شہریت قانون اور این آر سی پر کے سی آر خاموشی توڑیں: محمد علی شبیر

   

محمود علی کا بیان ناقابل قبول، مسلمان گمراہ نہ ہوں،مسجد یکخانہ کا وعدہ ہنوز پورا نہیں ہوا

حیدرآباد۔/18 جنوری، ( سیاست نیوز)کانگریس کے سینئر لیڈر محمد علی شبیر نے شہریت قانون اور این آر سی کے مسئلہ پر چیف منسٹر کے سی آر یا پھر ٹی آر ایس کے ورکنگ پریسیڈنٹ کے ٹی آر سے وضاحت کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ بلدی انتخابات میں اقلیتی رائے دہندوںکو گمراہ کرنے کیلئے وزیر داخلہ محمود علی کے ذریعہ این آر سی پر عمل آوری نہ کرنے کا بیان جاری کیا گیا لیکن مسلمان اس اعلان پر ہرگز بھروسہ نہیں کرسکتے۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ چیف منسٹر اور پارٹی کے ورکنگ پریسیڈنٹ اگر اس بارے میں بیان دیں تو اسے ٹی آر ایس اور حکومت کا موقف سمجھا جاسکتا ہے۔ کے ٹی راما راؤ نے این آر سی کے مسئلہ پر بارہا وضاحت کی کہ اس سلسلہ میں حکومت کی سطح پر فیصلہ ہوگا۔ اس کا مطلب صاف ہے کہ ٹی آر ایس شہریت قانون اور این آر سی کے بارے میں کوئی واضح موقف نہیں رکھتی۔ ملک بھر میں جاری احتجاج سے ٹی آر ایس کو بلدی انتخابات میں شکست کا خوف لاحق ہوچکا ہے لہذا وزیر داخلہ کے ذریعہ مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی چال چلی گئی۔ انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ خود اپنے قلمدان کے بارے میں فیصلہ نہیں کرسکتے وہ شہریت قانون اور این آر سی کے بارے میں کس طرح حکومت کی پالیسی کا اظہار کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ عرصہ میں وزیر داخلہ نے ملین مارچ کے آرگنائزرس کے خلاف مقدمات، شہر میں احتجاج کرنے والی خواتین کی گرفتاریوں اور بھینسہ میں اقلیتوں کی اندھا دھند گرفتاریوں اور پولیس مظالم پر لب کشائی نہیں کی۔ وزیر داخلہ کو کے سی آر نے محض برائے نام وزارت دی ہے اور انہیں کوئی اختیارات نہیں دیئے گئے تمام تر اختیارات چیف منسٹر کے پاس ہیں۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ بلدی انتخابات میں مسلمانوں کی ناراضگی کو دور کرنے کیلئے ایک چال چلی گئی اور محمود علی کے ذریعہ بیان دلایا گیا۔ انہوں نے یاد دلایا کہ محمود علی نے عنبرپیٹ کی مسجد یکخانہ کی اُسی مقام پر دوبارہ تعمیر کا اعلان کیا تھا جو آج تک پورا نہیں ہوا۔ شہریت قانون اور این آر سی جیسے حساس مسئلہ پر مسلمانوں میں بے چینی پائی جاتی ہے اور کے سی آر نے اپنی خاموشی کے ذریعہ بی جے پی سے خفیہ مفاہمت کا واضح ثبوت دیا ہے۔ اگر واقعی کے سی آر سیکولر اور اقلیتوں کے ہمدرد ہیں تو انہیں کیرالا اور پنجاب کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اسمبلی میں قرارداد منظور کریں اور سپریم کورٹ میں سیاہ قانون کو چیلنج کریں۔ محمد علی شبیر نے اقلیتی رائے دہندوں سے اپیل کی کہ وہ ٹی آر ایس کی سازش کا شکار نہ ہوں اور انتخابات میں برسراقتدار پارٹی کو سبق سکھائیں۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس ملک بھر میں شہریت قانون اور این آر سی کے خلاف جدوجہد کررہی ہے اور یہ جدوجہد قوانین سے دستبرداری تک جاری رہے گی۔