عوام احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ پرہجوم دعوتوں میں شرکت سے گریز کیلئے وزیر داخلہ کا مشورہ
حیدرآباد۔ ریاستی وزیر داخلہ جناب محمود علی نے آج کہا کہ شہر حیدرآباد میں رات کے کرفیو کا فی الحال کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ علاقہ میر چوک میں بھروسہ سنٹر کا سنگ بنیاد رکھنے کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حالانکہ ریاست تلنگانہ اور شہر حیدرآباد میں کورونا کے کیسس میں اضافہ دیکھا جارہا ہے لیکن پولیس رات کے کرفیو کا منصوبہ نہیں رکھتی۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر کے علاوہ پڑوسی ریاست مہاراشٹرا میں بھی کورونا کے بے تحاشہ کیسس ریکارڈ کئے جارہے ہیں لیکن یہاں پر کرفیو سے متعلق کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ جناب محمود علی نے کہا کہ حیدرآباد کی عوام اس وباء پر قابو پانے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے جب وہ احتیاطی تدابیر بشمول ماسک کا استعمال اور صفائی پر توجہ دیں۔ انہوں نے پرانے شہر کی عوام سے اپیل کی ہے کہ کثیر تعداد والی تقاریب میں شرکت سے گریز کریں۔ انہوں نے کہا کہ پرانے شہر میں دیکھا جارہا ہے کہ کم از کم 1000 یا 2000 افراد پر مشتمل شادی و دیگر تقاریب کا عمل جاری ہے جس سے کورونا پھیلنے کا خطرہ لاحق ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ کرفیو نافذ کرنے سے عام زندگی مفلوج ہوجاتی ہے اور غریب اور تاجر پیشہ افراد اس سے شدید متاثر ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاست بھر کے اسکولوں میں کورونا کے کیسس ریکارڈ کئے جارہے ہیں اور اندرون دو یوم اسکولس اور مدرسوں کو بند کرنے سے متعلق قطعی فیصلہ حکومت کی جانب سے لیا جائے گا۔