شہریت قانون کیخلاف احتجاج کرنے والی خاتون کارکن کی گرفتاری و رہائی

,

   

ہمایوں نگر میں احتجاج کے دوران گرفتار 20 نوجوانوں کیخلاف مقدمہ ، چھ کو گرفتاری کے بعد رہا کردیا گیا
حیدرآباد ۔ 14 ۔ جنوری (سیاست نیوز) شہریت قانون اور این آر سی کے خلاف دونوں شہروں میں پرجوش احتجاج کرنے والی خاتون جہد کار شیبا مینائی کو آج شام گولکنڈہ پولیس نے ڈرامائی انداز میں حراست میں لے لیا اور 6 گھنٹوں کی مدت کے بعد رہا کردیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق شہر کے مصروف ترین علاقہ ٹولی چوکی میں دو دن قبل این آر سی کے خلاف کئے گئے احتجاج کے ضمن میں گولکنڈہ پولیس نے غیر قانونی طور پر اکٹھا ہونے کے الزام میں ایک مقدمہ درج کیا تھا ۔ سی آر پی سی کے دفعہ 41(A) کے تحت نوٹس کی حوالگی کے لئے شیبا مینائی کو گولکنڈہ پولیس نے دھوکہ سے گولکنڈہ پولیس اسٹیشن طلب کیا اور انہیں حراست میں لے لیا ۔ پولیس نے خاتون جہد کار کو یہ بتایا کہ ان کے خلاف ایک اور مقدمہ درج کیا گیا ہے جس میں الزام ہے کہ وہ اور دیگر افراد کے ساتھ ایک پولیس کانسٹبل پر حملہ کے معاملہ میں بھی ملوث ہے۔ واضح رہے کہ پولیس نے خفیہ طور پر ایک اور مقدمہ درج کیا جس کا ایف آئی آر نمبر 19/2020 ہے اور اس کیس میں سرگرم جہد کاروں کو ماخوذ کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔پولیس کے اس نئے الزام پر جہد کار شیبا حیرت زدہ ہوگئی اور کچھ ہی دیر پولیس نے ان کی گرفتاری کی تیاری کرتے ہوئے فوری سنٹرل کرائم اسٹیشن (سی سی ایس) کے ویمن پولیس اسٹیشن منتقل کیا۔ حراست میں لئے جانے کی اطلاع شہر میں آگ کی طرح پھیل گئی اور شہر کے سینئر وکلاء اور جہد کار سرگرم ہوگئے۔ چیرمین اقلیتی کمیشن جناب قمرالدین نے پولیس کمشنر انجنی کمار سے نمائندگی کی جبکہ سینئر وکیل محمد مظفر اللہ خان ایڈوکیٹ نے بھی ریاستی وزیر داخلہ جناب محمود علی سے فون پر ربط پیدا کیا اور شیبا کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ پرامن احتجاج کے باوجود پولیس کی جانب سے حراست میں لئے جانے پر ریاستی وزیر ٹی سرینواس یادو نے بھی پولیس کمشنر سے بات چیت کی اور خاتون کی رہائی کی ہدایت دی۔ سی سی ایس کے روبرو وکلاء اور عوام کا ہجوم جمع ہونا شروع ہوگیا تھا جس کے نتیجہ میں پولیس نے آج ڈرامائی انداز میں شیبا کو 6 گھنٹے کی تحویل کے بعد رہا کردیا۔ رہائی کے فوری بعد شیوا نے میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ پولیس کے اس ہتھکنڈے سے خوفزدہ نہیں ہوئی ہے اور سیاہ قانون کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھنے کا اعلان کیا ۔ خاتون جہد کار نے کہا کہ ان کی لڑائی پولیس سے نہیں ہے بلکہ مرکزی حکومت کے خلاف ہے اور یہ تحریک ختم ہونے والی نہیں ہے۔ انہوں نے ان وکلاء کا بھی شکریہ ادا کیا جو ان کی مدد کیلئے بروقت پہنچے اور ان کی ہمت افزائی کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ لڑائی ہندو مسلم کی نہیں ہے بلکہ دستور کے حق کیلئے لڑی جارہی ہے۔ اسی قسم کی ایک اور کارروائی میں ہمایوں نگر پولیس نے مہدی پٹنم پر این آر سی کے خلاف احتجاج کرنے والے 20 نوجوانوں کے خلاف مقدمہ درج کرتے ہوئے 6 نوجوانوں کو گرفتار کرکے انہیں ضمانت پر رہا کردیا ۔ بتایا جاتا ہے کہ ہمایوں نگر پولیس نے سید نظیر ، محمد شہاب الدین ، محمد ہلال ، عبدالسمیع ، محمد سہیل الرحمن اورشیخ امتیاز کو احتجاج کرنے پر گرفتار کرتے ہوئے انہیںنوٹس کی حوالگی کے بعد رہا کردیا ۔ دریں اثناء چادرگھاٹ پولیس نے کنوینر جوائنٹ ایکشن کمیٹی اور صدر تحریک مسلم شبان جناب مشتاق ملک کو ان کے دفتر واقع اعظم پورہ میں آج شام نظربند کردیا تھا۔ جے اے سی آج ایک اور احتجاج کرنے کا منصوبہ رکھتی تھی جس کے نتیجہ میں پولیس نے انہیں نظر بند کردیا تھا۔