تاریخی مکہ مسجد اور پیپلزپلازہ نیکلس روڈ احتجاج کے مراکز ۔ کئی قائدین بھی محروس ۔ تلنگانہ حکومت پر بی جے پی کے اشاروں پر اقدامات کا الزام
حیدرآباد۔19 ڈسمبر، ( سیاست نیوز) شہریت ترمیمی قانون کے خلاف شہر حیدرآباد میں آج بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے کئے گئے جس کے نتیجہ میں حالات گرما گئے۔ تاریخی مکہ مسجد و چارمینار کے علاوہ نیکلس روڈ پیپلز پلازہ پر سینکڑوں احتجاجیوں نے پُرامن مظاہرے کئے ۔ پولیس نے احتیاطی گرفتاریوں کے تحت کئی افراد کو پولیس اسٹیشنوں کو منتقل کیا۔ اگرچہ پولیس کی جانب سے ریلی اور جلوس نکالنے پر پابندی عائد کی گئی تھی لیکن ملک بھر میں شہریت قانون کے خلاف جاری مظاہروں سے تحریک پاکر حیدرآباد کے عوام بھی سڑکوں پر اُتر آئے جس کے نتیجہ میں پولیس اُلجھن کا شکار ہوگئی۔ مکہ مسجد میں بعد نماز ظہر ہاتھوں میں پلے کارڈس تھامے ہوئے احتجاجیوں نے مسجد کے صحن سے لے کر باب الداخلہ تک احتجاج کیا اور شہریت قانون کے خلاف نعرہ بازی کی جبکہ چارمینار کے قریب احتجاج کرنے والے افراد بشمول خواتین کو پولیس نے حراست میں لے لیا۔ بتایا جاتا ہے کہ پولیس چارمینار نے 53 افراد بشمول 20 خواتین کو حراست میں لے کر انہیں چیلہ پورہ پولیس ٹریننگ سنٹر منتقل کیا۔ احتجاجی ریالیوں کی اطلاع کے پیش نظر ساؤتھ زون پولیس نے پرانے شہر میں بھاری پولیس فورس کو متعین کردیا تھا اور کئی علاقوں میں سی سی ٹی وی کے ذریعہ کڑی نظر رکھی جارہی تھی۔ جوائنٹ کمشنر پولیس سی سی ایس مسٹر اویناش موہنتی جو ساؤتھ زون کے انچارج ڈی سی پی ہیں، انھوں نے کہا کہ پولیس نے کسی کو بھی ریلی نکالنے کی اجازت نہیں دی لیکن سوشل میڈیا پر گشت کروائے جارہے مسیجس کے سبب عوام اکٹھا ہوگئے۔ آج صبح یونیورسٹی آف حیدرآباد کے طلبہ احتجاجی مظاہرے کیلئے بس میں روانہ ہوئے تھے لیکن پولیس کو اس بات کی اطلاع پہلے ہی سے تھی اور بس میں سوار 75 طلباء کو احتیاطی گرفتاری کے تحت انہیں معین آباد پولیس اسٹیشن منتقل کردیا گیا۔ احتجاجی طلباء نے گرفتاری کے بعد معین آباد پولیس اسٹیشن کو منتقلی کے دوران یہ نعرے لگائے کہ ’’دستور پر حملہ نہیں چلے گا‘‘۔ قلب شہر میں واقع نمائش میدان پر کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا، جماعت اسلامی اور دیگر تنظیموں کی جانب سے بھی احتجاجی ریلی نکالی گئی تھی اور سنٹرل زون پولیس نے تقریباً 350 احتجاجیوں کو گرفتارکرکے انہیں گوشہ محل اسٹیڈیم منتقل کیا گیا۔ امیر جماعت اسلامی تلنگانہ و اڑیسہ حامد محمد خان، سی پی آئی پارٹی کے سابق رکن پارلیمنٹ سید عزیز پاشاہ، خالدہ پروین اور دیگر احتجاجیوں کو پولیس نے احتیاطی گرفتاری کے تحت حراست میں لے لیا۔ سی پی آئی کے قومی سکریٹری کے نارائنا، تلنگانہ کے اسٹیٹ سکریٹری چاڈا وینکٹ ریڈی اور تلنگانہ جنا سمیتی کے سربراہ پروفیسر ایم کودنڈا رام کو بھی گرفتار کیا گیا۔ واضح رہے کہ سنٹرل زون پولیس نے سی پی آئی پارٹی کی ریلی نکالنے کی درخواست کو مسترد کردیا تھا اور اس کے باوجود بھی بائیں بازو جماعتوں کے کارکنوں نے قلب شہر میں زبردست احتجاجی مظاہرے کئے۔ریلی اور نمائش میدان کے قریب احتجاج کرنے والوں کے خلاف پولیس کی کارروائی کے نتیجہ میں معظم جاہی مارکٹ تا ایک مینار مسجد نامپلی و گوشہ محل تک دو گھنٹے تک ٹریفک متاثر رہی۔پیپلز پلازہ نیکلس روڈ پر 1500 سے زائد احتجاجی جمع ہوگئے اور شہریت قانون کے خلاف احتجاج کیا۔ احتجاجیوں نے حکومت کے خلاف نعرہ بازی کی اور ’’آزادی ‘‘ اور انقلاب زندہ باد کے نعرے لگاتے ہوئے اپنا احتجاج درج کرایا۔ بڑے پیمانے پر احتجاجیوں کے اچانک جمع ہوجانے کے نتیجہ میں پولیس اُلجھن کا شکار ہوگئی اور انہیں احتجاج کی اجازت دینے پر مجبور ہوگئے۔ احتجاجیوں نے پیپلز پلازہ پر مغرب کی نماز اداکی اور اس قانون کی فوری برخاستگی کیلئے دعا کی۔ شہر کے علاقہ ملے پلی میں واقع انوارالعلوم کالج کے باہر بھی احتجاجی ریلی نکالی گئی۔پولیس کی کارروائی کے خلاف جناب سید عزیز پاشاہ نے الزام عائد کیا کہ ریاستی حکومت نے پولیس کو غنڈہ راج کی کھلی چھوٹ دے دی ہے اور پولیس شہریوں کے بنیادی حقوق سلب کررہی ہے۔ انہو ںنے بتایا کہ سی پی آئی کے قائدین کو حراست میں لیتے ہوئے یہ کہا گیا ہے کہ ریاستی حکومت نے کسی بھی احتجاج کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ سابق رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ حکومت تلنگانہ کی جانب سے پارلیمان میں جس قانون کی مخالفت کی گئی، اسی قانون کے خلاف احتجاج کی مخالفت کے ذریعہ حکومت یہ واضح کررہی ہے کہ اس قانون کی مخالفت کا فیصلہ کافی غور و خوض کے علاوہ پارلیمنٹ میں عددی طاقت کا جائزہ لینے کے بعد کیا گیا تھا اور اب جبکہ قانون کی مخالفت میں شہری سڑکوں پر ہیں تو حکومت تلنگانہ، مرکزی یا کسی بھارتیہ جنتا پارٹی حکومت والی ریاست کا کردار ادا کر رہی ہے۔ حامد محمد خان نے اپنی گرفتاری کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ شہر حیدرآباد کے علاوہ نواحی و مضافاتی علاقوں کے پولیس اسٹیشن بھی تنگ دامنی کا شکوہ کر رہے ہیں اور تمام پولیس اسٹیشنوں میں مظاہرین کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے ۔ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں احتجاجی طلبہ نے کہا کہ مودی حکومت کا سیاہ قانون ہرگز قابل قبول نہیں ہے اور وہ اس کے خلاف ضرور اپنی آواز اٹھاتے رہیں گے۔
آج جمعہ کے پیش نظر پولیس کی اضافی چوکسی
