شہریت قانون اور این آر سی کے خلاف حیدرآباد میں عوامی احتجاج جاری

,

   

’’ کچھ تو بولو کے سی آر ۔ چُپ کیوں ہو کے سی آر ‘‘، ہاکی گراؤنڈ اور دھرنا چوک پراحتجاج، قانون سے دستبرداری کا مطالبہ

حیدرآباد۔/21ڈسمبر، ( سیاست نیوز) شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف شہر میں عوامی احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔مانصاحب ٹینک میں واقع ہاکی گراؤنڈ پر آج صبح سینکڑوں کی تعداد میں نوجوانوں نے متنازعہ قوانین کے خلاف احتجاج منظم کیا اور مرکز سے مانگ کی کہ قانون سے فوری دستبرداری اختیار کرے۔ اگرچہ چند دن قبل علماء کی جانب سے ہاکی گراؤنڈ پر احتجاجی دھرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا لیکن اچانک نامعلوم وجوہات کے سبب احتجاج سے دستبرداری اختیار کرلی گئی۔ اس کے باوجود سینکڑوں کی تعداد میں نوجوان اور مرد و خواتین ہاکی گراؤنڈ پہنچے اور پُرامن انداز میں مظاہرہ کیا۔ انہوں نے این آر سی اور شہریت قانون سے فوری دستبرداری کا مطالبہ کرتے ہوئے نعرہ بازی کی۔ احتجاجیوں کے ہاتھوں میں پوسٹرس تھے جن پر این آر سی اور شہریت قانون کے خلاف نعرے درج تھے۔ خواتین بھی احتجاجی نعروں کے ساتھ پوسٹر تھامے ہوئے تھے ان میں ایک پوسٹر عوام کی توجہ کا مرکز تھا جس پر ’’زعفرانی نظام نہیں چلے گا، نہیں چلے گا۔‘‘ کا نعرہ درج تھا۔ احتجاج کے پیش نظر پولیس کی بھاری جمعیت کو تعینات کیا گیا تاہم نوجوانوں نے انتہائی پُرامن انداز میں مظاہرہ کیا اور منتشر ہوگئے۔ دلچسپ بات یہ رہی کہ نوجوانوں کے اس احتجاج میں کئی غیر مسلم برادران وطن بھی شامل ہوئے اور اظہار یگانگت کیا۔ دوسری طرف دھرنا چوک اندرا پارک پر کانگریس اقلیتی ڈپارٹمنٹ کی جانب سے این آر سی اور شہریت قانون کی مخالفت میں دھرنا منظم کیا گیا جس میں کانگریس کارکنوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ سابق اپوزیشن لیڈر محمد علی شبیر، سابق رکن پارلیمنٹ انجن کمار یادو، صدرتلنگانہ یوتھ کانگریس انیل کمار یادو، سابق ڈپٹی میئر بی راجکمار، صدر میناریٹی ڈپارٹمنٹ شیخ عبداللہ سہیل، پردیش کانگریس کے ترجمان سید نظام الدین، صدر گریٹر حیدرآباد میناریٹی ڈپارٹمنٹ سمیر ولی اللہ ، ایس کے افضل الدین، واجد حسین، عثمان الہاجری، راشد خان، عثمان خان، محمد شریف اور دیگر اقلیتی قائدین نے شرکت کی۔ اس موقع پر عبداللہ سہیل نے کنہیا کمار کی طرز پر نعرے لگائے جس میں بی جے پی سے آزادی اور کے سی آر کی خاموشی پر طنز شامل تھا۔ تلنگانہ میں این آر سی پر عمل نہ کرنے کے مسئلہ پر کے سی آر کی خاموشی کو شرکاء نے نعرہ بازی کے ذریعہ نشانہ بنایا۔ مقررین نے کہا کہ کے سی آر مسلمانوں سے ہمدردی کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن مغربی بنگال، پنجاب، کیرالا اور بہار کی حکومتوں کی طرح این آر سی کے خلاف بیان دینے کے لیے تیار نہیں ہیں۔