امیدواروں کو 3 مرتبہ ہر گھر جانے کا مشورہ، کامیابی کے بارے میں خوش فہمی کا شکار نہ ہوں
حیدرآباد 16 جنوری (سیاست نیوز) ٹی آر ایس کے ورکنگ پریسڈنٹ کے ٹی راما راؤ نے بلدی انتخابات میں ٹی آر ایس امیدواروں کو مشورہ دیا کہ وہ ہر گھر کو انتخابات تک کم از کم دو تا تین مرتبہ جاکر رائے دہندوں سے ملاقات کریں۔ اُنھوں نے پارٹی امیدواروں سے سوشل میڈیا کے ذریعہ خطاب کیا اور اُنھیں پابند کیاکہ وہ انتخابی مہم میں کوئی کوتاہی نہ کریں۔ کے ٹی آر نے امیدواروں اور پارٹی قائدین سے کہاکہ کامیابی کے سلسلہ میں خوشی فہمی کا شکار نہ ہوں۔ اُنھوں نے کہاکہ کانگریس اور بی جے پی کا ٹی آر ایس سے کوئی مقابلہ نہیں ہے۔ ریاست میں 3 ہزار بلدی وارڈس پر انتخابات ہورہے ہیں جن میں سے بی جے پی کو ایک ہزار اور کانگریس کو 500 وارڈس میں امیدوار نہیں ملے۔ کانگریس کارکن بی فارم لینے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ اُنھوں نے کہاکہ تمام سروے رپورٹس ٹی آر ایس کے حق میں ہے اِس کے باوجود ہمیں انتخابی مہم میں کوئی کوتاہی نہیں کرنی چاہئے۔ کے ٹی آر نے کہاکہ حکومت تمام میونسپلٹیز کو مثالی ترقی دے گی اور وہ بہتر سہولتوں کیلئے ملک کیلئے مثال ثابت ہوں گے۔ اُنھوں نے کہاکہ کے سی آر کی قیادت میں تلنگانہ ترقی اور فلاحی کاموں میں سرفہرست ہے۔ 45 ہزار کروڑ سے فلاحی اسکیمات پر عمل کیا جارہا ہے۔ جس کے فوائد پسماندہ طبقات اور اقلیتوں کو حاصل ہورہے ہیں۔ اُنھوں نے کہاکہ نظام آباد، سرسلہ اور کورٹلہ حلقوں میں بیڑی مزدوروں کو ترجیح دی گئی اور حکومت کی جانب سے اُن کی بھلائی کے لئے مختلف اسکیمات کا آغاز کیا گیا ہے۔ غریب لڑکیوں کی شادی کو آسان بنانے کیلئے شادی مبارک اور کلیان لکشمی جیسی اسکیمات شروع کی گئیں۔ کانگریس دور حکومت میں بلدیات میں بلا وقفہ برقی کی سربراہی کا تصور نہیں تھا لیکن ٹی آر ایس برسر اقتدار آنے کے بعد ریاست بھر میں 24 گھنٹے بلا وقفہ برقی سربراہ کی جارہی ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ حکومت میونسپلٹیز کی ترقی کیلئے خصوصی فنڈس جاری کرے گی۔ اُنھوں نے پارٹی امیدواروں کو مشورہ دیا کہ وہ حکومت کی فلاحی اسکیمات سے عوام کو واقف کرائیں۔ کے ٹی آر نے بتایا کہ نئے بلدی قانون پر سختی سے عمل کیا جائے گا جس کے ذریعہ بلدی اداروں کی آمدنی میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ اُنھوں نے بتایا کہ شہری علاقوں میں 3 لاکھ 75 ہزار ایل ای ڈی لائٹس نصب کئے گئے ہیں۔ حکومت شہری علاقوں کی ترقی کیلئے زائد فنڈس الاٹ کررہی ہے۔ اُنھوں نے شہری علاقوں کی ترقی کے بارے میں کانگریس کے دعوؤں کو مسترد کردیا اور کہاکہ کانگریس دور حکومت سے 10 گنا زیادہ فنڈس ٹی آر ایس نے جاری کئے جس کی تفصیلات عوام میں پیش کی جائیں گی۔ اُنھوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ کارکردگی کی بنیاد پر ٹی آر ایس امیدواروں کو منتخب کریں۔ اُنھوں نے کہاکہ نئے بلدی قانون پر عمل آوری سے عوام کیلئے سہولتوں میں اضافہ ہوگا۔ کے ٹی آر نے دعویٰ کیاکہ کارپوریشنوں اور میونسپلٹیز کی اکثریت پر ٹی آر ایس کا قبضہ رہے گا۔ اُنھوں نے کہاکہ پارٹی میں باغی امیدواروں کو مقابلہ سے دستبردار کرانے کیلئے ارکان اسمبلی کو ذمہ داری دی گئی ہے۔ ٹکٹوں کیلئے کارکنوں میں غیرمعمولی جوش و خروش اِس بات کی علامت ہے کہ ٹی آر ایس کا موقف مستحکم ہے۔