شہریت قانون اور این آر سی کے خلاف حیدرآباد میں مثالی احتجاج

,

   

غیر مسلم برادران وطن کی شرکت، مذہبی اور اشتعال انگیز نعرے بازی سے گریز، خواتین کی قابل لحاظ شرکت

حیدرآباد۔ 20 ڈسمبر (سیاست نیوز) شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف حیدرآباد میں احتجاج ملک بھر کے لیے مثالی نوعیت کا حامل ہے۔ بلالحاظ مذہب و ملت عوام احتجاج میں شرکت کرتے ہوئے مرکزی حکومت کے متنازعہ قانون کی مخالفت کررہے ہیں۔ جمعہ کے موقع پر آج شہر میں تقریباً 50 سے زائد مقامات پر احتجاج منظم کیا گیا جس میں مختلف سیاسی و سماجی تنظیموں سے وابستہ غیر مسلم شخصیتوں نے شرکت کرتے ہوئے مسلمانوں کی تشویش سے خود کو وابستہ کرنے کی کوشش کی۔ تاریحی مکہ مسجد کے روبرو بعد نماز جمعہ ہزاروں کی تعداد میں عوام نے شہریت قانون کے خلاف احتجاج منظم کیا اور پرامن انداز میں منتشر ہوگئے۔ پولیس نے جمعہ کے پیش نظر شہر کے تمام حساس علاقوں میں سخت چوکسی اختیار کرلی تھی اور مساجد کے اطراف اضافی فورس کو تعینات کیا گیا تھا تاکہ کسی بھی صورتحال سے نمٹا جاسکے۔ مکہ مسجد کے علاوہ شاہی مسجد باغ عامہ، بنجارہ ہلز، ٹولی چوکی، عنبرپیٹ، مشیرآباد، بورا بنڈہ، مغل پورہ اور دیگر علاقوں میں پرامن اور جمہوریت انداز میں احجاج کی اطلاعات ملی ہیں۔ غیر مسلم برادران وطن کے علاوہ خواتین نے بھی بڑی تعداد میں حصہ لیا۔ احتجاج میں تعلیم یافتہ نوجوانوں اور طلبہ کی کثیر تعداد دیکھی جارہی تھی جو شہریت قانون اور مجوزہ این آر سی کے خلاف آواز بلند کررہے تھے۔ احتجاج کے دوران مذہبی نعرے بازی سے گریز کیا گیا اور این آر سی اور شہریت بل کے خلاف پلے کارڈس اور پوسٹرس پر تحریریں موجود تھیں۔ شہر کے تمام تر احتجاج پرامن رہے جس پر پولیس نے بھی اطمینان کی سانس لی۔ بعض مقامات پر پولیس نے تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے احتجاجیوں سے تعاون کیا اور انہیں پرامن مظاہرے کی اجازت دی۔ بعض مقامات پر جذبات سے مغلوب نوجوانوں کو پولیس عہدیداروں نے سمجھا مناکر ریالی نکالنے سے روکنے میں کامیابی حاصل کی۔ حیدرآباد میں عوام کا احتجاج مذہبی وابستگی سے بالاتر ہے جس کے نتیجہ میں پولیس اور نظم و نسق کو اس بات کا اطمینان ہے کہ عوام کسی طرح کے غیر قانونی سرگرمی سے دور رہیں گے۔ دیگر ریاستوں کے مقابلے حیدرآباد میں جمہوری اور پرامن احتجاج نے دیگر ابنائے وطن کا دل موہ لیا ہے اور وہ رضاکارانہ طور پر احتجاج میں شرکت کرتے ہوئے تائید کررہے ہیں۔ پرانے شہر میں غیر مسلم تاجروں نے بھی احتجاج کی تائید کرتے ہوئے نوجوانوں سے ملاقات کی اور اظہار یگانگت کیا۔ عوام کو شہریت قانون اور این آر سی کے خلاف احتجاج کے سلسلہ میں کسی قیادت کا انتظار نہیں ہے اور وہ اپنے طور پر پرامن انداز میں احتجاج کو ترجیح دے رہے ہیں۔ اکثر مقامات پر دیکھا گیا کہ سیاسی قائدین اپنے طور پر احتجاج میں شامل ہوگئے۔ پولیس نے اگرچہ ریالی و جلوسوں کی اجازت نہیں دی لیکن عوام میں پائی جانے والی برہمی کو دیکھتے ہوئے سوجھ بوجھ کا مظاہرہ کرتے ہوئے مقامی سطح پر پرامن انداز میں مظاہروں کی اجازت دی گئی۔ کسی بھی مقام پر مظاہرین نے پولیس سے ٹکرائو کی کوشش نہیں کی بلکہ امن و ضبط کی برقراری میں بھرپور تعاون کیا۔