نئی دہلی۔ 21 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ نے ہفتہ کے دن ایک بار پھر یونیورسٹی کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا جس میں طالبات نے نمایاں اور قائدانہ حصہ لیا۔ دریں اثناء مرکزی وزیر برائے دفتر وزیراعظم جیتندر سنگھ نے ہفتہ کے دن سی اے اے اور این آر سی کے سلسلے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سی اے اے مسلم دشمن نہیں۔ اس کے بارے میں بڑے پیمانے پر غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں۔ دریں اثناء یوپی میں مخالف شہریت قوانین احتجاج شدت اختیار کرگیا جس میں احتجاجی مظاہرین یوپی میں تشدد میں ملوث ہوئے۔ دہلی میں بھی نئے شہریت قوانین کے خلاف پرتشدد احتجاجی مظاہرے ہورہے ہیں جبکہ اہم اپوزیشن کانگریس نے اتوار کے دن راج گھاٹ پر خاموش احتجاجی مظاہرہ کرنے کا اعلان کیا اور دیما پور (آسام) سے موصولہ اطلاع کے بموجب مقامی کانگریس نے سی اے اے اور این آر سی کے خلاف احتجاجی جلوس نکالا اور دونوں قوانین سے دستبرداری کا مطالبہ کیا۔ پریس اسوسی ایشن نے احتجاجی مظاہروں کے دوران صحافیوں پر پولیس حملوں کی مذمت کی۔ اسوسی ایشن کے بیان میں کہا گیا ہے کہ پولیس کا یہ ظلم ناقابل برداشت ہے۔ کولکتہ سے موصولہ اطلاع کے بموجب طلباء نے بی جے پی کے ریاستی ہیڈکوارٹرس تک احتجاجی جلوس نکالا اور این آر سی سے دستبرداری کا مطالبہ کیا گیا۔ مبینہ طور پر اس احتجاجی جلوس میں ہزاروں افراد شریک تھے۔ گوا میں بھی احتجاجی مظاہرہ ہوا اور شہریت قانون کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ گوہاٹی سے موصولہ اطلاعات کے بموجب آسام کو شہریت قانون سے مستثنیٰ کرنے کا گورکھوں کی جانب سے مطالبہ کیا گیا۔
٭ نئی دہلی: دہلی وقف بورڈ نے احتجاج کے دوران ہلاک ہونے والے افراد کے ورثاء کو پانچ لاکھ 50 ہزار روپئے معاوضہ کی ادائیگی کا اعلان کیا۔ صدرنشین بورڈ امانت اللہ خان اور فیس بک پر پیغام شائع کیا کہ کئی افراد یوپی اور کرناٹک کے علاقہ منگلورو میں احتجاجی مظاہرہ کے دوران ہلاک ہوئے ہیں۔ ان کے ارکان خاندان کو دہلی وقف بورڈ بطور امداد 5 لاکھ 50 ہزار روپئے فی خاندان ادا کرنے کا اعلان کرتا ہے۔ یوپی میں احتجاجی مظاہروں کے دوران تشدد میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 11 تک پہنچ گئی ہے۔ جمعہ کے دن 4 افراد میرٹھ، 2 کانپور ، 2 بجنور جن میں ایک 8 سالہ لڑکا بھی شامل تھا ، جو بھگدڑ کے دوران کچل کر ہلاک ہوگیا۔ احتجاج کے دوران مظاہرین کی سنگباری سے مبینہ طور پر کئی پولیس ملازمین بھی زخمی ہوئے جبکہ احتجاجیوں نے فرار ہونے والے ملازمین پولیس کا تعاقب کیا۔ یہ واقعہ سنبھل اور فیروزآباد میں پیش آیا۔