سی اے اے کے خلاف ملک بھر میں مخالفت اور تشویش کے سبب چیف منسٹر وجیئن کا اقدام
تروانتھاپورم، 31دسمبر(سیاست ڈاٹ کام)کیرالا اسمبلی میں منگل کو یہاں ایک روزہ خصوصی سیشن میں شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے )کو مسترد کرنے کے لئے مرکز سے اپیل کئے جانے سے متعلق قراردادمنظورکی گئی۔وزیراعلی پنارئی وجین نے اسمبلی میں آرٹیکل 118 کے تحت یہ تجویز رکھی۔ انہوں نے کہا کہ سی اے اے کے خلاف پورے ملک میں مخالفت اور اقلیتوں کے درمیان زبردست تشویش کے پیش نظر یہ تجویز پیش کی گئی ہے ۔انہوں نے کہاکہ سی اے اے ملک کے سیکولر ڈھانچے کے خلاف ہے ا ور آئینی اصولوں کے برعکس اس سے مذہب پرمبنی تعصب میں اضافہ ہوگا۔ انہوںنے زور دیا کہ اس بل کے لائے جانے کے بعد بیرون ممالک میں ملک کی شبیہ کو نقصان پہنچا ہے ۔وزیراعلی نے کہا کہ سی اے اے کے نفاذ سے جڑے معاملوں میں کیرلہ میں کوئی ڈی ٹینشن سینٹر نہیں ہوگا۔ بی جے پی کے محض اکلوتے رکن اسمبلی راج گوپال نے اس تجویز کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیتے ہوئے سی اے اے کے خلاف یہاں ایوان میں تجویز پاس کیا جبکہ اسے پارلیمنٹ میں دونوں ایوانوں میں منظوری حاصل ہوچکی ہے ۔اسمبلی میں آج کے خصوصی سیشن میں آئین کے 126ویں بل کی تصدیق کرنے والی تجویز عام رضامندی سے پاس ہوگئی، جس کا مقصد لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں درجہ فہرست ذات وقبائل کے لئے 10 سال تک ریزرویشن کوٹا میں اضافہ کرنا ہے ۔وزیراعلی نے آئین کے آرٹیکل 368 کے تحت یہ تجویز پیش کی اور اپوزیشن کانگریس کی زیر قیادت ترقی پسند اتحاد اور بی جے پی ایم ایل اے راج گوپال نے اس کی مخالفت کی۔واضح رہے کہ جنوبی ہند کی اس ریاست میں پہلے ہی این پی آر کے حوالے سے کئے جانے والے تمام کاموں کو پہلے ہی موقوف کردیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ عوام میںیہ شدید تشویش پائی جاتی ہے کہ این پی آر این آر سی کی طرف پہلا قدم ہے ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ متنازعہ شہریت قانون کی وجہ سے ملک بھر میں تمام شعبہ حیات سے تعلق رکھنے والے افراد میں تشویش پائی جاتی ہے اور اس کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر ملک کی بدنامی ہورہی ہے ۔ وجیئن نے واضح کردیا کہ ان کی ریاست میں غیرقانونی مہاجرین کیلئے کوئی ڈیٹنشن سنٹر قائم نہیں کیا جائے گا ۔ انہوں نے سوال کیا کہ صرف اس بنیاد پر پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں نے اس قانون کو منظور کرلیاہے، یہ ضروری نہیں کہ ریاستی حکومت کو بھی اس پر عمل آوری کیلئے مجبور کیا جائے ۔ کانگریس لیڈر رمیش چنیتھالہ نے بھی شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت کرتے ہوئے گورنر عارف محمد کو تنقید کا نشانہ بنایا ۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی گورنر کو سیاست سے پرے ہوکر سوچنا چاہیئے ۔ کانگریس قائد نے کہا کہ گورنر کو کچھ بولنے سے پہلے عوامی تشویش کو بھی ذہن میں رکھنا چاہیئے تھا ۔ انہوں نے کہا کہ شہریت قانون مکمل طور پر دستور کی بنیادی اصولوں کے مغائر ہے ۔