حیدرآباد انکاونٹر در اصل ماورائے عدالت قتل ۔ سابق سپریم کورٹ جج کا انٹرویو
نئی دہلی 24 ڈسمبر ( سیاست ڈاٹ کام )سابق سپریم کورٹ جج جسٹس مدن بی لوکر نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون میں غیر قانونی تارکین وطن کی جو تشریح کی گئی ہے وہ سپریم کورٹ کی جانب سے 1952 میں دئے گئے فیصلے کی روشنی میں غیر دستوری ہے ۔ جسٹس لوکر کا کہنا ہے کہ دستور کے دفعہ 14 کی گنجائش کو پورا کرنے کیلئے دو ضروریات ہیں۔ ایک معقول درجہ بندی ہونی چاہئے اور دوسری واجبی انتظامات ہونے چاہئیں۔ دستور کے اس دفعہ میں مساوات کی تعلیم دی گئی ہے اور افسوس کی بات ہے کہ موجودہ بحث میں اس کو یکسر فراموش کردیا گیا ہے ۔ جسٹس لوکر اب فجی میں سپریم کورٹ کے جج ہیں۔ انہوں نے حیدرآباد میں اجتماعی عصمت ریزی اور قتل کیس کے چار ملزمین کے انکاونٹر اور دہلی میں آلودگی کے تعلق سے بھی اظہار خیال کیا ۔ انہوں نے شہریت ترمیمی بل کے تعلق سے کہا کہ حکومت نے اس قانون میں غیر قانونی تارکین وطن کی جو تشریح بیان کی ہے وہ سپریم کورٹ کی جانب سے 1952 میں دئے گئے فیصلے کی روشنی میں غیر دستوری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دستور کے دفعہ 14 میں صرف واجبی زمرہ بندی ہی ضروری نہیں ہے ۔ اس میں زیادہ اہمیت کی بات یہ ہے کہ معقول درجہ بندی کی جائے ۔ دوسرے الفاظ میں اس تشریح کیلئے دو ضروریات ہیں اور افسوس اس بات کا ہے کہ اس کو جاریہ بحث میں یکسر فراموش کردیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ زمرہ بندی من مانی نہیں ہونی چاہئے بلکہ واجبیت کے ساتھ ہونی چاہئے ۔ اس قانون کے تحت غیرمناسب امتیاز کرنے کی کوئی گنجائش موجود نہیں ہے ۔اسی خیال کو سپریم کورٹ اور ملک کے ہائیکورٹس نے سینکڑوں بار اختیار کیا ہے اور اس تناظر میں کہا جاسکتا ہے کہ جو گنجائش اس قانون میں فراہم کی جارہی ہے وہ غیر دستوری ہے ۔ حیدرآباد میں ایک خاتون ڈاکٹر کی اجتماعی عصمت ریزی اور قتل کے ملزمین کے انکاونٹر سے متعلق سوال کے جواب میں جسٹس لوکر نے کہا کہ تحقیقات کے مرحلہ میں انکاونٹرس جلد انصاف رسانی کا ذریعہ نہیں ہوسکتے ۔ انکاونٹر اور ماورائے عدالت قتل میں فرق ہے اور تلنگانہ میں جو کچھ ہوا وہ ماورائے عدالت قتل ہے ۔ چاہے چاروں ملزمین نے پولیس پر حملہ کیا یا پولیس نے انہیں ہلاک کیا اس سارے عمل کی تحقیقات کی جانی چاہئیں۔
کیرالا میں چیف منسٹر کرناٹک کی کار روکنے کی کوشش
کنور ( کیرالا ) 24 ڈسمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) سی پی ایم حمایتی ایس ایف آئی اور ڈی وائی ایف آئی کے کارکنوں نے کیرالا میں چیف منسٹر کرناٹک بی ایس یدیورپا کو سیہ جھنڈے دکھائے ‘ نعرے لگائے اور ان کی کار روکنے کی کوشش کی ۔ تاہم پولیس نے ان کا تعاقب کرتے ہوئے انہیں وہاں سے فرار ہونے پر مجبور کردیا۔