دریں اثناء موصولہ اطلاعات کے مطابق شہر کی کئی مساجد میں اعلانات کے ذریعے ترغیب دی گئی کہ 20 ڈسمبر کو بعد نماز جمعہ مخالف شہریت ترمیمی قانون احتجاج جاری رکھا جائے، جسے جمعرات کو بڑے پیمانے پر شروع کیا گیا۔ چنانچہ سٹی پولیس نے بتایا جاتا ہے کہ جمعہ کو سارے شہر میں اضافی چوکسی اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
حیدرآباد۔19ڈسمبر(سیاست نیوز) شہر حیدرآباد میں ڈائریکٹر جنرل جی ایس ٹی انٹلیجنس ونگ کی جانب سے دھاوے کئے جارہے ہیں اور ان کے نشانہ پر اسکولس کے علاوہ چٹ فنڈ کمپنیاں‘ اسٹیل تاجرین اور لوہے کی فروخت کرنے والے ہیں جن کے متعلق
اردو یونیورسٹی میں طلبہ کا احتجاج جاری جمعہ کو ریلی نکالنے کا اعلان
حیدرآباد19دسمبر(یواین آئی) شہریت ترمیمی قانون کو ہندوستان کے لئے خطرناک قرار دیتے ہوئے اردو یوینورسٹی کے طلبہ اپنااحتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں۔ان طلبہ نے اس قانون کے خلاف ناراضگی کے حصہ کے طور پر کئے گئے احتجاج کے موقع پر دہلی کی جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ پر پولیس کی زیادتی کے خلاف آج بھی اپنا احتجاج جاری رکھا۔طلبہ نے گزشتہ شب بھی احتجاج کیا تھا۔اس احتجاج میں حصہ لینے کے لئے دوسری یونیورسٹیوں کے طلبہ بھی اردو یونیورسٹی پہنچ رہے ہیں۔
طلبہ نے کہاکہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ان کا دھرنا اور احتجاج مسلسل جاری رہے گا۔یہ احتجاج یونیورسٹی کی گیٹ کے قریب کیاجارہا ہے اور بی جے پی زیرقیادت مودی حکومت کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے اس قانون کو ہندوستان اور دستور مخالف قرار دیاجارہا ہے ۔ان طلبہ نے اعلان کیا کہ جمعہ کی نماز کے بعد یونیورسٹی کے کیمپس میں ریلی نکالی جائے گی۔ طلبہ نے اپنے غم وغصہ کا اظہار کرتے ہوئے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں طلبہ پر پولیس کی زیادتی کی شدید مذمت کی،طلبہ کے ہاتھوں میں پلے کارڈس اور قومی پرچم تھے ۔ کیمپس کے باہر پولیس کی بڑی تعداد تعینات کردی گئی ہے ۔پولیس نے گیٹ کے قریب بیریگیڈس لگادیئے ہیں۔ طلبہ نے الزام لگایا کہ پولیس یونیورسٹی آنے والے افراد کو کیمپس کے اندر آنے کی اجازت نہیں دے رہی ہے ۔
ٹینک بینڈ پر مصنفین اور صحافیوں کا شہریت قانون کیخلاف احتجاج
حیدرآباد ۔ /19 ڈسمبر (سیاست نیوز) شہریت ترمیمی قانون جو دستور کے سیکولر اور جمہور ی جذبہ کے مغائر ہے ‘ اس کے خلاف ممتاز مصنفین ‘ ماہرین تعلیم اور صحافیوں نے آج ٹینک بینڈ پر مجسمہ مخدوم محی الدین کے پاس خاموش احتجاج کیا ۔ یہ احتجاج پروگریسیو رائیٹرس اسوسی ایشن اور اُردو رائیٹرس اسوسی ایشن کے بیانر تلے منعقد کیا گیا ۔ صدر پروگریسیوں رائیٹرس اسوسی ایشن آر بی راما راو نے ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا کہ پرامن احتجاجوں کے خلاف امتناع برخواست کیا جائے ۔