شہریت قانون اور این پی آر پر اسمبلی میں کے سی آر کا امتحان

,

   

مرکز سے اپیل یا پھر این پی آر پر پابندی، عوام اور سیاسی قائدین میں تجسس، مرکز سے ٹکراؤ کی پالیسی ممکن نہیں
حیدرآباد ۔10۔ مارچ (سیاست نیوز) چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کیا تلنگانہ میں این پی آر پر روک لگائیں گے ؟ کیا اس سلسلہ میں قانون ساز اسمبلی میں کوئی اعلان یا پھر قرارداد منظور کی جائے گی ؟ عوام میں ان دنوں یہ سوالات موضوع بحث بن چکے ہیں اور ہر کسی کو اس گھڑی کا انتظار ہے جس دن تلنگانہ اسمبلی میں کے سی آر کے اعلان کے مطابق شہریت قانون ، این آر سی اور این پی آر کے خلاف قرارداد منظور کی جائے گی۔ کے سی آر نے تینوں سیاہ قوانین کے خلاف اسمبلی میں اظہار خیال کیا اور قرارداد کی منظوری کا تیقن دیا۔ اسمبلی کا اجلاس 20 مارچ تک جاری رہے گا اور اسپیکر پوچارم سرینواس ریڈی کی جانب سے سیاہ قوانین پر مباحث اور قرارداد کی منظوری کیلئے دن اور وقت کا تعین کیا جائے گا ۔ دو دن کی تعطیلات کے بعد بجٹ سیشن چہارشنبہ سے شروع ہوگا اور پہلے دن بجٹ پر مباحث کا آغاز ہوسکتا ہے ۔ جس طرح عوام میں سیاہ قوانین کے بارے میں کے سی آر کے موقف پر سوالات اٹھ رہے ہیں، اسی طرح برسر اقتدار پارٹی کے قائدین بھی یہ کہنے کے موقف میں نہیں کہ قرارداد کے الفاظ کیا ہوں گے۔ کیا چیف منسٹر شہریت قانون اور این پی آر فارمٹ میں تبدیلی کے لئے مرکز سے درخواست کریں گے یا پھر ان دونوں پر عمل نہ کرنے کا بھی اعلان کیا جائے گا۔ عوام کو توقع ہے کہ کیرالا کی طرح تلنگانہ حکومت بھی این پی آر پر روک لگا سکتی ہے لیکن موجودہ سیاسی صورتحال میں کے سی آر کے لئے یہ فیصلہ کرنا آسان نہیں ہوگا۔ کیرالا حکومت نے 20 ڈسمبر کو جی او ایم ایس 247 جاری کرتے ہوئے عوام میں پائے جانے والے اندیشوں کا حوالہ دیتے ہوئے این پی آر پر اسٹے جاری کیا تھا ۔ جی او میں کہا گیا کہ این پی آر کی سرگرمیاں این آر سی پر عمل آوری کا آغاز ہوسکتا ہے۔ پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ چیف منسٹر حساس مسائل پر مرکز سے ٹکراؤ کا راستہ اختیار کرنے سے گریز کریں گے ۔

عوام کو خوش کرنے کیلئے اسمبلی میں قرارداد منظور کی جاسکتی ہے تاہم قرارداد کے الفاظ کیا ہوں گے اس پر کے سی آر کی سنجیدگی کا انحصار رہے گا۔ چیف منسٹر نے حال ہی میں کابینہ کے اجلاس میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف قرارداد منظور کرتے ہوئے مرکز سے درخواست کی کہ اس قانون سے دستبرداری اختیار کرے۔ قرارداد میں اس بات کا کوئی تذکرہ نہیں کہ تلنگانہ میں شہریت قانون پر عمل آوری ہوگی یا نہیں ؟ کے سی آر نے قانون کی مخالفت تو کی لیکن دستبرداری کے لئے مرکز سے درخواست کی ہے۔ اسمبلی میں جب بھی شہریت قانون این آر سی اور این پی آر کے بارے میں قرارداد منظور کی جائے گی ، اس وقت قرارداد کے الفاظ اہمیت کے حامل ہوں گے ۔ ہوسکتا ہے کہ مرکز سے شہریت قانون سے دستبرداری اور مردم شماری کے تحت 2010 ء کے سوالنامے کو اختیار کرنے کا مطالبہ کیا جائے گا ۔ مردم شماری کے نام پر این پی آر کی تیاری میں مرکز نے کئی نئے سوالات شامل کئے ہیں جن کی ملک بھر میں مخالفت کی جارہی ہے۔ کے سی آر نے اسمبلی میں متنازعہ قوانین کے بارے میں اظہار خیال کے ذریعہ عوام کو مطمئن کرنے کی کوشش کی لیکن ان کا حقیقی امتحان اسمبلی میں قرارداد کی منظوری کے وقت ہوگا۔ مسلمانوں اور سیکولر طاقتوں کا مطالبہ ہے کہ اسمبلی میں حکومت اعلان کرے کہ سیاہ قوانین پر تلنگانہ میں عمل آوری نہیں کی جائے گی ۔ اسی طرح این پی آر کے عمل پر کیرالا کی طرح روک لگائی جائے ۔ بتایا جاتا ہے کہ قرارداد کے سلسلہ میں چیف منسٹر نے پارٹی کے سینئر قائدین اور اپنے بااعتماد رفقاء سے مشاورت کی ہے۔ دیکھنا ہوگا کہ دستور اور سیکولرازم کے تحفظ کے لئے چیف منسٹر آیا سخت موقف اختیار کریں گے یا پھر صرف ضابطہ کی تکمیل کے طور پر قرارداد منظور کی جائے گی۔