شہر میں انہدامی کارروائی کیلئے کے ٹی آر کا حکم نظرانداز

   

وزیر کی ہدایت کے باوجود جی ایچ ایم سی کے عہدیداروں نے کسی بوسیدہ عمارت کو منہدم نہیں کیا
حیدرآباد : ایسا معلوم ہوتا ہیکہ گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن (جی ایچ ایم سی) کے عہدیداروں نے وزیر بلدی نظم و نسق اور شہری ترقی کے ٹی راما راؤ کی جانب سے شہر میں بوسیدہ اور شکستہ حالت کی عمارتوں کے انہدام کیلئے انہیں دیئے گئے حکم کو نظرانداز کردیا ہے۔ اس کا ثبوت اس بات سے ملتا ہیکہ شہر میں کسی ایک خستہ حال عمارت کی نشاندہی اور اس کے انہدام کیلئے کوئی کارروائی نہیں کی گئی حالانکہ جنوب مغربی مانسون میں تیزی آنے کا قوی امکان ہے اور اس سے بوسیدہ عمارتوں کو خطرہ لاحق ہے جس سے جانی نقصان بھی ہوسکتا ہے۔ تعجب کی بات ہیکہ فیلڈ لیول اسٹاف نے وزیرموصوف کی ہدایت کے مطابق انہدامی کارروائی میں تیزی لانے کیلئے اعلیٰ بیوروکریٹ کی ہدایات کو بھی نظرانداز کردیا ہے۔ یہاں اس بات کی یاد دہانی کی جاتی ہیکہ گذشتہ ہفتہ بارش کے بعد چند دیواروں کے گرجانے کے واقعات کے بعد کے ٹی آر نے جی ایچ ایم سی کے عہدیداروں سے کہا تھا کہ پرانی عمارتوں کے معاملہ میں چوکسی میں اضافہ کیا جائے اور اگر ان عمارتوں سے لوگوں کو خطرہ لاحق ہوتو انہیں خالی کرواکر انہیں منہدم کردیا جائے۔ اس کے بعد جی ایچ ایم سی کمشنر ڈی ایس لوکیش کمار نے عہدیداروں سے بوسیدہ اور خستہ حالت کی عمارتوں کی نشاندہی کرنے کیلئے کہا۔ ٹاؤن پلاننگ ونگ کے عہدیداروں کیلئے یہ ایک معمول کا کام ہوتا ہیکہ وہ ہر سال بوسیدہ اور خستہ حالت کی عمارتوں کی نشاندہی کرتے ہوئے ان کے مالکین کو نوٹس جاری کریں، عمارت کا تخلیہ کرواکر انہیں منہدم کردیں۔ تاہم اس سال تاحال اس سلسلہ میں کوئی نوٹس جاری نہیں کی گئی حالانکہ کارپوریشن کے عہدیداروں نے ایک پیپر کو سرکیولیٹ کرتے ہوئے کہا کہ اس سال اس طرح کی 377 عمارتوں کی نشاندہی کی گئی ہے جو گذشتہ سال انہدام کیلئے نشاندہی کئے گئے 316 عمارتوں کے علاوہ ہے حالانکہ گذشتہ چار سال کے دوران جی ایچ ایم سی نے شہر میں تقریباً 1400 عمارتوں کومنہدم کیا۔ اس کے بارے میں پوچھنے پر جی ایچ ایم سی کے سینئر ایگزیکیٹیوز نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی خواہش کے ساتھ کہا کہ جی ایچ ایم سی کے عہدیدار بوسیدہ عمارتوں کی نشاندہی اور انہیں منہدم کرنے کے معاملہ میں تعاون نہیں کررہے ہیں۔ ان میں سے ایک سینئر ایگزیکیٹیو نے بتایا کہ کارپوریشن کے ملازمین اعلیٰ عہدیدار کی ہدایات کو یہ کہتے ہوئے نظرانداز کررہے ہیں کہ عنقریب ان کا تبادلہ ہونے والا ہے۔ تاہم اس عہدیدار نے کہا کہ اس سال پندرہ عمارتوں کو منہدم کیا گیا ہے حالانکہ زیادہ بوسیدہ عمارتوں کو منہدم کرنا ہے لیکن متواتر بارش کے باعث کاموں میں تاخیر ہوئی۔ اس عہدیدار نے کہا ہ وہ اسٹاف پر اس بات کیلئے زور دے رہے ہیں کسی ناخوشگوار واقعہ پیش آنے سے قبل بوسیدہ اور خستہ حالت کی عمارتوں کی نشاندہی کرتے ہوئے انہیں منہدم کردیا جائے۔