شہر میں مفت پانی کی سربراہی اسکیم پر عمل آوری میں تاخیر کا امکان

   

میٹرس کی تنصیب میں صارفین کو دلچسپی نہیں، آدھار سے مربوط کرنے کی شرط سے دشواری

حیدرآباد۔ گریٹر حیدرآباد میں عوام کو ماہانہ 20 ہزار لیٹر مفت پانی کی سربراہی اسکیم کے آغاز میں تاخیر کا امکان ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ حکومت نے صارفین کیلئے میٹرس کی تنصیب کو لازمی قرار دیا ہے۔ اس کے علاوہ آبرسانی کے بل کو آدھار سے مربوط کرنے کی شرط رکھی گئی ہے۔ گریٹر حیدرآباد کے حدود میں 50 فیصد سے زائد صارفین کے پاس میٹرس نہیں ہیں اور وہ ماہانہ بلز میٹرو واٹر ورکس کو ادا کررہے ہیں۔ واٹر ورکس کی جانب سے اقل ترین بل جاری کیا جاتا ہے جو میٹر ریڈنگ پر مبنی نہیں ہے۔ نئے میٹر کی تنصیب کیلئے عوام کو واٹر ورکس بورڈ سے رجوع ہونا پڑے گا جس کے لئے اضافی رقم ادا کرنی ہوگی۔ بتایا جاتا ہے کہ صارفین نئے میٹرس کی تنصیب اور آدھار سے مربوط کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتے۔ یہی وجہ ہے کہ حیدرآباد بالخصوص پرانے شہر میں مفت پانی کی سربراہی اسکیم پر عمل آوری فوری طور پر ممکن نہیں ہے۔ دوسری طرف سکندرآباد کنٹونمنٹ بورڈ نے اپنے علاقوں میں میٹرس کی تنصیب کا ابھی تک جائزہ نہیں لیا ہے ۔ لہذا کنٹونمنٹ علاقوں میں بھی اسکیم پر عمل آوری میں تاخیر ہوسکتی ہے۔ حکومت نے گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے انتخابات کے موقع پر عوام سے یہ وعدہ کیا تھا۔ سلم علاقوں کیلئے میٹرس نصب کرنے کی شرط نہیں ہے کیونکہ وہاں ایک ہی نل سے کئی خاندان پانی حاصل کرتے ہیں۔ واٹر ورکس بورڈ نے اپارٹمنٹس اور ریسیڈنشیل ویلفیر اسوسی ایشنوں کو اس معاملہ میں پیش رفت کرنے کی خواہش کی ہے تاکہ اسکیم پر عمل آوری ممکن ہوسکے۔