شہریت قانون کے خلاف شہر میں پُرامن عوامی احتجاج

,

   

Ferty9 Clinic

عیدگاہ میرعالم پر سینکڑوں خواتین کا دھرنا، چارمینار مشیرآباد، عابڈس اور دیگر علاقوں میں بھی مظاہرے

حیدرآباد۔ 27 ڈسمبر (سیاست نیوز) متنازعہ شہریت قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف حیدرآباد کے مختلف علاقوں میں عوامی احتجاج کا سلسلہ آج بھی جاری رہا۔ مسلم تنظیموں کے علاوہ سماجی جہدکاروں ادیبوں اور شاعروں نے احتجاج میں حصہ لے کر اظہار یگانگت کیا۔ عیدگاہ میرعالم پر خواتین کی جانب سے احتجاج منظم کیا گیا تھا جس کا اہتمام مختلف خواتین کی تنظیموں نے کیا تھا۔ سینکڑوں کی تعداد میں خواتین احتجاج میں شامل ہوئیں اور متنازعہ شہریت قانون اور مجوزہ این آر سی اور این پی آر کے خلاف نعرے لگائے۔ مشہور تلگو مصنفہ اور جہدکار وملا نے احتجاج میں شامل ہوکر خواتین کے مطالبات کی تائید کی۔ مسلم پرسنل لا بورڈ شعبہ خواتین کی ڈاکٹر اسماء زہرا اور دیگر خواتین نے خطاب کرتے ہوئے شہریت قانون کو دستور اور سکیولرازم کے خلاف قراردیا۔ انہوں نے کہا کہ نریندر مودی حکومت قانون میں مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کرتے ہوئے نشانہ بنارہی ہے۔ ملک بھر میں عوامی سطح پر احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اس کے باوجود مرکز قانون سے دستبرداری کے لیے تیار نہیں۔ ڈاکٹر اسماء زہرا نے کہا کہ مرکزی حکومت این آر سی پر عمل کرتے ہوئے غیر ہندوستانیوں کے نام پر مسلمانوں کو نشانہ بنانا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ این آر سی ا ور این پی آر کی صورت میں زیادہ تر متاثر خواتین ہوں گی کیوں کہ شادی کے بعد خواتین کا ایڈرس تبدیل ہوجاتا ہے۔ ایسے میں اگر ان کا نام شامل نہ ہوسکے تو انہیں حراستی مراکز منتقل کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح 13 ریاستوں کے چیف منسٹرس نے این آر سی پر عمل نہ کرنے کا اعلان کیا ہے اسی طرح کے سی آر کو بھی اعلان کرنا چاہئے۔ پارلیمنٹ میں شہریت قانون کی مخالفت کافی نہیں ہے۔ ممتاز تلگو مصنفہ اور جہدکار وملا نے کہا کہ احتجاج میں ملک بھر میں مصنفین اور جہدکار حصہ لے رہے ہیں۔ یہ کوئی مسلمانوں کا مسئلہ نہیں بلکہ سماج کے ان تمام طبقات کا مسئلہ ہے جو پسماندگی کا شکار ہیں۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ احتجاج میں حصہ لینے والوں کو اربن نکسل کے نام سے موسوم کیا جارہا ہے اور احتجاج کو کمزور کرنے کی کوششیں ہیں۔(سلسلہ صفحہ 10 پر )