فلاحی اقدامات و اسکیمات میں بھی کارپوریٹرس کا دخل ، منتخبہ افراد کے نام بڑے درشن چھوٹے
حیدرآباد ۔ شہر حیدرآباد میں کارپوریٹس کی اہمیت میں اضافہ ہوگیا ہے ۔عوامی و بلدی مسائل کی نمائندگی اور یکسوئی میں کارپوریٹرس کا رول بڑھ گیا ہے ۔ اور اراکین اسمبلی ان حالات سے مختص اسمبلی تک ہی محدود ہوتے جارہے ہیں اور صرف اسمبلی میں تقاریر اور نام وابستہ تک ہی ان کا دائرہ محدود دیکھائی دے رہا ہے ۔ چونکہ سرکاری اسکیمات بلدی مسائل اور دیگر ترقیاتی اقدامات کی عمل آوری اور سب سے اہم عوامی رسائی کام کرنے والا اب کارپوریٹرس ہی بن گئے ہیں ۔ عوام بھی چھوٹے بڑے مسائل کو پیش کرتے ہیں ۔ ایم ایل ایز کے آگے کارپوریٹرس کو ترجیح دینے لگے ہیں اور تقریباً گریٹر حیدرآباد کے حدود میں آج کل اس طرح کے حالات دیکھائی دے رہے ہیں ۔ چونکہ کسی بھی بلدی ڈیویژن کا جائزہ لیں تو کارپوریٹرس کا بول بالا دیکھائی دے گا جبکہ رکن اسمبلی صرف افتتاحی رسومات ہی تک محدود ہوگئے ہیں ۔ گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن میں کسی بھی سرکاری اسکیم کی عمل آوری پر یا پھر اسکیمات و پراجکٹس کا سوال ہو ان کی عمل آوری میں مقامی کارپوریٹر کو کافی اہمیت حاصل ہے اور اپنے اپنے علاقہ کی ترقی ہو یا پھر فلاحی اقدامات و اسکیمات کی عمل آوری کا تعلق ہے ان میں کارپوریٹرس کا راست دخل ہوتا ہے ۔ ان حالات کو اراکین اسمبلی کی اہمیت میں کمی ایک اہم وجہ تصور کیا جارہا ہے ۔ شہر حیدرآباد میں گذشتہ چند روز قبل تک کچرے کی نکاسی ایک مسئلہ بن گیا تھا ۔ اور اس مسئلہ کو عوامی نمائندوں سے رجوع کرنے والی عوام کو ہر طرف صرف مایوسی حاصل ہو رہی تھی ۔ چند کارپوریٹرس جو عوام کیلئے دستیاب تھے وہ رکن اسمبلی کو مسائل سے واقف کرواتے تھے ۔ تاہم عالم یہ تھا کہ ہر طرف عوام مشکلات کا شکار تھے اور کارپوریٹرس سے مسائل کو پیش کرنے لگے ۔ بلدی ، برقی ، صحت و صفائی کے علاوہ ترقیاتی و فلاحی اقدامات میں بھی کارپوریٹرس راست عوامی خدمت کے جذبہ سے شامل ہوگئے ہیں اور ارکان اسمبلی صرف افتتاحی تقریب اور تقریر ہی تک محدود رہ گئے ہیں ۔ موسم برسات کے پیش نظر اب حیدرآباد میں نالوں کی صفائی و مرمت اور آفت سماوی سے نمٹنے کے اقدامات بہت بڑا چیالنج تصور کیا جاتا ہے ۔ چونکہ گذشتہ سال برسات کے حالات نے شہریوں کو حیدرآباد کی قدیم تاریخ سے نہ صرف واقف کروایا بلکہ اس کا سامنا بھی کرایا اور سابقہ حکمرانوں کے اقدامات اور دور اندیش پالیسیوں کی اہمیت کو اُجاگر کیا ۔ شہر حیدرآباد میں بلدی اعداد و شمار کے مطابق تقریباً ایک ہزار سے زیادہ سلم علاقہ پائے جاتے ہیں اور ان علاقوں میں نشیبی علاقہ بھی زیادہ تعداد میں ہیں ۔ شہر کے اطراف غیر مجاز تعمیرات تالابوں اور ناجائز جھیلوں ،ناجائز قبضہ تالابوں کے حدود میں مداخلت اور موثر سیوریج نظام کی کمی نے شہریوں کو عوامی نمائندوں کی دلچسپی سے واقف کروایا ۔ ایسے موقعوں پر بھی کارپوریٹرس سے ہی عوام نے اپنے مسائل کو پیش کیا اور شہری اب موجودہ برسات کے موسم میں ایسے حالات سے بچاؤ کیلئے فوری اقدامات کی عوامی منتخبہ نمائندوں سے امید لگائے بیٹھے ہیں ۔