من مانی فیس، کتابیں ، یونیفارم اور دیگر اشیاء خریدنے کیلئے والدین پر دباؤ ،حکام کا اچانک معائنہ ضروری
حیدرآباد۔ 24 جون (سیاست نیوز) نئے تعلیمی سال کے آغاز کے ساتھ ہی بعض خانگی اسکولس کی لوٹ کھسوٹ کا بھی آغاز ہوگیا ہے۔ اسکول انتظامیہ کی جانب سے طلبہ کو کتابیں، یونیفارم، ٹائی ، بیلٹ اور دیگر ضروری اشیاء خریدنے پر دباؤ ڈالا جارہا ہے۔ شہر حیدرآباد کے علاوہ اضلاع سے بھی اس طرح کی شکایت موصول ہونے لگی ہیں۔ حکومت کے واضح احکامات ہیں کہ طلبہ اور ان کے والدین کو اسکولس سے ہی کتابیں، یونیفارم کے علاوہ دیگر اشیاء کی خریدی کیلئے دباؤ نہ ڈالا جائے اور ساتھ ہی من مانی فیس وصول نہ کی جائے۔ ہر سال کیلئے اسکولس کی کشادگی کے وقت عہدیداروں کی جانب سے اس طرح کے احکامات جاری کئے جاتے ہیں، لیکن خانگی تعلیمی اداروں پر اس کا کوئی اثر مرتب نہیں ہوتا۔ بجٹ اسکول کے انتظامیہ کی جانب سے معیاری تعلیم فراہم کی جارہی ہے، ان کے بارے میں کوئی زیادہ شکایتیں تو نہیں ہیں لیکن کارپوریٹ طرز کے اسکولس کے بارے میں کافی شکایتیں موصول ہورہی ہیں جبکہ محکمہ تعلیم نے اضلاع کے تمام کلکٹرس کو ہدایت دی ہے کہ وہ خانگی اسکولس کی من مانی پر نظر رکھیں اور قواعد کی خلاف ورزی پر کارروائی کریں۔ کلکٹر کی جانب سے بھی اپنے اپنے ضلع میں یہ احکامات جاری کردیئے گئے ہیں کہ خانگی اسکولس اپنے اسکول کے احاطہ میں ایک بورڈ آویزاں کرتے ہوئے فیس اسٹرکچر لکھیں اور اسکول سے ہی کتابیں اور دیگر اشیاء خریدنے کیلئے دباؤ نہ ڈالیں، لیکن خانگی تعلیمی ادارے ان احکامات کو نظرانداز کررہے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ ہر سال اسکول کے اخراجات میں اضافہ ہورہا ہے اور طلبہ کو بھی اسکولس میں انفراسٹرکچر، فیکلٹی، اسپورٹس، سائنس، AI جیسی سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں، اس کیلئے اسکول کے بجٹ میں اضافہ ہورہا ہے جس کے مطابق فیس میں اضافہ ضروری ہے۔ طلبہ کے والدین کا کہنا ہے کہ چند خانگی اسکولس کی جانب سے من مانی کی جارہی ہے۔ نہ صرف ٹیوشن فیس میں اضافہ کیا جارہا ہے بلکہ اسکول سے ہی کتابیں، یونیفارم اور دیگر اشیاء کی خریداری پر اصرار دیا جارہا ہے جو ہمارے لئے زائد مالی بوجھ ہے۔ والدین کا کہنا ہے کہ مارکیٹ میں نوٹ بکس کیلو کے حساب سے فروخت ہورہے ہیں ، لیکن بازار سے سستی قیمت میں نوٹ بکس حاصل کرنے والے اسکول انتظامیہ اس پر اپنا لیبل لگاکر مہنگے داموں پر طلبہ کو فروخت کررہے ہیں۔ چند خانگی اسکولس کے لوٹ کھسوٹ پر محکمہ تعلیم کے حکام خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں جب تک انہیں شکایتیں وصول نہیں ہورہی ہیں، وہ اس پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کررہے ہیں۔ خانگی اسکولس میں معائنہ نہ ہونے کے سبب یہ صورتحال پیدا ہورہی ہے۔ 2