شہر میں آکسیجن معاملہ میں پولیس کی کارروائیوں سے سماجی تنظیموں کو مشکلات

,

   

سلینڈرس کی مانگ میں اضافہ، شرائط کے ساتھ غریبوں کو آکسیجن فراہم کرنے کی اجازت
حیدرآباد۔ شہر میں پولیس کی جانب سے آکسیجن کی غیر قانونی فروخت اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف کی جارہی ہے کارروائی نے کئی رضاکارانہ تنظیموں کی سرگرمیوں کو متاثر کیا ہے جو کورونا کے مشتبہ مریضوں کو آکسیجن سلینڈرس مفت سربراہ کررہے ہیں۔ کورونا وباء کی ابتدائی علامات میں سانس کی تکلیف عام شکایت ہے جو جسم میں آکسیجن کی کمی کا نتیجہ ہوتی ہے۔ اگر آکسیجن کی سطح گرنے لگے تو سلینڈر کے ذریعہ آکسیجن فراہم کرتے ہوئے سطح کو برقرار رکھنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ سرکاری اور خانگی ہاسپٹلس میں آکسیجن سے مربوط بستروں کے حصول میں غریب اور متوسط طبقات کی دشواریوں کو دیکھتے ہوئے کئی رضاکارانہ تنظیموں نے اپنے طور پر مفت آکسیجن سلینڈر فراہم کرنے کا آغاز کیا۔ صورتحال کا فائدہ اٹھا کر بعض سپلائیرس نے ذخیرہ اندوزی اور زائد قیمت پر فروخت کرتے ہوئے بھاری منافع حاصل کررہے تھے۔ اکثر یہ بھی دیکھا گیا کہ مریض کیلئے درکار طبی آکسیجن کے بجائے صنعتوں میں استعمال کی جانے والی آکسیجن سربراہ کی جارہی تھی جو فائدہ مند نہیں ہے۔ اس سلسلہ میں مختلف شکایات ملنے پر پولیس نے کئی سپلائیرس کے ٹھکانوں پر دھاوا کرتے ہوئے مقدمات درج کئے ہیں۔ پولیس نے غیر سرکاری تنظیموں کو بھی آکسیجن کی ذخیرہ اندوزی اور سربراہی سے روک دیا ہے۔ پولیس کی اس کارروائی کے نتیجہ میں ایک طرف ضرورت مند افراد کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا تو دوسری طرف آکسیجن نہ ملنے سے مریضوں کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ پولیس نے بعض تنظیموں اور اداروں کی سرگرمیوں کا جائزہ لینے کے بعد انہیں سلینڈر سربراہ کرنے کے بجائے مریض کی تمام تفصیلات حاصل کرتے ہوئے مسلمہ سپلائیر سے سلینڈر حوالے کرنے کی اجازت دی ہے۔ دیگر انفرادی سطح پر سلینڈرس کی فراہمی کا کام متاثر ہوا ہے۔

اس سلسلہ میں پولیس سے باقاعدہ اجازت حاصل کرتے ہوئے بعض افراد اور اداروں نے غریبو ں کی مدد کا کام جاری رکھا ہے۔ پولیس کو شکایت ملی تھی کہ 4 تا5 ہزار کا سلینڈر 17 ہزار میں فروخت کیا جارہا ہے اور دولت مند افراد احتیاطی طور پر سلینڈرس اپنے گھروں میںذخیرہ کررہے ہیں۔ سلینڈر کی حفاظت اور اس کی بہتر نگہداشت کے ذریعہ حادثات سے بچا جاسکتا ہے۔ لہذا عدم احتیاط و لاپرواہی کے علاوہ غیر قانونی ذخیرہ اندوزی اور زائد قیمت پر فروخت کو روکنے کیلئے پولیس نے کارروائی کی۔ بتایا جاتا ہے کہ گریٹر حیدرآباد کے حدود میں روزانہ کم از کم 1000 افراد سانس میں دشواری کے سبب آکسیجن سلینڈر کی تلاش کرتے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ پولیس کی کارروائیوں کے باوجود بھی بعض سپلائیرس کی سرگرمیاں جاری ہیں۔ پولیس نے تنظیموں کو اپنے طور پر ذخیرہ کرنے کے بجائے مریض کو راست سپلائیر سے حوالے کرنے کی اجازت دی ہے۔ غیر سرکاری تنظیموں نے پولیس کے اعلیٰ عہدیداروں سے اپیل کی کہ وہ غیر مجاز سرگرمیوں پر ضرور روک لگائیں لیکن غریب مریضوں کو مفت آکسیجن کی سربراہی سے نہ روکیں۔