شہر میں آکسیجن سیلنڈرس کی بھاری قیمت پر فروخت

   

بلیک مارکیٹنگ یا زائد رقم وصولی کی پولیس میں شکایت کرنے عوام کو مشورہ
حیدرآباد۔ اللہ تعالی اگر انسان کے ہاتھ میں زندگی کیلئے سب سے اہم ہوا کا اختیار دیتا اور ایک انسان کو دوسرے انسان سے آکسیجن خریدنی پڑتی تو خود غرض انسان کیا کرتے اس کا اندازہ شہر حیدرآباد کے موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے لگایا جاسکتا ہے۔اللہ تعالی نے آکسیجن مفت رکھی ہے اور شدید بیماری کی صورت میں آکسیجن کے حصول کے لئے سلینڈر کے ذریعہ آکسیجن پہنچانے کی کوشش کی جا تی ہے اور آج آکسیجن سلینڈرس جو انسان فروخت کررہے ہیں اس کے لئے بھاری قیمتیں وصول کر رہے ہیں۔ آکسیجن سلینڈرس کی مانگ میں ہونے والے اضافہ کے سبب آکسیجن سلینڈرس کی بلیک مارکٹنگ میں ہوئے اضافہ کو روکنے کیلئے محکمہ پولیس کی جانب سے اقدامات کئے جا رہے ہیں لیکن جن آکسیجن ڈیلرس نے سلینڈرس کا اسٹاک کیا ہوا ہے وہ بھاری قیمتوں میں سلینڈرس فروخت کر رہے ہیں جو کہ غیر قانونی ہے ۔جو ڈیلرس سلینڈرس فروخت کررہے ہیں دراصل وہ حالات کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے عوام کو لوٹ رہے ہیں۔ آکسیجن کے بڑے سلینڈر کی جملہ قیمت 10 ہزار سے زائد نہیں ہوسکتی لیکن کئی ڈیلرس نے گذشتہ دو ہفتوں کے دوران سلینڈرس کی بھاری قیمت وصول کی ہے اور 50ہزار تک بھی سلینڈرس فروخت کئے گئے ہیں ۔ جن لوگوں نے بھاری قیمتوں میں سلینڈرس خریدے ہیں ان لوگوں کو چاہئے کہ وہ جہاں سے سلینڈرس خریدے ہیں وہاں اپنے سلینڈرس واپس کروائیں اور جو رقم ادا کی گئی ہے وہ واپس طلب کریں اور کوئی ڈیلر بھاری قیمت میں فروخت کئے گئے سلینڈرس واپس لینے سے انکار کرے تو اس کے خلاف پولیس میں شکایت درج کروائی جائے تاکہ ان آکسیجن سلینڈرس کے ڈیلرس کے خلاف کاروائی کی جاسکے ۔ محکمہ پولیس کی جانب سے غیر سرکاری تنظیموں کو سلینڈرس کی سہولت فراہم کرنے والوں کو روکنے کے بجائے ان لوگوں کے خلاف کاروائی کرنی چاہئے جو بھاری قیمتوں میں سلینڈرس کی فروخت کے مرتکب بن رہے ہیں اور سلینڈرس اسٹاک کرتے ہوئے آکسیجن سلینڈرس کی مصنوعی قلت پیدا کررہے ہیں۔ دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد میں تنفس کے شکار مریضوں کو آکسیجن کی ضرورت محسوس ہورہی ہے اور اسے پورا کرنے کے لئے کئی تنظیموں اور اداروں کی جانب سے مفت سلینڈر فراہم کیا جا رہاہے اور اس کے لئے فلاحی اداروں اور تنظیموں کی جانب سے کوئی کرایہ بھی وصول نہیں کیا جا رہاہے لیکن آکسیجن سلینڈرس کے چند معروف ڈیلرس کی جانب سے سانس کے لئے درکار ہوا کا بھی کاروبار اس انداز میں کیا جا رہاہے کہ لوگ مجبوری میں بھاری قیمتیں اداکرتے ہوئے سلینڈرس حاصل کریں۔ شہر میں بعض ڈیلرس کی جانب سے حسب معمول کرایہ پر سلینڈرس کی فراہمی کے اقدامات کئے جا رہے ہیں اور سلینڈرس کی فراہمی کیلئے ڈپازٹ کی رقم حاصل کی جا رہی ہے لیکن جن لوگوں نے بھاری قیمتوں میں سلینڈرس فروخت کرتے ہوئے منافع حاصل کیا ہے اور کر رہے ہیں دراصل وہ حالات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے کاروبار چلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