مناسب دیکھ بھال کے لیے گارڈ مقرر کرنے عہدیدار آمادہ نہیں
حیدرآباد ۔ 27 ۔ ستمبر : ( سیاست نیوز ) : شہر کو خوبصورت بنانے کے پراجکٹ کے حصہ کے طور پر حیدرآباد میں مختلف مقامات پر لگائے گئے فوارے جو کبھی ایک اچھا منظر پیش کرتے تھے اب خشک اور زنگ آلود ہوگئے ہیں ۔ انہیں شہر کے بعض بڑی سڑکوں ، سنٹرل میڈینس اور چوراہوں پر آسانی سے دیکھا جاسکتا ہے جو نظر انداز کی گئی حالت میں ہیں ۔ 2019 میں 25 روڈ جنکشنس اور 65 سنٹرل میڈینس پر فواروں کی مرمت کر کے انہیں بحال کرنے کے لیے تقریبا 50 لاکھ روپئے خرچ کئے گئے تھے لیکن اب پھر وہ زیادہ تر ناکارہ ہوگئے ہیں ۔ اس وقت ان فواروں میں ہر ایک فوارہ کی مرمت کے لیے ایک تا 3 لاکھ روپئے خرچ کئے گئے تھے ۔ عہدیداروں نے یہ بات کہی ۔ بلدی عہدیداروں کی جانب سے انہیں نظر انداز کرنے کی ایک مثال میں گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن ہیڈ آفس کے پاس موجود فوارہ کام نہیں کررہا ہے اور ناکارہ ہوگیا ہے اور اس میں پانی نہیں ہے ۔ جب کہ تین فوارے جو ریاستی گورنر کی قیام گاہ ، راج بھون سے زیادہ دور نہیں ہیں ، ان پر کائی جم رہی ہے اور ان کا پانی مچھروں کی افزائش کے لیے ایک محفوظ مقام بن گیا ہے ۔ تلگو تلی فلائی اوور ٹینک بینڈ ، ٹینک بینڈ کے قریب مجسمہ امبیڈکر کے عقب میں ، سوماجی گوڑہ میں ماریٹ ہوٹل کے قریب مجسمہ راجیو گاندھی ، چارمینار کے قریب گلزار حوض پر موجود فواروں اور لکڑی کا پل میں روز فوارے کی بھی یہی حالت ہے ۔ انہیں نظر انداز کردیا گیا ہے ۔ سماجی کارکن ہریش ڈاگا نے کہا کہ ’ یہ عوام کے پیسہ کو ضائع کرنے کے سوا کچھ نہیں ہے ۔ اگر وہ لوگ شہر کو خوبصورت بنانے اور اس کی خوبصورتی میں اضافہ کرنے کے لیے کچھ کررہے ہیں تو کیا انہیں باقاعدہ طور پر اس پر توجہ دینا اور اس کی دیکھ بھال کرنا نہیں ہوتا ہے ؟ یہ امر افسوسناک ہے کہ گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے عہدیدار فواروں پر کوئی توجہ نہیں دے رہے ہیں جو ان کے ہیڈ آفس اور تاریخی مقامات جیسے چارمینار کے قریب ناکارہ ہو کر رہ گئے ہیں ۔ یہ اعتراف کرتے ہوئے کہ بعض فوارے متاثر ہوئے ہیں ۔ گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کی اربن بائیو ڈائیورسٹی ونگ کے عہدیدار وی سرینواس نے کہا کہ ہم پابندی سے فواروں کی مرمت کے کام انجام دے رہے ہیں ۔ لیکن بعض مقامات پر ہم مرمتی کام نہیں کرسکتے ہیں کیوں کہ سڑکوں کو برقی کنکشنس کے لیے ڈرل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے ۔ فی الوقت مانصاحب ٹینک میں ایک فوارہ کی مرمت کا کام کیا جارہا ہے ۔ پارٹس کی چوری سے بھی چند فوارے ناکارہ ہوگئے ہیں اور عہدیدار ان کو لگانے کے لیے لاکھوں روپئے خرچ کئے ہیں لیکن اب ان کی حفاظت اور صحیح مینٹیننس کے لیے ایک گارڈ مقرر کرنے ہر ماہ چند ہزار روپئے خرچ کرنا نہیں چاہتے ہیں ۔ مسٹر سرینواس نے کہا کہ بعض مقامات پر اہم پارٹس جیسے پائپس ، نوزلس اور دیگر میٹرئیلس کا سرقہ کیا گیا ۔ ہم ہر فوارہ کے لیے ایک گارڈ مقرر کرتے ہوئے عوام کے پیسہ کو ضائع نہیں کرسکتے ہیں ۔ صرف وہی فواروں کی مرمت کی جارہی ہے جو مرمت کیلئے مناسب ہیں اور کم سے کم خرچ کے ساتھ ان کا میٹیننس کیا جاسکتا ہے ۔۔