شہر حیدرآباد کے دوسرے علاقوں کی ترقی پر توجہ، بہادرپورہ فلائی اوور نظرانداز

   

مقامی جماعت کی لاپرواہی، حکومت کی بے اعتنائی، عوام خمیازہ بھگتنے پر مجبور
حیدرآباد: گریٹر حیدرآباد کے مختلف علاقوں میں بڑے پیمانے پر سڑکوں، فلائی اوورس اور انڈر پاس کے تعمیری کام جاری ہیں مگر پرانے شہر کو نظرانداز کیا جارہا ہے۔ اسمبلی انتخابات سے قبل بہادرپورہ فلائی اوور کی تعمیر کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔ اتنا طویل عرصہ گذرجانے کے بعد اس کی عاجلانہ تعمیر پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے جس سے عوام کو کافی مشکلات سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے۔ پنجہ گٹہ کا اسٹیج برج صرف تین ماہ میں مکمل کرنے کا دعویٰ کیا جارہا ہے۔ شہر کے دوسرے علاقوں میں جی ایچ ایم سی اور ایچ ایم ڈی اے کی جانب سے سڑکوں کے علاوہ فلائی اوورس کی تعمیر پر ہزاروں کروڑ روپئے خرچ کئے جارہے ہیں مگر بہادرپورہ کے فلائی اوور کی تعمیر کو بے یارومددگار چھوڑ دیا گیا ہے۔ ریاستی وزیربلدی نظم و نسق کے ٹی آر اور ریاستی وزیرانیمل ہسبینڈری ٹی سرینواس یادو شہر حیدرآباد میں تعمیر ہونے والے فلائی اوورس اور سڑکوں کا اچانک دورہ کرتے ہوئے معائنہ کررہے ہیں مگر بہادرپورہ کے فلائی اوور کے تعمیری کاموں کا ابھی تک کوئی جائزہ نہیں لیا اور نہ ہی کسی وزیر نے عہدیداروں کے ساتھ بہادرپورہ فلائی اوور کا معائنہ کیا۔ لاک ڈاؤن کے دوران تعمیری کاموں کا آغاز کیا گیا۔ لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد تعمیری کام زیرالتواء ہوگئے ہیں۔ لاک ڈاؤن کے دوران جو کام کیا گیا ہے اس سے سڑکیں ناقابل استعمال ہوگئی ہیں نہ ہی جی ایچ ایم سی کی جانب سے فلائی اوور کے تعمیری کاموں کو جنگی خطوط پر مکمل کیا جارہا ہے اور نہ ہی جو سڑکیں ناقابل استعمال ہوگئی ہیں اس کو درست کرنے پر کوئی توجہ دی جارہی ہے جس سے اس سڑک پر چلنے والی گاڑیوں اور عوام کو کافی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ سڑک پر جگہ جگہ بڑے گڑھے پڑ گئے ہیں۔ بارش کے پانی سے سڑکیں مزید تباہ ہوگئی ہیں۔ حکومت کی حلیف جماعت جس کی پرانے شہر پر نمائندگی ہے، عوامی مسائل پر حکومت، وزراء اور جی ایچ ایم سی سے نمائندگی کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں دکھارہی ہے جس کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے شہر کے دوسرے علاقوں میں سڑکیں اور فلائی اوورس تیزی سے تعمیر ہورہے ہیں پھر پرانے شہر کو نظرانداز کرنے کی وجہ کیا ہے۔ کیا پرانے شہر حیدرآباد کا حصہ نہیں ہے یا پرانے شہر کی نمائندگی کرنے والے عوامی منتخب نمائندوں کو عوام کے مسائل نظر نہیں آرہے ہیں۔ عوام کی عدم دلچسپی اور بے حسی سے حکومت بھی خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ دشواریوں سے عوام کو گذرنا پڑرہا ہے۔