بلدی نظم و نسق پر رپورٹ کی اجرائی، حیدرآباد میں 35 فلائی اوورس کی تعمیر، پانی کے مسئلہ کی 2050 تک کیلئے یکسوئی، کارکردگی رپورٹ کی اجرائی
حیدرآباد۔/5 جولائی، ( سیاست نیوز) وزیر بلدی نظم و نسق کے ٹی راما راؤ نے کہا کہ گذشتہ 10 برسوں کے دوران بلدی نظم و نسق اور شہری ترقی محکمہ کی جانب سے حیدرآباد کے بشمول ریاست کے شہری علاقوں میں انفرااسٹرکچر سہولتوں پر 462.8 فیصد اضافی رقومات خرچ کی گئیں۔ کے ٹی راما راؤ نے گذشتہ 10 برسوں کے دوران محکمہ بلدی نظم و نسق اور شہری ترقی کی کارکردگی پر رپورٹ جاری کی۔ اس کے علاوہ آئندہ ایک سال کا ایکشن پلان جاری کیا گیا۔ کے ٹی راما راؤ نے کہا کہ محکمہ نے 2014-2023 کے دوران شہری علاقوں کی ترقی پر 121294 کروڑ روپئے خرچ کئے ہیں جو سابقہ دس برسوں یعنی 2004-2014 میں خرچ کی گئی رقم سے462.8 فیصد زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2014-2023 کے دوران 91.8 فیصد رقومات ریاستی حکومت کی جانب سے خرچ کی گئیں جو 121360 کروڑ ہیں جبکہ مرکزی حکومت کی حصہ داری 8.2 فیصد کے تحت صرف 9934 کروڑ ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہری علاقوں کی ترقی کا اعتراف خود مرکزی حکومت نے کیا ہے۔ بی جے پی حکومت جو تلنگانہ کی سخت مخالف ہے اس نے بھی شہری ترقی کیلئے تلنگانہ کو ایوارڈز عطاء کئے جو محض کارکردگی کی بنیاد پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن میں 850 فیصد اضافی رقم خرچ کی گئی۔ کے ٹی آر نے بتایا کہ بلدی نظم و نسق کے تحت مذکورہ مدت کے دوران 44021.99 کروڑ کی سرمایہ کاری کی گئی جو پچھلے دس برسوں میں محض 4636.38 کروڑ تھی۔ حکومت نے حیدرآباد میں انفرااسٹرکچر کی فراہمی پر خصوصی توجہ دی ہے اور کئی پراجکٹس پر عمل آوری کی گئی۔ ایس آر ڈی پی، سی آر ایم پی، ایچ آر ڈی سی اور ایس این ڈی پی کے تحت شہری ترقی پراجکٹس پر عمل کیا گیا۔ جی ایچ ایم سی نے بانڈز اور بینک لون کے ذریعہ وسائل اکٹھا کئے۔ کے ٹی آر نے کہا کہ دیگر محکمہ جات کی کارکردگی اور بجٹ کا خرچ بہتر رہا ہے۔ کمشنر اینڈ ڈائرکٹر میونسپل ایڈمنسٹریشن کے تحت 141 شہری مجالس مقامی اور گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے تحت آتے ہیں۔ کمشنریٹ کے تحت 22210 کروڑ پٹنا پرگتی پروگرام کے تحت خرچ کئے گئے جبکہ تلنگانہ کی تشکیل سے قبل 598 کروڑ خرچ کئے گئے تھے۔ حیدرآباد میٹرو واٹر سیوریج بورڈ کے تحت 190 فیصد اورTUFIDC کے تحت 171 فیصد زائد بجٹ خرچ کیا گیا۔ پبلک ہیلت ڈپارٹمنٹ کے مصارف میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دیگر محکمہ جات جیسے برقی، ہیلت، آر اینڈ بی، ایجوکیشن اور بہبودی خواتین و اطفال کے تحت زائد فنڈز خرچ کیا گیا۔ ان محکمہ جات کے تحت گذشتہ دس برسوں میں 12757 کروڑ خرچ کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت شہری علاقوں کی ترقی کے عہد کی پابند ہے۔ کے ٹی آر نے کہاکہ محکمہ بلدی نظم و نسق کی کارکردگی میں شفافیت اور جوابدہی کو یقینی بنایا گیا ہے جس کے تحت دس سالہ کارکردگی کی رپورٹ جاری کی گئی۔ کے ٹی آر نے 2014 سے دس برسوں کے دوران شہری ترقی پر خرچ کئے گئے فنڈز کا تقابلی جائزہ پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایس آر ڈی پی کے تحت 35 فلائی اوورس تعمیر کئے گئے۔ اپل، عنبرپیٹ فلائی اوورس کو نیشنل ہائی وے اتھاریٹی نے مکمل نہیں کیا ہے۔ تلنگانہ حکومت نے 35 فلائی اوورس مکمل کئے لیکن نیشنل ہائی وے اتھاریٹی کے تحت مرکزی حکومت 2 فلائی اوورس بھی مکمل نہ کرسکی۔ کے ٹی آر نے حیدرآباد میں اہم شاہراہوں کی تعمیر کا حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ بارش کی صورت میں عوام کو مسائل سے بچانے کیلئے احتیاطی اقدامات کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جھیلوں کو خوبصورت بنانے کیلئے اقدامات کئے گئے۔ ایس اینڈ ڈی پی کے تحت نالوں کی ترقی کے اقدامات کئے گئے۔ سابق میں 150 کالونیوں کو بارش کے نتیجہ میں خطرہ لاحق رہتا تھا لیکن نالوں کی ترقی کے ذریعہ پُرخطر علاقوں میں کمی واقع ہوئی ہے۔ حیدرآباد کے اطراف میونسپلٹیز میں 19 اہم پراجکٹس پر 230 کروڑ خرچ کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ حیدرآباد میں 2050 تک کیلئے پینے کے پانی کا مسئلہ حل کرلیا گیا ہے۔ او آر آر کے حدود میں پانی کی سربراہی کے اقدامات کئے گئے۔ر