دو فلائی اوورس کے مرمتی کا مکمل ، 11 دن قبل مانصاحب ٹینک فلائی اوور کا کام شروع
حیدرآباد ۔ 29 ۔ جولائی : ( سیاست نیوز ) : گریٹر حیدرآباد کے 24 فلائی اوورس کا سفر خطرناک ہوگیا ہے ۔ گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن ( جی ایچ ایم سی ) انجینئرنگ شعبہ کی ٹیم کی جانب سے دی گئی رپورٹ کے بعد مرمتی کاموں کا آغاز کردیا گیا ہے ۔ تاحال دو فلائی اوورس کا تعمیری کا مکمل ہوگیا ہے ۔ ماباقی فلائی اوورس کے مرمتی کام جاری ہیں ۔ شہر حیدرآباد کے کئی فلائی اوورس پر گڑھے پڑ چکے ہیں ۔ اس کے علاوہ اسٹرپ سیل جوائنٹس کو بھی نقصان پہونچا ہے ۔ جس کی وجہ سے بعض فلائی اوورس کا سفر دشوار کن ہوگیا تھا جس کا کمشنر جی ایچ ایم سی کرنن نے سخت نوٹ لیا ہے اور بلدیہ کے انجینئرنگ شعبہ کو اس کا مطالعہ کرنے کا حکم دیا ۔ انجینئرس کی ٹیم نے فلائی اوورس کی مضبوطی کی جانچ کی اور شہر کے 24 فلائی اوورس کو مرمت کرنے کی ضرورت ہونے کی کمشنر جی ایچ ایم سی کو رپورٹ پیش کی ۔ پہلے مرحلے کے حصے کے طور پر 48 لاکھ روپئے مختص کئے گئے تین فلائی اوورس مرمت کرنے کا منصوبہ تیار کیا گیا ۔ ان میں ابھی تک لالہ پیٹ ، جامعہ عثمانیہ ریلوے فلائی اوور کی مرمت کے کام مکمل ہوچکے ہیں ۔ گذشتہ 11 دن سے مانصاحب ٹینک فلائی اوور کی مرمت کا کام جاری ہے ۔ ٹریفک مسائل پیدا ہونے سے روکنے کے لیے رات 10 بجے سے ٹریفک کے لیے فلائی اوور بند کرتے ہوئے صبح تک مرمتی کام کئے جارہے ہیں ۔ اب تک جن دو فلائی اوورس کی مرمت ہوچکی ہے ۔ ان پر ایک طرف کی سڑک کو بند کرتے ہوئے دوسری طرف مرمت کا کام کیا گیا تھا ۔ یہ فارمولہ مانصاحب ٹینک پر ممکن نہ ہوسکا کیوں کہ اس فلائی اوور پر ٹریفک کا زیادہ بہاؤ ہوتا ہے ۔ اس لیے رات کو ہی کام کیا جارہا ہے ۔ اس فلائی اوور پر پانی لیکجس کو روکنے کے لیے جوائنٹس کے پاس سڑکوں کو نقصان سے بچانے کے لیے اسٹرپ اسٹیل جوائنٹ میں تبدیل کیا جارہا ہے ۔ 1986 میں تعمیر کردہ خیریت آباد فلائی اوور کی بھی عنقریب مرمت کی جائے گی ۔ اس کے علاوہ نارائن گورہ ، بشیر باغ ، تارناکہ اور مانصاحب ٹینک کے فلائی اوورس 1999 میں تعمیر کئے گئے ۔ ساتھ ہی پنجہ گٹہ ، تارناکہ ، فتح نگر ، نلگنڈہ کراس روڈ ، موسیٰ پیٹ ، سیتا پھل منڈی ، گرین لینڈس ، تلگو تلی فلائی اوورس کے علاوہ چند دیگر فلائی اوورس کی تعمیرات کے بھی 20 سال مکمل ہوچکے ہیں ۔ عام طور پر فلائی اوورس کی عمر 30 سے 40 سال ہوتی ہے ۔ تاہم شہر کے ان فلائی اوورس کی پہلے بھی مرمت ہوچکی ہے ۔ انجینئرس کا کہنا ہے کہ زیادہ لوڈ پڑنے کی وجہ سے یہ صورتحال پیدا ہوئی ہے ۔ جس کے ساتھ ہی بغیر کوئی تاخیر کیے انجینئرس نے مرمتی کاموں کا آغاز کردیا ہے ۔۔ 2