شہری حقوق کی پامالی کیخلاف متحدہ جدوجہد وقت کی اہم ضرورت

   

جمہوریت، شہری حقوق، آزادی اور انصاف پر اجلاس، جسٹس چندرکمار اور دیگر کا خطاب

حیدرآباد۔14ڈسمبر(سیاست نیوز) ۔ جمہوریت کی بقاء کے لئے متحدہ جدوجہد کی بھر پور تائید وحمایت کرتے ہوئے ریٹائرڈ جج تلنگانہ ہائی کورٹ جسٹس چندرا کمار اسوسیشن فار پروٹیکشن آف سیول رائٹس( اے پی سی آر) کے’’ جمہوریت ‘ شہری حقوق ‘ آزادی او رانصاف ‘‘پر منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سیاسی جماعتوں کا مقصد ہی اقتدار حاصل کرنا اور اس کو قابض رہنے کے لئے عوام کی توجہہ حقیقی مسائل سے ہٹاکر انہیں فرقہ پرستی کی آگ میںجھونکنا ہے اور یہی کام پچھلے دس سالوں سے کیاجارہا ہے اس کو روکنے کے لئے سیول رائٹس جہدکاروں کو ایک پلیٹ فارم پر آنے کی ضرورت ہے ۔ جسٹس چندرا کمار نے کہاکہ جمہوری اصول او راقدار اس وقت پامال ہوگئے جب ملک کے باوقار عہدے چیف الیکشن کمیشن کے انتخاب کے طریقہ کار کوہی بدل دیاگیا ہے ۔ انہوں نے مزیدکہاکہ عدلیہ اورچیف الیکشن کمیشن اس ملک میںجمہوریت کی حفاظت کے دو اہم ستون ہیں مگر مودی حکومت نے دونوںمیں ہی دراڑیں پیدا کردی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ سیاسی جماعتوں کا اقتدار میںآنے کا مقصد جب فوت ہوجاتا ہے تو اسی کی وجہہ سے بے روزگاری ‘ مہنگائی ‘ بدعنوانی جیسے مسائل پید ا ہوجاتے ہیں۔انہوں نے مزیدکہاکہ پاکستان میںاقلیتوں پر مظالم اور بنگلہ دیش میں ہندوئوں کے ساتھ ظلم وزیادتی جیسے مسائل کو بنیاد بناکر حکمران جماعت ملک میں14لاکھ کروڑ کا قرض کارپوریٹ کامعاف کردیتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اپنی ناکامیوں کی پردہ پوشی کے لئے ملک میںمسلمانوں کی آبادی میںتیزی کے ساتھ اضافہ کا پروپگنڈہ کیاجاتا ہے ۔ مساجدکے نیچے منادر کی تلاش کی جاتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ بدعنوانی لیڈران کو تحفظ محض اس لئے تحفظ فراہم کیاجاتا ہیکہ وہ بی جے پی کو اقتدار دلانے میںمددگار ثابت ہوتے ہیں۔ انہو ںنے اس کے لئے مہارشٹرا کی مثال پیش کی جہاں پر بی جے پی نے 70ہزار کروڑ کی بدعنوانی میں زیر تحقیق اجیت پوار کونہ صرف اپنے ساتھ ملایا بلکہ مہارشٹرا کے ڈپٹی چیف منسٹر کا عہدہ بھی دیا ہے۔انہوں نے اے پی سی آر کے سکریٹری ندیم خان اور فری لانس صحافی زبیر کی گرفتاری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ندیم خان نے جمہوری دائرے میںرہ کر کام کیاہے جبکہ زبیر نے حقائق کو منظرعام پر لانے کاکام کیا تو انہیں گرفتار کرلیاگیا ۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے نفرت انگیز تقاریر کرنے والے یاتی نرسنگ آنند کے خلاف اب تک کوئی کاروائی نہیںکی گئی او رنہ ہی اس کو گرفتار کیاگیا ہے ۔ وی راگھو ناتھ سینئر ایڈوکیٹ تلنگانہ ہائی کورٹ نے خطاب کرتے ہوئے اے پی سی آر سکریٹری ندیم خان کی فوجداری مقدمہ میں گرفتاری کی سخت الفاظ میںمذمت کی ۔ انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ کی جانب سے زبیر کی گرفتاری پر حالانکہ روک لگادی گئی تھی ‘ مگر مجرمانہ سازش اور ملک کی سالمیت کے لئے خطرہ کو بنیاد بناکر زبیر کو گرفتار کیاگیا ہے ۔ وی راگھو ناتھ نے حال ہی میں دو عدالتوں کے فیصلوں نے انہیں چوکنا کردیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ایک فیصلہ ہندوتوا تنظیموں اور لیڈران کی جانب سے لفظ سکیولر کو دستور سے حذف کرنے کا تھا جس پر جسٹس کنا نے تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے ہندوتوا تنظیموں کے تمام منصوبوں پر پانی پھیر دیا جبکہ دوسرا معاملہ الہ آباد ہائی کورٹ کے جسٹس یادو کا وہ بیان جس میں انہوںنے ملک میںاکثریتی طبقے کے غلبہ کی برسرعام وکالت کی ہے ۔ انہو ںنے کہاکہ حالات نہایت کشیدہ ہیں۔ صورتحال حساس ہے ۔ ہم کو ان سارے معاملات پر غور وفکر کے ساتھ آگے بڑھنا اور ملک اور آئین کی حفاظت کے لئے متحرک رہنے کی ضرورت ہے۔میر مسعود خان ایڈوکیٹ نے کہاکہ دنیا میںسب سے پہلے بھائی چارے کا پیغام اسلام نے دیاہے ۔ ہندوستان میں آزاد ی کے بعد بھائی چارہ اورمساوات کی کوششیں شروع ہوئیں اور اسی کے نتیجے میںدستور اور آئین وقوع پذیر ہوا ۔ انہوں نے کہاکہ جمہوریت کے قیام کا مقصد ہی مساوات تھا مگر اس مقصد کو فراموش کردیاگیا ہے ۔ انہوں نے مزید کہاکہ گجر ات ہو یاپھر منی پور فسادات ملک کی سالمیت کے لئے خطرہ ہیں ۔ ہائی کورٹ ایڈوکیٹ افسر جہاں نے خطاب کرتے ہوئے جمہوریت او رآزادی کو ایک سکہ کے دورخ سے تعبیر کیا۔ انہوں نے کہاکہ زبیر اور ندیم خان نے جمہوریت ‘ شہری حقوق اور انصاف کیلئے جدوجہد کی جس کے نتیجے میںوہ آج قید ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ اس غیر قانونی گرفتاری اور جہدکاروں کے ساتھ بڑھتے مظالم کے خلاف ہمیںمتحدہ جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے ۔ عثمانیہ یونیورسٹی کی ریٹائرڈ پروفیسر پدما جا شاہ نے نئے قوانین اور شہریوں کے حقیقی مسائل کے مابین فرق کواجاگر کیا۔انہوں نے خواتین کے ساتھ عدم مساوات کی طر ف اشارہ کرتے ہوئے مرکزی حکومت کے نئے قوانین پر شدید ناراضگی کا اظہار کیا۔ایڈوکیٹ شیخ سیف اللہ اور ریٹائرڈ جج اے پی جوڈیشنری پریکٹسنگ تلنگانہ ہائی کورٹ جاکب مودی اور سماجی جہدکار ماریہ عارف الدین نے بھی اپنے خطاب کے ذریعہ شہری حقوق کی پامالی کے خلاف متحد ہ جدوجہد کو وقت کی اہم ضرورت اور جمہوریت کی بقاء کا واحد ذریعہ قراردیا۔