ کرنے کی کوئی منشاء نہیں ہے تو پھر قومی آبادی رجسٹر ( این پی آر) کو کیوں لایاجارہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ این پی آر ہی دراصل این آرسی کا پہلا مرحلہ ہے جس کا صرف نام بدل کر عوام کو دھوکہ دینے کاکام کیاجارہا ہے۔نعروں کی گونج میں طلبہ نے اعلان کیاکہ جب تک حکومت آئین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ والے قوانین سے دستبرداری اختیار نہیںکرلیتی تب تک ہم اپنے احتجاجی دھرنے سے دستبرداری اختیار کرنے والے نہیںہیں۔