لاک ڈاؤن اور چین کے ساتھ کشیدگی اور درآمدات میں کمی اہم وجہ
حیدرآباد۔ لاک ڈاؤن کے آغاز سے جاری تجارتی سرگرمیوں میں ریکارڈ کی جانے والی گراوٹ اور اب چین کے ساتھ کشیدگی کے بعد شہر حیدرآباد میں الکٹرانک اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا جانے لگا ہے اور کمپیوٹر اور موبائیل کے پرزوں کے علاوہ دیگر الکٹرانک اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا جانے لگا ہے ۔دونوں شہروں حیدرآباد وسکندرآباد میں الکٹرانک اشیاء کی مرمت میں استعمال کی جانے والی وبیشتر اشیاء چینی ساختہ ہوتی ہیں اور اب تک بازاروں میں جو اشیاء دستیاب تھیں وہ ختم ہونے لگی ہیں جس کے سبب طلب میں اضافہ ریکارڈ کیا جارہاہے۔شہرحیدرآباد کے بازاروں میں جہاں کمپیوٹر اور دیگر الکٹرانک اشیاء کی مرمت کی جاتی ہے ان بازاروں میں پرزوں کی قلت کے سبب کام ٹھپ ہوتے جا رہے ہیں اور ٹیکنیشن کام کرنے سے قاصر ہیں۔علاوہ ازیں جو پرزے شہر میں دستیاب ہیں ان پرزوں کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ ریکارڈ کیا جا رہاہے جو کہ غیر ضروری ہے۔ الکٹرانک اشیاء کی مرمت میں استعمال کئے جانے والے پرزوں کے علاوہ کمپیوٹر اور موبائیل سے جڑے اشیاء کی قیمتوں میں بھی اضافہ ریکارڈ کیا جانے لگا کیونکہ ان میں بھی بیشتر اشیاء چینی ساختہ ہوتی ہیں اور ان اشیاء کی دستیابی اب مشکل ہوتی جا رہی ہے۔ٹیکنیشن جو ان کاموں سے جڑے ہوئے ہیں ان کا کہناہے کہ اگر وہ دیسی ساختہ پرزوں کا استعمال کرتے ہیں تو وہ بھی کافی مہنگے ہوتے ہیں جبکہ چینی ساختہ پرزوں کی یہ خصوصیت ہے کہ وہ نہ صرف کفایتی ہوتے ہیں بلکہ وہ ہر الکٹرانک شئے کے لئے مخصوص طریقہ سے تیار کئے ہوئے ہوتے ہیں جبکہ دیسی ساختہ پرزوں کو کئی الکٹرانک اشیاء میں استعمال کے قابل بنایا جاتا ہے اسی لئے وہ مہنگے ہوتے ہیں اور کسی بھی الکٹرانک شئے کی مرمت کے لئے لوگ مہنگے پرزوں کے استعمال کے حق میں نہیں ہوتے کیونکہ کوئی بھی پرزہ کی کوئی گیارینٹی نہیں ہوتی اور نہ ہی یہ کہا جاسکتا ہے کہ یہ کب تک کارگر رہیں گے۔شہر میں موجود کئی الکٹرانک کی مرمت کے مراکز پر کئی اہم اشیاء مرمت کیلئے موجود ہیں لیکن ان کے پرزے بہ آسانی دستیاب نہ ہونے کے سبب مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور لوگ ان الکٹرانک اشیاء کو غیر اہم قرار دینے کے حق میں بھی نہیں ہیں کیونکہ ان میںکئی اشیاء اہمیت کی حامل ہیں ۔