حیدرآباد 18 ڈسمبر (سیاست نیوز) شہر حیدرآباد میں منشیات کی زیادہ مقدار کی وجہ سے اموات میں اضافہ ہورہا ہے۔ پولیس نے منشیات کو کنٹرول کرنے کے لئے جتنے بھی اقدامات کئے ہیں وہ کسی نہ کسی شکل میں فراہم ہوتے رہتے ہیں۔ جو لوگ منشیات کا استعمال کرتے ہیں۔ نوجوان اور طلباء جو زیادہ مقدار میں استعمال کرنے کی وجہ سے ان کی موت ہورہی ہے۔ یہ تشویشناک بات ہے کہ چند نوجوان، انجینئرنگ کے طالب علم اور آئی ٹی ملازمین جوکہ منشیات کے عادی ہیں، آخرکار انھیں سپلائی کرنے والے بیچنے والوں میں تبدیل ہورہے ہیں۔ پولیس کو پتہ چلا کہ وہ اسے ایک کاروبار میں تبدیل کررہے ہیں۔ حیدرآباد نارکوٹکس انفورسمنٹ ونگ پولیس نے حال ہی میں 4 افراد کو غیر قانونی طور پر ڈاکٹر کے نسخے کے بغیر میفینسٹر مائن سلفیٹ انجکشن استعمال کرنے پر گرفتار کیا ہے۔ ان کے قبضہ سے انجکشن کے 74 بوتلیں جن کی مالیت 1.28 لاکھ روپئے کے ساتھ 4 موبائیل فون ضبط کئے گئے۔ ٹاسک فورس، لاء اینڈ آرڈر، ایس او ٹی پولیس انجکشن بیچنے والوں کو بھی گرفتار کررہے ہیں۔ اس ریاکٹ کو مکمل طور پر روک دیا گیا ہے۔ جو لوگ منشیات کے عادی ہیں وہ زیادہ مقدار میں استعمال کرتے ہوئے اپنی موت کو دعوت دے رہے ہیں۔ بالاپور پولیس اسٹیشن میں حالیہ دنوں میں ایک انٹرمیڈیٹ طالب علم کی نشہ آور انجکشن کی زیادتی سے موت ہوگئی۔ راجندر نگر کے علاقہ میں بھی ایک نوجوان کی نشہ آور انجکشن کی وجہ سے موت ہوگئی۔ اس کے علاوہ چندرائن گٹہ، چھتری ناکہ و دیگر مقامات پر منشیات کے انجکشن کی زیادتی کی وجہ سے اموات ہورہی ہیں۔ (ش)
