حیدرآباد ۔ 10مارچ ( سیاست نیوز) شہر میں چائنا کے موبائیل فون کے اسپیر پارٹس کی قلت ہوگئی ہے ۔ سکندرآباد کے ایک چائنیز اسمارٹ فون یوزر راکیش دو ہفتو ں سے اس کے فون کا ڈسپلے بدلنے کیلئے کوشاں ہے ۔ اس نے کہا کہ دو ہفتے ہورہے ہیں کہ میں نے میرا موبائیل ریپیرنگ کیلئے دیاہے اور ریٹیلر کو اسپیر پارٹس نہیں مل رہے ہیں ۔ اس کا کہنا ہے کہ خاص طور پر چائنا کے اسمارٹ فونس کے پارٹس کی سربراہی کم ہوگئی ہے ۔ یہ موبائیل ریٹیلر کے مطابق سچ معلوم ہوتا ہے کہ موبائیل فونس تیار کرنے والی بڑی کمپنیاں پارٹس کیلئے چین پر انحصار کرتی ہیں ۔ تلنگانہ موبائیل ڈسٹری بیوٹرس اسوسی ایشن کے صدر چیتنیہ دیو سنگھ نے کہا کہ نہ صرف نئے فونس کی دستیابی میں ایک سپلائی گیاپ ہے بلکہ چائنا سے آنے والے اجزاء اور اسپیر پارٹس کی سربراہی بھی متاثر ہوگئی ہے جس کی اہم وجہ کورونا وائرس کا پھوٹ پڑتا ہے ۔ شہر کے بعض شاپر اونرس کا کہنا ہے کہ شہر میں اسمارٹ فونس اور اسپیر پارٹس کی دستیابی میں 50فیصد کمی ہوگئی ہے اور موبائیل ریٹیلرس کے مطابق اگر یہی صورتحال برقرار رہے تو موجودہ اسٹاک صرف اپریل کے ختم تک ہی رہ سکتا ہے ۔ کرشنا پون ،ایم ڈی ہیپی موبائیلس نے ہاکہ چھ برانڈس میں تین برانڈس کے فونس اور اسپیر پارٹس کی قلت ہوگئی ہے اور اس کا اثر نہ صرف نئے اسمارٹ فونس کی دستیابی پر ہورہا ہے بلکہ اجزاء جیسے اسکرین ، کیمرہ اور ڈسپلے پر بھی ہورہا ہے کیونکہ یہ سب چائنا سے آتے ہیں اور ہندوستان میں انہیں اسمبلڈ کیا جاتا ہے ۔ حیدرآباد میں 1000 تا 1300 موبائیل ریٹیلرس ہیں جس میں ملٹی برانڈ موبائیل ریٹیل چینس جیسے بگ سی ، لاٹ موبائیلس ریلائنس اور کروما بھی شامل ہیں ۔ بعض ریٹیلرس نے کہا کہ وہ انتظار کرو اور دیکھو کے موڈ میں ہیں اور امید کرتے ہیں 10 تا 15 دن میں صورتحال میں بہتری آئیگی ۔ محمد سکندر ڈائرکٹر ٹیکنو ویژن نے کہا کہ نہ صرف چائنا کے اسمارٹ فونس بلکہ جنوبی کوریا میں بھی بنائے جانے والے موبائیلس کی قلت ہوگئی ہے جنوبی کوریا بھی کورونا وائرس سے متاثر ہے ۔ ہمارے سپلائرس نے ہم سے کہا ہے کہ 15مارچ تک انتظار کرو اور دیکھو کے موڈ میں رہیں ۔